شوکت ساحل
حکومت نے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے تحت ملک میں آئی ٹی انقلاب بپا کرنے کا اعلان کیا ہے ۔اس اعلان کے تحت اب راشن گھاٹوں کو بھی ڈیجیٹل لائز کیا گیاہے ۔
اب بائیو میٹر کے ذریعے ماہانہ راشن کوٹے کی تقسیم کاری عمل میں لائی جارہی ہے ۔صارفین کی صحیح نشاندہی یا شناخت کے لئے اس نظام کو رائج کیا گیا ہے تاکہ جوابدہی اور شفافیت یقینی بن جائے۔
جوابدہی اور شفافیت کیساتھ ساتھ راشن گھاٹوں پر ہونے والی بے ضابطگیوں کو روکنے کے لئے یہ اقدام قابل سراہنا ہے ،لیکن اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی بھی ضرورت ہے،تاکہ بے ضابطگیوں کے لئے راہ تلاش کرنے کے اقدام کو قبل از وقت ہی روکا جاسکے ۔
تاہم ضروری ہے کہ بائیو میٹرک کیا ہیں؟ یہ جاننا ضروری ہے ، یہ پیمائش ٹیکنالوجی کس طرح آپ کی زندگی کا حصہ ہے۔
بائیو میٹرک کو انسانی، منفرد جسمانی یا رویے کی خصوصیات کی پیمائش، تجزیہ یا ریکارڈ کرنے کے لئے ڈیزائن کردہ سائنسی یا تکنیکی طریقوں کے مطالعہ اور درخواست کے طور پر بیان کیا جاتا ہے.
حقیقت میں، ہم میں سے بہت سے اب ہماری بایگرمکس کے استعمال سے ہماری انگلیوں کے نشان اور ہمارے چہرے کے استعمال میں ہیں۔
اگرچہ’ بائیو میٹر کس کئی دہائیوں تک مختلف صنعتوں کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے، جدید ٹیک نے اس سے زیادہ عوامی بیداری حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔
مثال کے طور پر بہت سے حالیہ تازہ ترین اسمارٹ فونز کو انلاک کرنے کے لئے فنگر پرنٹ اسکینرز یا چہرے کی شناخت کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
بایومیٹرکس انسانی خصوصیات کو لیتے ہیں جو ایک شخص سے اگلے تک منفرد ہوتے ہیں ۔ بائیو میٹرک شناخت کی تصدیق کی طو رپر استعمال ہوتا ہے ۔
وادی کشمیر کے سرکاری راشن گھاٹوں میں بھی یہ پیمائش استعمال کی جاتی ہے ۔لیکن صارفین اس نظام پر اپنے خد شات کا بھی اظہار کررہے ہیں ۔
صارفین کا کہنا ہے کہ بیشتر اوقات یہ نظام کام ہی نہیں کرتا ہے جسکی وجہ سے اُنہیں مشکلات کا سامنا ہے ۔
مزدور طبقہ کہتا ہے کہ راشن کوٹا حاصل کرنے کے لئے جہاں راشن گھاٹوں پر آدھ گھنٹہ صرف کرنا ہوتا ہے ،وہیں اس نظام کے غیر فعال ہونے سے اُن کا پورا دن ضائع ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی وہ ماہانہ راشن کوٹا حاصل کرنے کے لئے راشن گھاٹوں کا رخ کرتے ہیں ،تو بائیو میٹر ک نہ ہونے سے اُنہیں ذہنی کوفت کا سامنا رہتا ہے جبکہ ذمہ داروں کا جواب ٹیکنالوجی کی ناکامی ہوتا ہے ۔
صارفین کو بعض اوقات ماہانہ راشن کوٹے سے بھی محروم ہو نا پڑتا ہے ۔
بزرگ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس نظام میں اُن کے لئے کوئی سہولیت میسر نہیں ہے ۔تاہم بعض علاقوں میں راشن گھاٹ کے ذمہ دارصارفین کے گھر جاکر اُنکی با ئیو میٹرک کرتے ہیں ،جوکہ اچھا قدم ہے ،تاہم اس احساس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جبکہ ضروری ہے کہ سرکارکے ٹیکنالوجی ماہرین بائیو میٹرک کے نا قص نظام کا سد ِباب تلاش کریں ،کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔