جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سہنا نے جہاں یونین ٹریٹر ی میں تعمیر وترقی کی کوششیں تیز کی ہیں ۔ہر علاقے میں سڑکیں ،بجلی ترسیلی نظام ،ڈرنیں اور لینوں کی تعمیر ہو رہی ہیں وہیں ایسی بھی اہم سڑکیں اور جگہیں ہیں جن کی طرف یا تو جان بوجھ کر دھیان نہیں دیا جا رہا ہے یا پھر قانونی اڑچنیں درپیش آرہی ہیں ۔
شہر سرینگر میں اب بیشتر سڑکیں ،فٹ پاتھ اور ڈرنیں سماٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت بہتر ڈھنگ سے تعمیر کی جا رہی ہیں لیکن اسی شہر کی ایک اہم سڑک 90فٹ صورہ پولیس تھانے سے لیکر پاندچھ کراسنگ تک کی فٹ پاتھ 2برس قبل توڑ دی گئی اور کہا گیا تھا کہ صورہ سے پاندچھ کراسنگ تک 90فٹ اس سڑک کے کنارے سائیکلنگ ٹریک کے لئے ایک اچھی خاصی سڑک تعمیر کی جائے گی اور یہاں سے گذرنے والی تمام بجلی ترسیلی لائنیں جو لوگوں کے مکانوں اور صحنوں سے گذر رہی ہیں، اس مخصوص ٹریک کے اُوپر سے نصب کی جائیں گی ،مگر دو برس گزر جانے کے باوجود بھی اس سڑک کی مرمت نہیں کی گئی ،کہا جا رہا ہے کہ محکمہ جل شکتی نے یہ کہہ کر سرینگر میونسپل حکام اور آر اینڈ بی کو کام کرنے سے روک دیا کہ یہ زمین انہوں نے خود خریدی ہے اور یہاں سے اُن کی پائپ لائن گذر رہی ہے ۔
محکمہ جل شکتی نے اس بارے میں باضابطہ کوٹ سے رجوع کیا ہے ۔اصل حقیقت کیا ہے سرکاری محکمے بہتر جانتے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہو رہا ہے جب حکومت وقت نے شہر سرینگر کو سماٹ سٹی بنانے کا منصوبہ عملی طور ہاتھ میں لیا ہے ،تب تک انہیں یہ خبر نہیں تھی کہ یہ زمین جل شکتی محکمے کی ہے، پھر انہوں نے ڈوزر لگا کر یہاں موجود بہترین فٹ پاتھ کیوں اُکھاڑد یا او ر سڑک کے کنارے بڑے بڑے کنکریٹ اور سیمنٹ بلاکوں کے ڈھیر کیوں کھڑے کئے ۔
یہاں سے گذرنے والے راہ گیروں کو چلنے پھرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔سرکار کو چاہیے کہ وہ محکمہ جل شکتی کےساتھ معاملہ نپٹا کر 90فٹ کے کناروں کو درست کرے اور یہاں سے گذر رہی ڈرین کی مرمت کرنی چاہیے تاکہ اس اہم سڑک پر سردیوں کے موسم میں پانی جمع نہ ہو سکے اور نا ہی لوگوں کے عبورو مرور میں دشواریاں پیش آئے۔
اس اہم سڑک کے بعد ہی یہ کہا جا سکتا ہے کہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ کامیابی کی اُور جارہا ہے ۔