یاترا کی شروعات

یاترا کی شروعات

آج سے شروع ہو چکی سالانہ امرناتھ یاترا کا پہلا قافلہ جموں سے سرینگر روانہ ہوا اور پہلگام وبال تل بیس کیمپو ں سے اس قافلے کی روانگی امرناتھ گپھا تک ہو گی ۔

11اگست تک جاری رہنے والی اس یاترا کی حفاظت اور سہولیت کیلئے تما م ترتیاریاں کی گئیں اور کسی بھی ملی ٹینٹ حملے سے محفوظ رکھنے کیلئے تما م تر تیاریاں کی گئی اور کسی بھی ملی ٹینٹ حملے سے محفوظ رکھنے کیلئے تین دائرے والی سیکورٹی کا خاص بندوبست کیا گیا ہے ۔

ا س یاترا سے اگر چہ وادی میں چہل پہل بڑھ جاتی ہے، تاہم مقامی لوگوں کو سونہ مرگ اور پہلگام سیر وتفریح کیلئے جانا بند ہو جاتا ہے ۔اگر دیکھا جائے اس یاترا کے دورا ن پولیس اور دیگر انتظامی محکموں سے وابستہ لوگ اگرچہ دن ورات کام کرتے رہتے ہیں ،تاہم مقامی لوگ بھی یاترا کے حوالے سے اپنا اہم رول نبھاتے ہیں ۔

گھوڑے بان ،ہوٹل والے ،ٹیکسی ڈرائیور حضرات بھی یاترریوں کی خوب خدمت کرتے ہیں اور اسطرح یہ یاترا نہایت ہی بہتر ڈھنگ سے خوش آئندہ طریقے سے اپنے اختتام کو پہنچ جاتی ہے ۔وادی کشمیر کو صوفیوں ا ور ولیوں کی سرزمین مانا جاتا ہے اور صدیوں سے یہاں مذہبی بھائی چارے اور رواداری کی مثالیں قائم ودائم ہں ۔

اعدا د وشمار کے مطابق روا ں سال یاتریوں کی اچھی خاصی تعداد امرناتھ گپھا کا درشن کرنے آرہے ہیں ،جو کہ ایک اچھی بات ہے لیکن یہاں یاتریوں کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ وہ بیس کیمپوں یعنی پہلگام ،بال تل اور سونہ مرگ یا پنجتری کو گندگی اور غلاظت سے محفوظ رکھیں اور ندی ،نالوںاور سندھ دریا میں نہانے سے گریز کریں کیونکہ یہا ں حادثات کا بہت زیادہ خطرہ رہتا ہے ۔

انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ یاتریوں کیلئے اس حوالے سے خصوصی ہدایت اس حوالے دے تاکہ یاتریوں کی زندگی محفوظ رہ سکیں ۔

یہاں یہ بات بھی لازمی ہے کہ موسم کی خرابی کے دوران یاترا کو قبل ازوقت روک دیا جائے کیونکہ آج موسم سے متعلق جانکاری کئی روز قبل ہی معلوم ہوجاتی ہے ۔

لہٰذا بارش اور برف باری سے کوئی یاترا متاثر نہ ہو ۔انتظامیہ کو اس یاترا کو بہتر ڈھنگ سے قلم بند یا عکس بند کرنے کیلئے نمائندوں کو بغیر کسی پریشانی اور رکاوٹ کے مختلف جگہوں تک جانے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ روایتی بھائی چارے کو اچھے ڈھنگ سے پروان چڑھایا جا سکے جو ملک میں وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ،جہاں معمولی باتوں پر فسادات برپا ہو جاتے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.