پانی کے تحفظ کی کوششوں میں عوام کو جوڑنا ہوگا اہم: وزیراعظم مودی

پانی کے تحفظ کی کوششوں میں عوام کو جوڑنا ہوگا اہم: وزیراعظم مودی

بھوپال، 5 جنوری: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ پانی کے تحفظ سے متعلق مہمات میں عوامی اور سماجی تنظیموں کو ایک ساتھ لانا ہوگا کیونکہ کسی بھی مہم میں عوام کی شرکت کے ساتھ ہی اس میں مہم کے تئیں ’سینس آف آنرشپ‘ آتی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعے پانی کے مسئلے پر منعقد ہونے والی پہلی آل انڈیا سالانہ ریاستی وزراء کانفرنس سے خطاب کیا۔ کانفرنس کا تھیم ‘واٹر ویژن @ 2047’ ہے اور فورم کا مقصد پائیدار ترقی اور انسانی ترقی کی غرض سے آبی وسائل کو استعمال کرنے کے طریقوں پر بات چیت کے لیے کلیدی پالیسی سازوں کو اکٹھا کرنا ہے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے آبی تحفظ کے شعبوں میں ہندوستان کے بے مثال کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے ملک کے وزرائے آب کی پہلی آل انڈیا کانفرنس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہمارے آئینی نظام میں پانی کا موضوع ریاستوں کے دائرے کار میں آتا ہے اور یہ پانی کے تحفظ کے لیے ریاستوں کی کوششیں ہیں جو ملک کے اجتماعی اہداف کو حاصل کرنے میں بہت دور تک اپنے اثرات دکھائے گی ۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ‘‘واٹر ویژن @ 2047 اگلے 25 سالوں کے لئے امرت کال کے سفر کی ایک اہم جہت ہے’’۔
‘پوری حکومت’ اور ‘پورے ملک’ کے اپنے وژن کو دہراتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تمام حکومتوں کو ایک ایسے نظام کی طرح کام کرنا چاہیے جس میں ریاستی حکومتوں کی مختلف وزارتوں، جیسے پانی کی وزارت، آبپاشی، زراعت کی وزارت، دیہی اور شہری ترقی کی وزارت اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی وزارت کے درمیان مسلسل بات چیت اور تبادلہ خیال ہوتے رہنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان محکموں کے پاس ایک دوسرے سے متعلق معلومات اور ڈیٹا ہوں تو اس سے منصوبہ بندی میں مدد ملے گی۔
اس رائے کااظہار کرتے ہوئے کہ کامیابی صرف حکومت کی کوششوں سے نہیں ملتی، وزیر اعظم نے عوامی اور سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹیوں کے کردار کی طرف توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ وہ پانی کے تحفظ سے متعلق مہموں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔ وزیراعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی شرکت کو فروغ دینے سے حکومت کے احتساب میں کمی نہیں آتی اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ تمام تر ذمہ داری عوام پر ڈال دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی شرکت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ عوام میں مہم میں کی جانے والی کوششوں اور خرچ ہونے والی رقم کے بارے میں آگاہی پیدا کی جاتی ہے۔انہوں نے مزید کہا ‘‘ جب عوام کسی مہم سے منسلک ہوتے ہیں تو انہیں کام کی سنجیدگی کا بھی پتہ چل جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے کسی بھی اسکیم یا مہم کے بارے میں عوام میں احساس بھی پیدا ہوتا ہے کہ وہ اسکیم یا مہم ان کی اپنی مہم ہے’’۔
وزیر اعظم نے سوچھ بھارت ابھیان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب لوگ سوچھ بھارت ابھیان میں شامل ہوئے تو عوام میں بھی ایک شعور بیدار ہوا۔ ہندوستان کے لوگوں کی ان کی کوششوں کے لئے ستائش کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ حکومت نے بہت سے اقدامات کیے، چاہے وہ گندگی کو دور کرنے کے لیے وسائل جمع کرنے ہوں، مختلف واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیر ہوں یا بیت الخلاء کی تعمیر، لیکن اس مہم کی کامیابی اس وقت یقینی ہوئی جب عوام نے فیصلہ کیاکہ وہاں کوئی گندگی نہیں ہونی چاہیے۔ وزیر اعظم نے پانی کے تحفظ کے لیے عوامی شرکت کے اس خیال کو ابھارنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس اثر کو اُجاگر کیا جو بیداری کے ذریعہ پیدا کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم نے تجویز پیش کی،‘‘ہم ‘ پانی کے سلسلے میں آگاہی فیسٹیول’ کا انعقاد کر سکتے ہیں یا مقامی سطح پر منعقد ہونے والے میلوں میں پانی کی آگاہی سے متعلق کوئی تقریب شامل کی جا سکتی ہے۔’’ انہوں نےا سکولوں میں نصاب سے لے کر سرگرمیوں تک جدید طور طریقوں کااستعمال کرتے ہوئے نوجوان نسل کو اس موضوع سے آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کے ہر ضلع میں 75 امرت سروور تعمیر کئے جارہے ہیں جس میں سے اب تک 25 ہزار امرت سروور بنائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مسائل کی نشاندہی اور حل تلاش کرنے کے لیے ٹیکنالوجی، صنعت اور اسٹارٹ اپس کو باہم مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور جیو سینسنگ اور جیو میپنگ جیسی ٹیکنالوجیز کا ذکر کیا جو بہت مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے پالیسی کی سطح پر پانی سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومتی پالیسیوں اور افسر شاہی کے طریقہ کار کے پیش کرنےکی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ہر گھر کو پانی فراہم کرنے کے لیے ایک ریاست کے لیے ایک بڑے ترقیاتی پیمانہ کے طور پر ‘جل جیون مشن’ کی کامیابی کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس رائے کااظہار کیا کہ بہت سی ریاستوں نے اچھی کارکردگی پیش کی ہے جبکہ کئی ریاستیں اس سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی اپیل کی کہ ایک بار جب یہ نظام قائم ہو جائے تو ہمیں مستقبل میں اسی طرح اس کی دیکھ بھال کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ گرام پنچایتوں کو جل جیون مشن کی قیادت کرنی چاہئے اور کام مکمل ہونے کے بعد انہیں اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہئے کہ وافر مقدار میں اور صاف پانی دستیاب ہو چکا ہے۔ ‘‘ہر گرام پنچایت ایک ماہانہ یا سہ ماہی رپورٹ آن لائن بھی جمع کر سکتی ہے جس میں اس بارے میں بتایا جائے کہ گاؤں میں کتنے گھروں کو نل کا پانی مل رہا ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً پانی کی جانچ کا نظام بھی وضع کیا جائے۔
وزیراعظم نے صنعت اور زراعت دونوں شعبوں میں پانی کی ضروریات کا تذکرہ کیا اور سفارش کی کہ انہیں پانی کے تحفظ کے طور طریقوں اور اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے خصوصی مہم چلائی جائے۔ انہوں نے فصلوں کے تنوع اور قدرتی کاشتکاری جیسی تکنیکوں کی مثالیں دیں جو پانی کے تحفظ کے سلسلے میں اچھے نتائج کے حامل ہوتی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم زرعی آبپاشی اسکیم کے تحت‘ کم سے کم پانی سے زیادہ سے زیادہ فصل’ کے عنوان سے منعقدہ کیمپ پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ ملک میں اب تک 70 لاکھ ہیکٹر سے زائد اراضی کو چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی آبپاشی کے تحت لایا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ریاستوں کو چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی آبپاشی کو مسلسل فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے اٹل بھوجل سنرکشن یوجنا کی مثال بھی دی جہاں زمینی پانی کو ری چارج کرنے کے لیے تمام اضلاع میں بڑے پیمانے پر کھیتوں میں پن مینڈھیں تیار کرنے کا کام ضروری ہے اور پہاڑی علاقوں میں اسپرنگ شیڈ کو بحال کرنے کے لیے ترقیاتی کاموں کو تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
پانی کے تحفظ کے لیے ریاست میں جنگلات کے رقبے کو بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے وزارت ماحولیات اور پانی کی وزارت کی طرف سے مربوط کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے پانی کے تمام مقامی ذرائع کے تحفظ پر توجہ دینے پر بھی زور دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ گرام پنچایتوں کو اگلے 5 سالوں کے لئے ایک ایکشن پلان تیار کرنا چاہئے جہاں پانی کی فراہمی سے لے کر صفائی اور فضلہ کے انتظام تک کا روڈ میپ تیار کرنے پر غور کیا جانا چاہئے۔ وزیر اعظم نے ریاستوں سے اس بات کی بھی کہا کہ وہ ایسے طریقے اپنائیں جن کے تحت پنچایت سطح پر پانی کا بجٹ اس بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے کہ کس گاؤں میں کتنے پانی کی ضرورت ہے اور اس کے لیے کیا کام کیا جا سکتا ہے۔‘‘ بارش کے پانی سے استفادہ کرو ’’ مہم کی کامیابی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس طرح کی مہمات کو ریاستی حکومت کا ایک لازمی حصہ بنایا جانا چاہئے جہاں ان کا سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جاتا رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بارش کا انتظار کرنے کی بجائے تمام منصوبہ بندی بارشوں سے پہلے کرنے کی ضرورت ہے۔
پانی کے تحفظ کے شعبے میں مدوّر معیشت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے اس بجٹ میں مدوّر معیشت پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا۔ ‘‘جب سودھے ہوئے پانی کو دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے، توتازہ پانی کو محفوظ کرلیا جاتا ہے، اس سے پورے ماحولیاتی نظام کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس لیے پانی کی صفائی، پانی کی ری سائیکلنگ ضروری ہے”، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ریاستوں کو مختلف مقاصد کے لیے ‘ سودھے ہوئے پانی ’کے استعمال کو فروغ دینے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔ ‘‘ہمارے دریا، ہمارے آبی ذخائر پورے آبی ماحولیاتی نظام کا سب سے اہم حصہ ہیں’’، وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے ہر ریاست میں کچرے کے انتظام اور سیوریج ٹریٹمنٹ کا نیٹ ورک بنانے پر زور دیاہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات کے اختتام میں کہا ‘‘نمامی گنگےمشن کو ایک مثالی نمونہ بنا کر، دیگر ریاستیں بھی ندیوں کے تحفظ کے لیے اسی طرح کی مہم شروع کر سکتی ہیں۔ یہ ہر ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ پانی کو تعاون اور تال میل کا موضوع بنائے”۔
تمام ریاستوں کے آبی وسائل کے وزراء نے پانی پر پہلی آل انڈیا سالانہ ریاستی وزراء کانفرنس میں شرکت کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.