لوگوں کو جیسا کہ سانپ سونگ گیا ہے ۔نہ جانے کیوں لوگ خاموش ہو گئے ہیں ۔ٹیلی ویژن اداکارہ امبرین کو اپنے ہی گھر کے باہر گولی مار کر ازجان کیا گیا ،اس حملے سے قاتل کیا تاثر دینا چاہتے ہیں، اس پر طرح طرح کی باتیں ہو رہی ہں۔
کوئی اس واقعہ کو طالبانیوں کے طرز عمل سے جوڑتا ہے تو کوئی اس کوکچھ اور کہہ رہا ہے ۔مقتول گھر کی واحد کفیل تھی اُن کے والد کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ میرا کوئی بیٹا نہیں میری بیٹی ہی میرا گھر چلاتی تھی ۔
امبرین سوشل میڈیا پر مشہور ہو گئی تھی وہ ایسے ویڈیو بناتی تھی جو شاہد بہت لوگوں کو پسند نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ اب لوگ اندر ہی اندر خو فزدہ ہو چکے ہیں اور کوئی بات کرنے سے بھی گھبراتے ہیں ۔
اگر یوں کہا جائے کہ اس شہر میں آزادی نام کی کوئی چیز نہیں ،نہ بھولنے کی آزادی ہے، نہ گھومنے پھیرنے کی آزادی ہے اورنہ ہی بات کرنے کی آزادی ہے،تو کچھ غلط نہیں ہوگا ۔
اسی لئے جہلم کے کنارے راہی اپنی من کی بات جہلم کے پانی میں پھینک دیتا ہے تاکہ آگے جا کر اس پانی کو پینے والے محسوس کریں کہ اہل وادی انسانی خون سے لالہ زار ہو رہی ہے اور وہ اپنی سوچ میں بدلاﺅ لائیں اور خون کے بیوپار سے درکنار ہو جائیں۔





