خاتون ِ خانہ کا رول اہم ۔۔۔۔

خاتون ِ خانہ کا رول اہم ۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

گھریلو خاتون کو عام طور پر ایک شادی شدہ عورت کہا جاتا ہے، جو خاندان کو چلانے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ گھریلو خواتین صرف وہ لوگ نہیں ہیں جو گھر کے انتظام پر کام کرتے ہیں۔

تاہم، شادی شدہ جوڑے پر مرکوز ایک چھوٹے سے خاندان میں، گھریلو خواتین وہ ہوتی ہیں جو اپنی پالیسیوں کے مطابق گھر کے کام اور بچوں کی دیکھ بھال جیسے محدود کام خود کرتی ہیں۔

تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اکثر خواتین سے جب یہ سوال کیا جاتا ہے کہ آپ کیا کرتی ہیں؟ تو جواب میں ایک ہچکچاتی ہوئی سی آواز سماعت سے ٹکراتی ہے۔جی….. میں ہاوس وائف ہوں۔ وہیں اگر کسی ورکر خاتون سے یہ سوال کیا جائے تو وہ بڑے پر اعتماد انداز میںکہتی ہیں ۔۔!میں سروس کرتی ہوں۔

اب سروس میں خواہ وہ کوئی ہی ملازمت کیوں نہ ہو۔۔ مگر ان کے جواب میں بڑا اعتماد ہوتاہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں ”جاب“ کرتی ہوں میں کیرئیر وومن ہوں ۔۔! لیکن اکثر ہاو¿س وائف ہچکچا کے سر جھکا ئے نیچی نظروں سے جواب دیتی ہیں گویا خود ان کی اپنی نظروں میں کوئی اہمیت نہ ہو۔۔۔ تو بھلا کوئی دوسرا اسے کیوں اہمیت دے گا۔

اگر آپ کوئی جاب نہیں کرتیں اور صرف خاتونِ خانہ ہی ہیں تو اس سے آپ کی شخصیت میں کوئی کمی تو نہیں آجاتی بلکہ سچ تو یہ ہے کہ خاتون خانہ ہونے کی حیثیت سے آپ گھر کی اہم شخصیت ، مرکزی شخصیت بن جاتی ہیں، خاتون خانہ تو گھر کی ملکہ یا کردار ساز ہے۔

آپ خودفیصلہ کریں کہ کیا گھر کی ملکہ یا کردار ساز ہونا کوئی کم حیثیت کی بات ہے؟ دراصل گھر کی ملکہ اور کردار ساز خاتون خانہ کے لیے انگریزی میں جو لفظ” ہاوس وائف“ رواج پا گیا ہے وہ غلط ہے، اس کے لیے صحیح لفظ” ہاوس وائف “کی جگہ ”ہوم میکر “ہونا چاہیے۔

کیونکہ گھر کی ملکہ ہونا، کردار ساز ہونا، گھر کی تعمیر کرنا یہ سب ہاو¿س یا ہوم میکر ہی کے معنوں میں آتے ہیں ہوم میکر ہی وہ لفظ ہے جو خاتون خانہ کی شخصیت اور اس کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

اگر آپ خود کو ہاو¿س وائف نہیں بلکہ ہوم میکر کہلانا چاہتی ہیں، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ حقیقتاً ہوم میکر بنیں بھی۔ ہوم میکر بننے کے لیے ضروری ہوگا کہ آپ محض ان ہی امور اور ذمہ داریوں میں نہ الجھی رہیں جو صدیوں سے ہمارے ماحول کی پہچان یا شناخت قرار پا چکی ہیں،جیسے کھانا پکانا، کپڑے دھونا ، گھر کی صفائی ستھرائی کر لینا ، بچوں کی دیکھ بھال کرنا وغیرہ۔ گھر کی صفائی ستھرائی اور دیکھ بھال تو ایک گھر یلو آیا ، ملازمہ بھی کر سکتی ہے، کھانا پکانے کی بات ہے تو یہ بھی جدید سہولیات کی موجودگی میں کوئی اہم کام نہیں رہا۔

ایک خاتون خانہ یعنی ہاو¿س وائف کے پاس کافی وقت ہوتا ہے ، اگر آپ اس فاضل وقت کو بس لمبی تان کر سونے، ٹی وی دیکھنے یا پاس پڑوس کی خواتین سے ملنے جلنے اور باتیں کرنے ہی میں گزار دیں گی تو پھر آپ ہاوس وائف ہی رہیں گی ہوم میکر نہیں بن سکیں گی۔ آپ اپنے وقت کا صحیح استعمال کریں ۔

آپ گھر میں اپنے بچے کو پڑھا کر اُستانی کا رول ادا کرسکتی ہیں ،اس کے لئے بچوں کو ٹیوشن پر بھیجنے کی ضرورت نہیں ۔آپ انے اندر اعتماد پیدا کر یں ،کہ آپ وہ سب کچھ گھر بیٹھ کر کرسکتی ہیں ،جو ایک ”سروس وومن “ کرتی ہیں ۔

آپ چاہیے تو گھر بیٹھے بھی آپ با اختیار بن سکتی ہیں ،آپ گھر میں ہی روزگار ی یونٹ بھی قائم کرسکتی ہیں ۔سرکار نے بھی کئی اسکیمیں مرتب کی ہیں ،جن سے فائد اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

آپ کو سر جھکائے ہاﺅس وائف کہنی کی ضرروت نہیں بلکہ پر اعتماد ہو کر کہنا چاہیے،میں ہوم میکر ہوں ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.