سیاسی ہلچل شروع۔۔۔

سیاسی ہلچل شروع۔۔۔

جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات سے متعلق خبر پھیلتے ہی سیاسی حلقوں میں ہلچل مچنے لگی ہے اور اس حوالے سے سیاسی جماعتیں اور لیڈران اپنے اپنے علاقوں میں نمودار ہونے لگے ہیں ۔

جہاں اپنی پارٹی لیڈر محمد الطاف بخاری مختلف علاقوں میں پارٹی اجلا س اور عوامی دربار منعقد کر رہے ہیں وہیں محبوبہ مفتی نے بھی اخباری نمائندوں کو گھر بلا کر دعوت دینے کا اہتمام کیا ۔

ضلع گاندربل کے نیشنل کانفرنس ورکران بھی متحرک ہونے لگے ہیں جہاں پارٹی فی الحال دوحصوں میں منقسم ہو چکی ہے ۔

سابق ایم ایل اے اور مرحوم شیخ عبد الجبار کے فرزند فی الحال نیشنل کانفرنس سے دور ہی نظر آرہے ہیں کیونکہ یہاں منعقد ہوئے این سی اجلاس میں وہ کہیں نظر نہیں آئے اور اُن کے گھر میں مرحوم شیخ جبار کی برسی کے موقع پر ایل جی شری منوج سنہا بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے ،جو اس بات کا واضح ثبوت ہے ۔

شیخ اشفاق اور پارٹی کے درمیان اختلاف ہے ۔اِدھر یہ بھی خبر سامنے آرہی ہے کہ پی اے جی ڈی سے وابستہ تنظیمیں مل جل کر اسمبلی انتخاب لڑنے جارہی ہیں جن کے لیڈران کا یہ دوٹوک اعلان تھا کہ جب تب جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ واپس نہ دیا جائے گا، تب تک وہ کسی بھی سیاسی عمل یا انتخابات میں شرک نہیں ہوں گے ۔

یہاں یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ این سی اور پی ڈی پی دو بڑی جماعتیں ہیں ،اُسکے علاوہ یہاں ایسی بھی پارٹیاں شامل ہیں، جو یک نفری مانی جاتی ہے۔

اُن کو سیٹوں کی تقسیم میں کہاں جگہ ملے گی ،کہیں وہ پی اے جی ڈی کیلئے بوجھ نہ بن جائے ۔

بہرحال ایک بات صاف ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ کے اس اعلان کے بعد کہ امرناتھ یاترا کے ختم ہوتے ہی انتخابات کا عمل شروع ہوگا ۔

وادی میں سیاسی چہل پہل شروع ہونے لگی ہے ،مگر عوامی حلقوں میں ان سیاسی جماعتوں کا حال کیا رہے گا؟ یہ آنے والے وقت میں ہی پتہ چلے گا ۔تاہم ایک بات صاف ہے کہ جو دفعہ 370اور 35Aکا خاتمہ ہوا ہے اور جس طرح ریاست تقسیم ہو گئی ہے اُسکو اب اپنے پرانے مدار پر واپس لانا مشکل ہے، ان حالات میں علاقائی پارٹیوں کا حشر کیا ہو گا؟ ،سیاسی پنڈت بھی بے خبر ہیں، تاہم لوگ کہہ رہے ہیںکہ اُن کی رسائی لیڈران تک کی جائے گی جو گذشتہ 3برسوں سے دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.