عید کو خوبصورت بنائیں ۔۔۔

عید کو خوبصورت بنائیں ۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

4روز بعد عید قربان انتہائی عقیدت واحترام اور تزک واحتشام کے ساتھ منائی جائے گی ۔عید کی تیاریاں زوروں پر ہیں ۔

شہر ودیہات میں مویشی منڈیا قائم ہوچکی ہیں اور سنت ابراہیمی کی پیروی کرنے والے قر بانی کے جانوروں کی خریداری میں مصروف ِ عمل ہیں ۔

نئے ملبوسات ،جوتے اور بیکریوں کی دکانوں پر بھی رش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔خواتین اور دوشیزایں مہندی لگا رہی ہیں جبکہ بچے اپنے من پسند کھلونے خریدتے ہیں ۔

قر بانی کے جانوروں کی خریداری سے لیکر شاپننگ تک کا عمل عید کا ایک پہلو ہے ۔عید الاضحی کا مقصد اللہ کی راہ میں قربانی دینا ہے۔

سنت ابراہیمی کو ادا کرتے ہوئے مسلمان ہر سال دس ذوالحج کو جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔تقویٰ کے معنی نیکی یا ہدایت کے ہیں۔

ایسا عمل جس کے بعد انسان کو برائی کرتے ہوئے برا اور نیکی کرتے ہوئے اچھا محسوس ہو۔عید قرباں پہ قربانی کے گوشت میں ایک حصہ غریبوں، دوسرا حصہ رشتہ داروں اور تیسرا حصہ اپنا ہے۔

اکثر دیکھنے میں یہی آتا ہے کہ اپنے گھر کے لیے تو کانٹ چھانٹ کر گوشت کا اچھا حصہ رکھ لیا جاتا ہے پھر رشتہ داروں کو بھی تعلقات کی بنا پر تقسیم کیا جاتا ہے اور جو بچ جائے وہ غریبوں اور مسکینوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔

جب کہ قربانی کرنے والا اور ان کے رشتہ دار تو پورا سال بہترین کھانا کھاتے ہیں جبکہ غریب انسان پورا سال اس عید کا انتظار کرتے ہیں۔

عید قربان پہ پیشہ ور بھکاری گھروں کے سامنے لائن لگا لیتے ہیں اور تین دن تک مختلف گھروں سے گوشت اکٹھا کرتے ہیں جبکہ وہ مسکین لوگ جن کو مانگنے میں شرم محسوس ہوتی ہے وہ اپنے گھروں میں اس انتظار میں یہ دن گزار دیتے ہیں کہ شاید کوئی ان کی مدد کے لیے بھی آئے۔

مگر کچھ لوگ یہ دن اپنا فریزر بھرنے اور بار بی کیو پارٹی کرنے کی فکر میں ہی گزار دیتے ہیں۔اس عید پر جانوروں کی قربانی کرتے ہوئے اس بات کا لحاظ بھی نہیں رکھا جاتا کہ بچوں اور کمزور دل افراد کے سامنے یہ قربانی نہ کی جائے بلکہ بچوں کو زبردستی بہت خوشی سے اس جانور کی قربانی دکھائی جا رہی ہوتی ہے جس کا وہ پچھلے کچھ دنوں سے بہت خیال رکھ رہے تھے، اس جانور کو قربان ہوتے دیکھنا بچے کی نفسیات پہ منفی اثرات بھی مرتب کر سکتا ہے۔

قربانی کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب مناسب رہے گا جہاں ایسے افراد کا گزر نہ ہو جس سے ان کے ذہن پہ منفی اثرات مرتب ہوں۔ایک مسئلہ جو اس عید پر پیش آتا ہے وہ آلائشوں اور گندگی کے ڈھیر کا ہے۔

لوگ قربانی کرنے کے بعد مناسب جگہ پر آلائشوں کو نہیں پھینکتے جس کی وجہ سے بدبو اور گندگی ہر جگہ ہو جاتی ہے۔ جب کہ صفائی نصف ایمان ہے۔

مگر ہم مذہب کے ایک رکن کو پکڑتے ہوئے دوسرے کو بھول جاتے ہیں۔بچے اس عید پر بھی جانور کے ساتھ ساتھ نئے کپڑوں کے خواہشمند ہوتے ہیں۔

ہم مہنگا جانور خریدنے پر تو توجہ رکھتے ہیں مگر ان مسکین بچوں کی حسرت کو مد نظر نہیں رکھتے جو ہمارے بچوں کو عید پر نئے کپڑے پہنے دیکھ کر ہو گی۔عید الاضحی پر رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنے سے عید کی خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔

کچھ ناراض رشتہ داروں یا دوستوں کو اس عید پر ایک میسج یا کوئی تحفہ بھیجنے سے یہ عید مزید خوبصورت ہو سکتی ہے۔ انا کی قربانی بھی بہترین عمل ہے اور محبتوں کی تقسیم احسن امر ہے۔

قربانی کا مقصد صرف جانور قربان کرنا ہی نہیں بلکہ اپنی ہر اس برائی کو چھوڑنا ہے جس سے دوسرے انسانوں کو تکلیف پہنچتی ہو۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.