ہر کوئی پریشان

ہر کوئی پریشان

ہمار ے معاشرے میں روزبروز شادی بیاہ کی تقریبات پر زبردست اصراف ہو رہا ہے۔ جہاں تک علماءحضرات کا تعلق ہے وہ خود اس طرح کی حرکات میں ملوث ہو رہے ہیں کیونکہ وہ اپنے چار پیسے کمانے کی طاق میں ہوتے ہیں ورنہ اگر وہ متفقہ طور یہ اعلان کریں کہ فضول خرچات کرنے والے لوگوں کے ہاں نکاح خوانی کرنے کیلئے وہ ہر گز نہیں جائینگے، تو حالات بدل سکتے ہیں ۔

جس تیزی کےساتھ روزبروز بدعات بڑھ رہے ہیں اُس سے صاف عیاں ہو رہا ہے کہ آنے والے وقت میں ایک اور بڑی آفت آنے والی ہے ۔

جو قوم واعظ نصیحت سے ٹھیک نہیں ہوتی ہے اُس قوم کو خدائی آفت ہی ٹھیک کر سکتی ہے ۔کھانا پینا حد سے زیادہ ،وازوان ،ناچ گانے کی مجالس ،چراغاں اور دیگر معاملات پر لاکھوں روپے کا خرچہ آتا ہے ۔

بے چارہ عام غریب بھی اس مصیبت کی زد میں آتا ہے وہ خود کو گروی رکھ کر لوگوں کو خوش کرنے کی ٹھان لیتا ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ نہ وہاں دعوت پر آنے والے لوگ خوش ہوتے نہ ہی مالک ۔

سب پریشان ہو تے رہے ہیں اور یہ پریشانی ہم لوگ خود خرید کر لاتے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.