آپسی رسہ کشی۔۔۔۔

آپسی رسہ کشی۔۔۔۔

جموں وکشمیر میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات عمل میںلانا اور ان اداروں کی مضبوطی کیلئے منصوبے ترتیب دینا، بی جے پی حکومت کے سرجاتا ہے جس نے دہائیوں بعد ان انتخابات کو منعقد کرانے کیلئے بہت زیادہ محنت کی ۔

جہاں تک مرکزی اور جموں وکشمیر یوٹی انتظامیہ کا تعلق ہے ،دونوں ان انتخابا ت کے ذریعے سے براہ راست عام لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے کوشاں تھی ،لیکن زمینی صورتحال سے اخذ ہو رہا ہے کہ عام لوگوں کو ان انتخابات سے فائدہ کم جبکہ نقصان زیادہ پہنچ چکا ہے ۔

کیونکہ ان انتخابات کے بعد چند ایک ووٹوں کی بنیاد پر ایسے لوگ بر سر اقتدار آگئے یا یوں کہئے کہ کارپوریٹر ،پنچ اور سرپنچ بن گئے جو بالکل بے خبر اور بے عمل ہیں، وہ لوگوں کی خدمت کرنے کی بجائے مختلف طریقوں سے لوگوں کیلئے وبال جان بن رہے ہیں،بعض افراد لوگوں کی خدمت کی بجائے دلالوں جیسا کام کرتے ہیں ۔

سرینگر میونسپل کارپوریشن کی اگر ہم بات کریں یہاں کئی کارپوریٹر ایسے ہیں، جو لوگوں سے مختلف بہانے بنا کر تاوان وصول کرلیتے ہیں ۔

کئی کارپوریٹروں کے بارے میں یہ بھی الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ مختلف انتظامی معاملات میں فی سبیل اللہ اپنی ٹانگ اڑاتے ہیں اور اسطرح اپنی مرغی حلال کرتے ہیں ،کئی سرکاری افسران کا ماننا ہے ان کارپوریٹروں کی بے جامداخلت سے نہ صرف عام لوگ پریشان ہو رہے ہیں بلکہ افسران بھی ذہنی تناﺅ کے شکار ہو رہے ہیں کیونکہ وہ بہتر ڈھنگ سے کام نہیں کر پاتے ہیں ۔

اکثر کارپوریٹر ڈھڑا بندی کے شکار ہو چکے ہیں ۔کوئی میئر اور کوئی ڈپی میئر بننے کی آڑ میں میونسپل کارپویشن کو اپنا ذاتی میراث سمجھنے لگا ہے اور اسطرح افسران اور کارپوریٹروں کی آپسی رسہ کشی کی وجہ سے عام لوگ مشکلات اور مسائل جھیلنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

انتخابی عمل چونکہ ایک جمہوری عمل ہے مگر چند ایک ووٹوں کی بنیاد پر کرسی پر برا جماں ہونے والا نااہل اور نافہم شخص ہرگز عوامی خدمتگار نہیں بن سکتا ہے ۔

لہٰذا اگلے بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے تک ایل جی انتظامیہ اور مرکزی حکومت ان باتوں پر سنجیدگی سے غور کر کے ایسے منتخب افراد کی لگام کس لے جو بنیادی سطح پر لوگوں سے زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں، اسطرح حکومت کو بدنام کرتے ہیں کہ انہیں حکومت کا ہی آشیر واد حاصل ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.