ملک کی پارلیمنٹ میں کل ملک کے سب سے بڑے سیاسی عہدے یعنی صدر مملکت کو منتخب کرنے کیلئے ووٹ ڈالے گئے اور اس حوالے سے تمام ریاستی اسمبلیوں اور یوٹیز میں بھی اس عہدے کیلئے ووٹ ڈالے گئے ۔
ویسے تو این ڈے ائے کی مشترکہ اُمید وارشریمتی مرمو کی جیت اس لئے یقینی نظر آرہی ہے کیونکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں این ڈی ائے کو اکثریت حاصل ہے ۔لہٰذا کراس ووٹنگ کا کوئی تصور نہیں ہے ۔
صدارتی کرسی پرکون بیٹھ جائے گا ،یہ بہرحال قسمت کا معاملہ ہے لیکن اُسکی تقدیر ملک کی بہتری اور بھلائی کیلئے اچھی ثابت ہونی چاہیے ،کیونکہ بزرگوں کا کہنا ہے کہ ملک کے بادشاہ کی تاثیر ملک کے عوام پر ضرور پڑتی ہے ۔
اس ملک کے اندرونی اور بیرونی حالات اگر چہ روز بروز بہتر ہو رہے ہیں ،تاہم مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات اُٹھانے ہونگے تاکہ یہ ملک دنیا کے امیر اور طاقتور ممالک میں شمار ہو سکے ،جو ہر ہندوستانی کی آرزو وتمنا ہے ۔جہلم کے کنارے راہل یہی کچھ سوچ رہا ہے ۔