آئے روز خودکشی ۔۔۔

آئے روز خودکشی ۔۔۔

وادی مں آئے روز خودکشی کے واقعات پیش آرہے ہیں اور دن بہ دن ان میں تشویشناک اضافہ ہورہا ہے ۔ اس سلسلے مں عوامی حلقوں میں زبردشت تشوےش پائی جارہی ہے۔گذشتہ دنوں رامباغ سرےنگر علاقے مں اےک نوجوان کی لاش پُر اسرار حالت مےں برآمد کی گئی اور اسی روز ضلع بانڈے پورہ مں ایک نوجوان نے زہر کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کےا۔وادی میں اب اس طرح کے واقعات کا ہونا کوئی تعجب خیزکی بات نہں کےونکہ اب اس طرح کے واقعات سننے کی لوگوں کو عادت سی ہوچکی ہے۔پہلے اےام مےں جب وادی میں کوئی حادثہ ہوتا تھا ےا کوئی انسان عالم شباب میں اس دنےا سے انتقال کرتا تھا، تو عام لوگ ےہی کہتے تھے کہ آسمان سرخ ہوچکا ہے اور خالق کائنات عوام سے ناراض ہے،وہ خوف زدہ ہوتے تھے اور بارگاہ خداوندی مےں جاکر اپنی پےشانی رگڑ رگڑ کر توبہ و استغفار کرتے تھے۔

آج تصوےر بالکل مختلف نظر آرہی ہے،آخر کےوں ۔۔۔؟زمانہ آخر سے مطلق پہلے سے ہی پےشنگوئےاںکی گئی ہےں کہ کس طرح لوگ روئے گرداں ہونگے اور خوف خدا سے بالاتر ہو کرہر قسم کی بُرائی بغےر کسی وہم و گمان کے کھلے عام انجام دیتے رہیں گے۔سڑکوں پر بے راہ روی عام ہوگی۔بزرگوں کا پاس و لحاظ نہےں ہوگا۔ماں ،بہن کی عزت و احترام نہں کی جائے گی ،اُس کی عزت و عصمت محفوظ نہں ہوگی۔بچے اپنے والدےن کے ساتھ ناروا سلوک اختےار کریں گے،انہں اولاد اپنی اور اپنی بےوی کی خدمت کرنے کے لئے مجبور کریں گے۔بہرحال جب ہم آج کل اپنی وادی سے متعلق بات کرتے ہیں، تو ےہ بات اَظہَر مِنَ الشمس ہے کہ وادی کے طول و ارض میں اس طرح کا ماحول قائم ہے ۔رات کی تارےخی اور دن کے اُجالے میں نوجوان کھلے عام وہ کام کرتے ہیں جن سے شےطان بھی شرمسار ہوجاتا ہے۔سرکاری سطح پر ےہ بات تسلےم کی گئی کہ بزرگی کی حالت مےں بچے اپنے والدین کو گھروں سے نکالتے ہیں اور اسی لئے سرکار نے اکثر علاقوں میں اُولڈ اےج ہومز تعمےر کئے ہیں۔ہر علاقے میں نوجوان طبقہ کھلے عام نشےلی ادوےات کا استعمال کرتے ہیں۔موٹر سائیکلوں پر سوار نوجوان فلمی انداز مےں رقص کرتے ہےں اور راہ چلتے لوگوں کو لوٹ لےتے ہیں ۔

لڑکوں اور طالبات سے چھےڑ چھاڑ کرتے ہں ۔گزشتہ دنوں سرینگر پولیس نے اس طرح کے کئی نوجوانوں کو دبوچ لےا،مگر اس وباءکو فقط پولےس روک نہےں سکتی ۔جب اےک نوجوان کو نشے کی لت لگ جاتی ہے اور وہ خود کچھ کماتا بھی نہےں ہے اور والدےن کے پاس بھی اُنہیں دینے کے لئے سرماےہ نہےں ہوتاہے ۔پھروہ ےا تو چوری کرتےہےں ےا پھر خودکشی۔ےہاں ےہ بات بھی مشاہدے مں آرہی ہے کہ موجودہ دور مےں لوگ دےکھا دےکھی کا شکار ہوچکے ہےں ۔اکثر لوگ اپنے بچوں کو دےکھا دےکھی کے عالم مں ک مقابلہ جاتی کے لئے مجبور کرتے ہیں،انہں پڑھائی کے دوران زےادہ سے زےادہ نمبرات حاصل کرنے کے لئے مجبور کرتے ہں ۔اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے محرکات ہں، جن کی وجہ سے خود کشی کے واقعات مےں اضافہ ہو رہا ہے۔ان تمام بےمارےوں کا واحد علاج ےہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو بہتر اخلاقی تعلےم دےں اورگھروں مےں بچوں کے ساتھ زےادہ سے زےادہ وقت گذارےں،تاکہ ان کی پرورش اچھے سانچے مےں ہوسکے اور اس طرح وہ جوانی مےں قدم رکھ کر اپنے ہوش و حواس نہ کھو دیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.