اردو زبان میں تمام ہندوستانیوں کے جذبات و احساسات کی ترجمانی کی صلاحیت موجود ہے: پروفیسر شیخ عقیل احمد

اردو زبان میں تمام ہندوستانیوں کے جذبات و احساسات کی ترجمانی کی صلاحیت موجود ہے: پروفیسر شیخ عقیل احمد

وانمباڑی میں قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان کے 25ویں قومی اردو کتاب میلے کا افتتاح ، جنوبی ہند کی موقر علمی و سماجی شخصیات کی شرکت

 

وانمباڑی: قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام اور وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے اشتراک سے پچیسویں قومی اردو کتاب میلے کا آج یہاں افتتاح عمل میں آیا اور افتتاحی تقریب کی صدارت کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کی ۔ اپنے صدارتی خطاب میں انھوں نے کہا کہ قومی اردو کونسل، ہندوستان بھر میں اردو کا سب سے بڑا ادارہ ہے، جس کا کام پورے ملک میں اردو کا فروغ و اشاعت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اردو کسی خاص علاقے کی نہیں، بلکہ تمام ہندوستان کی زبان ہے جسے سمجھنے اور بولنے والے ہر جگہ پائے جاتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ملک کی تمام زبانوں سے مل کر بنی ہے۔ اس میں تقریباً ہر ہندوستانی زبان کے الفاظ پائے جاتے ہیں اور یہ زبان ہر ہندوستانی کے جذبات و احساسات کی ترجمانی کی صلاحیت رکھتی ہے۔ شیخ عقیل احمد نے کہا کہ آج کا دور علمی مسابقت کا دور ہے جس میں زیادہ سے زیادہ علوم و فنون اور زبانیں سیکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی زبانوں کے ساتھ دوسری زبانیں بھی سیکھنی چاہییں، تاکہ ہم ملکی‌و عالمی سطح پر اپنی افادیت ثابت کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں ، مادری زبان اور مادر وطن کا احترام ہماری قومی ثقافت میں شامل ہے، لہذا ہمیں تمام زبانوں کے ساتھ اپنی مادری زبان کے فروغ کی بھی کوشش کرنی چاہیے اور ہمارا یہی مقصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے اس میلے کا انعقاد وانمباڑی میں کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ یہ شہر جنوبی ہند کا علی گڑھ ہے، جہاں تعلیمی و ادبی تحریکوں کی صدیوں پرانی تاریخ ہے۔ہماری یہ خواہش ہے کہ نئے دور میں یہ شہر اردو زبان کے فروغ اور اردو کتابوں کے مطالعے کی تحریک کا بھی علمبردار بنے۔ انھوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی یلغار کے دور میں ہمیں اپنے تہذیبی امتیاز و خصوصیات کے تحفظ کے لیے نئی نسل کو کتاب سے قریب کرنا ضروری ہے، لہذا ہماری درخواست ہے کہ وانمباڑی اور آس پاس کے شہروں کے محبان علم و ادب زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس میلے میں شرکت فرمائیں اور نہایت مناسب قیمتوں پر دستیاب قیمتی کتابیں خرید کر اپنی لائبریری کو ثروت مند بنائیں۔ پروفیسر عقیل نے اس موقعے پر تمام مہمانوں اور ملک کے مختلف خطوں سے آنے والے ناشرین کتب کا خصوصی طور پر استقبال کیا اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ تقریب کے مہمان اعزازی پروفیسر مظفر علی شہ میری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس کالج میں اس میلے کا انعقاد ہورہا ہے اس سے میری پندرہ سالہ یادیں جڑی ہوئی ہیں۔ انھوں نے اس میلے کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کو کتابوں اور اپنے ادب و ثقافت سے مربوط کرنے میں ایسے پروگراموں کی بڑی اہمیت ہے۔وانمباڑی شہر کی معزز شخصیت جناب ملک محمد ہاشم نے کتاب میلے کے انعقاد پردلی خوشی و مسرت کا اظہار کیااور کہا کہ ان شاءاللہ اس میلے سے وانمباڑی اور جنوبی ہند میں اردو کے فروغ و اشاعت کی نئی تحریک شروع ہوگی۔ویلور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے بانی جی وشوناتھن نے اپنے پر مغز خطاب میں کہا کہ اردو ہندوستان کی اہم زبان ہے جس کے بولنے والے تقریباً پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں ، یہ ہندوستان کی بائیس شڈولڈ زبانوں میں ہے۔ انھوں نے ہندوستان کے لسانیاتی تنوع پر اچھی گفتگو کی۔ انھوں نے اس قومی کتاب میلے کے انعقاد کے لیے قومی کونسل اور وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کو مبارکباد پیش کی ۔ انھوں نے وانمباڑی اور تمل ناڈو کے قدیم ادبی خصائص و محاسن پر بھی روشنی ڈالی۔ مقامی ممبر اسمبلی جناب سیندھی کمار نے بھی اظہار مسرت کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کی اس پیش رفت کا استقبال کیا اور کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ کونسل نے مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے اشتراک سے جنوبی ہند کے اس اہم شہر میں کتاب میلے کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے میلے کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اس موقعے پر ف، عبدالرحیم کی ‘جلوہ ہاے پا بہ رکاب’ اور جناب عبدالرقیب کی ‘اسلامی معاشیات مسائل و مشکلات’ کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ قبل ازاں تمام مہمانوں کا شال اڑھاکر اور مومنٹو پیش کرکے اعزاز کیا گیا۔ افتتاحی تقریب کی نظامت کا فریضہ وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے رکن اور کتاب میلہ کنوینر جناب پٹیل یوسف نے نے انجام دیا۔ دوسرے سیشن میں معروف ڈراما نگار ڈاکٹر سعید عالم کی ہدایت کاری میں ڈراما ‘مولانا ابوالکلام آزاد ‘ پیش کیا گیا، جسے سامعین نے خوب پسند کیا۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.