وادی کشمیر میں شدید سردی کے باعث آبی ذخائر منجمد ہو چکے ہیں۔ منفی درجہ حرارت کے بیچ نلکے پوری طرح جم چکے ہیں ۔
اس طرح لوگوں کو مسائل ومشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے کیونکہ بجلی کی آواجاہی بھی اہل وادی کو تنگ کر رہی ہے ۔
اگر چہ کھانے پینے کے اشیاءبازاروں میں بھاری تعداد میںموجود ہیں تاہم لوگوں میں خرید نے کی قوت نہیں ہے ۔
جہاں تک سرکاری ملازمین کا تعلق ہے، اُن کے پاس اچھی خاصی تنخواہ ہے اور وقت کےساتھ ساتھ اُنہیں مختلف قسم کے ڈی اے اور مہنگائی بھتہ بھی مل رہا ہے لیکن اگر وہ بھی خرید وفروخت نہیں کرپاتے ،تو پھر خداہی حافظ ۔
جہاں تک عام مزدوروں اور ڈیلی ویجروں کا تعلق ہے وہ سچ میں مالی اعتبار سے کمزور ہیں ۔تاجر حضرات بھی آہ وزاری کر کے کہتے ہیں کہ بازار میں کوئی کام نہیں ۔
اکثر بازاروں میں دکاندار حضرات ہاتھ پہ ہاتھ دھرے دن بھر بیٹھے رہتے ہیں ، اسطرح وہ بازار کی مندی پر مایوس نظر آرہے ہیں ۔
ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ ملک روزبروز ترقی اور خوشحالی کی اور بڑھ رہا ہے ۔ترقی کی رفتار تیزتر ہو رہی ہے، دوسری جانب وادی میں اس طرح کی تجارتی حالت آخروجہ کیا ہے؟ ۔
کیایہاں لوگوں کے پاس مختلف ذرائع سے جوروپے پیسہ ملتے تھے ،وہ بند ہو گئے ہیں ۔اس طرح مارکیٹ بھی کمزور نظر آرہا ہے یا پھر سردی کی وجہ سے یہاں سے مالدار لوگ جموں اور دیگر علاقوں میں جا کر گرمی کا مزہ لے رہے ہیں ۔
اسطرح یہاں سڑکوں پر یا بازاروں میں لوگ دکھائی نہیں دیتے ہیں ۔بہرحال وجوہات کیا ہیں؟ ،ایک بات صاف ہے کہ تجارت پوری طرح ان سردی کے ایام میں ٹھپ ہو کے رہ جاتی ہے اور پھر مار چ کے بعد ہی دوبارہ یہ کام کاج اپنی ڈگر پر آتا ہے ۔سرکار اس حوالے سے کیا کچھ کر سکتی ہے ،کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے۔
ہاں پانی اور بجلی سپلائی کرنے سے وہ لوگوں کو راحت وسکون میسر کر سکتی ہے، جس سے عام لوگ فی الحال پریشان ہں ۔