چند روز کے اندر اندر سالانہ امرناتھ یاترا لگ بھگ تین برسوں کی رکاوٹ کے بعد شروع ہونے جا رہی ہے ۔
اس سلسلے میں انتظامیہ نے تمام لوازمات پورے کئے ہیں۔ خاصکر سیکورٹی کا خصوصی بندوبست کیا گیا ہے ۔
اس بات میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ وادی کے لوگ یاتریوں کےساتھ ساتھ غیر مسلموں کیساتھ ساتھ مذہبی مقامات کا احترام کرتے ہیں، جہاں تک امرناتھ گپھا کا تعلق ہے، اسکی حفاظت مقامی ملک خاندان کے لوگ کرتے تھے اور یہاں آرہی آمدنی میں اس خان کو آج بھی حصہ مل رہا ہے ۔
نامساعد حالات کے باوجود بھی یہاں کے لوگوں نے یاتریوں کی حفاظت اور کھانے پینے کیلئے جگہ جگہ کیمپ وغیرہ لگائے ۔ اس طرح روایتی بھائی چارے کی شمع کو فروزا ں رکھا ۔
مگر اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یاتری محفوظ ہیں کیونکہ دشمن ہمیشہ اس طاق میں رہتا ہے کہ وہ کب کوئی خبر بنائے ۔
خاصکر جب کوئی مذہبی جلسہ ،تہوار یا اسطرح کی یاترا ہو ۔لہٰذا انتظامی افسران ،سیکورٹی اداروں اور عام لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ یہ یاترا احسن طریقے سے اختتام پذیر ہو ۔یہی کشمیر اور کشمیریت کی پہچان ہے ۔
جہلم کے کنارے بیٹھ کر چند کشمیری اسی بات پر گفتگو کر رہے تھے اور کہہ گئے کہ صحیح بات ہے ۔