بھارت کا دورہ مستقبل میں قدم رکھنے کے مترادف تھا جھوٹ ہمیں سیاست کے لیے بولا جاتا ہے: پاکستانی خارجہ پالیسی ماہر

بھارت کا دورہ مستقبل میں قدم رکھنے کے مترادف تھا جھوٹ ہمیں سیاست کے لیے بولا جاتا ہے: پاکستانی خارجہ پالیسی ماہر

اسلام آباد (پاکستان)، 9 مارچ (اے این آئی):پاکستانی خارجہ پالیسی کے نامور ماہر عزیریونس نے کہا ہے کہ بھارت کے اُن کے حالیہ دورے کے دوران بھارت میں ڈیجیٹل سہولیات کے بڑھتے ہوئے تجربے سے انہیں ایسا محسوس ہوا کہ وہ مستقبل میں کسی ملک کا دورہ کر رہے ہیں۔ اپنے آبائی گاوں میں اچھی طرح سے سنوارے اور سجائے گئے درگاہ، جس میں بنیادی طور پر ہندو آتے ہیں، کو دیکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو ”سیاست کی خاطر نفرت کے جھوٹ“ بولے جا رہے ہیں۔اٹلانٹک کونسل کے ساوتھ ایشیا سینٹر میں پاکستان انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر عزیریونس نے یہ تبصرہ ’دی پاکستان ایکسپیریئنس‘ نامی نجییوٹیوب چینل پر پوڈ کاسٹ میں کیا۔پوڈ کاسٹ میں، دیگر موضوعات کے علاوہ انہوں نے ہندوستان کے حالیہ دورے کے دوران اپنے تجربے کے ساتھ ساتھ اپنے وطن میں آسمان کو چھوتی مہنگائی، ہندوستان کی ڈیجیٹل ترقی اور ہندوستان میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے بارے میں بھی بات کی۔’پاکستان ایکسپیرینس‘ ایک آزادانہ طور پر تیار کردہ پوڈ کاسٹ ہے۔اٹلانٹک کونسل کے ساوتھ ایشیا سینٹر میں پاکستان انیشیٹو کے ڈائریکٹر عزیریونس نے کہا کہ بھارت کے لوگوں میں ایک توانائی ہے۔

یونس نے ویڈیو میں کہا کہ ”ہندوستانی توانائی سے بھرپور ہیں۔ وہ مثبتسوچ اور رویہ ظاہر کرتے ہیں کہ ”یہ ہمارا وقت ہے۔ اگر ابھی نہیں، تو کبھی نہیں،“۔ انہوں نے کہا کہ جو چیز بھارت کے عوام کو یہ رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہے وہ ملک میں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ معیشت کو ڈیجیٹل بنانے کی کوششیں ہیں۔انہوں نے اس بارے میں بھی بتایا کہ جب انہوں نے ممبئی میں ایک موچی کو ڈیجیٹل ادائیگی کے قابل بنانے کے لیے اپنے صارفین کو کیو آر کوڈ اسکینر پیش کرتے ہوئے دیکھا تو وہ کتنے متاثر ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ”ایک پان والے کے پاس کیو آر کوڈ سکینر تھا۔ نقد کی ضرورت نہیں تھی“۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے حیرتسے دیکھا کیونکہ لوگوں کو کھانے پینےکے لیے کچوریاںتھیں اور لگتا تھا کہ وہ اسی طرح چلے جاتے تھے۔ اگرچہ وہ ابتدائی طور پر اس الجھن میں تھا کہ وہ اپنے کھانے کی ادائیگی کے بغیر کیوں جا رہے ہیں، لیکن بعد میںاُنہیں پتاہ چلا کہ انہوں نے ڈیجیٹل طور پر اپنی ادائیگی کی ہے۔انہوں نے مزید کہا ”میں سوچ رہا تھا کہ دکاندار اپنے گاہکوں کو کھانے کی ادائیگی کیے بغیر جانے کی اجازت کیوں دے رہا ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ وہاں پر ایکPayTmکیو آر کوڈ تھا اور گاہک ادائیگی کرنے کے لیے کوڈ کو آسانیکے ساتھ اسکین کر رہے تھے۔“خارجہ پالیسی کے ماہر نے اپنے یاداشت کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے دوست سے دریافت کیا کہ دکاندار صارفین سے وصول ہونے والی ادائیگی کی نگرانی کیسے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دوست سے کیا کچھ سیکھا وہ یہ ہے کہ فن ٹیک نے سمارٹ سپیکر بھیجنے شروع کیے ہیں جو دکانداروں کے ویلٹ سے جڑا ہوا ہوتا ہے۔چونکہ دکاندار اپنے صارفین کی دیکھ بھال میں مصروف رہتا ہے، اور سمارٹ اسپیکر ہر بار ادائیگی موصول ہونے پر ایک اعلان کرتا ہے۔

ان ساری باتوں پر شو کے میزبان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ یونس نے مستقبل میں کسی ملک کا دورہ کیا ہے۔ خارجہ پالیسی کے ماہر نے اثبات میں سر ہلایا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں نقدی کا استعمال اب بھی ہوتا ہے، اور نقدی کی گردش درحقیقت ملک کی جی ڈی پی کا 13 فیصد ہے۔ جبکہ پاکستان میںیہ 20 فیصد ہے۔ شو کے میزبان نے کہا، ”پاکستان کے پاس 5G نیٹ ورک بھی نہیں ہے، وہاں (بھارت میں) جیو نے کیا کیا“۔پاکستانی خارجہ پالیسی کے ماہر نے کہا کہ وہ اس بات سے بھی متاثر ہیں کہ کس طرح ہندوستان میں ہر کسی کے پاس صفر بیلنس اکاونٹ، یو پی آئی اور موبائل فون تک رسائی ہے۔انہوں نے کہا، ”ہماری نسل کے پاس ڈیجیٹائزڈ آئی ڈی اور پاسپورٹ تھے لیکن ہم نے اگلا قدم نہیں اٹھایا۔

ہم پیچھے رہ گئے۔ ہم نے یہ صرف بھارت کی خاطر کیا۔“یونس نے اخذ کیا، کہ یو پی آئی پر رقم بھیجنے کی لاگت صفر ہے کیونکہ ہندوستانی حکومت ضروری ڈھانچہ فراہم کرتی ہے۔ ہندوستانی حکومت نے یہ لازمی بنایا ہے کہ آدھار کارڈ رکھنے والے ہر شہری کو صفر بیلنس، صفر لاگت والے بینک اکاونٹ کا حق حاصل ہونا چاہئے“۔

انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے ایک نئی چیز تھی کہ ہندوستان کے دور دراز دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کے پاس آدھار کے ساتھ ساتھ زیرو بیلنس بینک اکاونٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ”یہ وہ سب کچھ ہے جو مودی حکومت نے ہندوستان میں کیا ہے۔ اس وقت اُن پر تنقید کی گئی تھی اور اس پر سرکاری پیسہ ضائع کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ بینکوں سے سبسڈی کے ساتھ، صفر بیلنس کے ساتھ بینک اکاونٹ کھولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ لیکن اس نے لوگوں کی زندگیوں کو بدل دیا۔ انہوں نے کہا”حکومتی سبسڈی نے ڈیجیٹل والیٹس کو زیادہ مقبول بنایا، ڈیجیٹل ذرائع سے خدمات کی فراہمی کی حوصلہ افزائی کی، بدعنوانی کو کم کیا اور زیادہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فعال کیا۔ کیونکہ اب، آپ ای-والٹ پر نہ صرف بینک اکاو نٹ کھول سکتے ہیں بلکہ انشورنس کے ساتھ ساتھ کریڈٹ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ “

انہوں نے کہا، ”میرے دادا کے گاوں، راجکوٹ کے قریب گھیڈ باگسرا، کی آبادی صرف تین ہزار ہے لیکن اسے 4G ایل ٹی ای تک رسائی حاصل ہے۔“انہوں نے مزید کہا کہ اُن کے والد نے انہیں درگاہ جانے کو کہا جہاں میرے آبا و اجداد دفن ہیں۔ یہاں تک کہ درگاہ کے ساتھ والی پھولوں کی دکان نے بھی اپنے صارفین کو کیو آر کوڈ پیش کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.