نئی دہلی: ڈی این اے ٹیسٹ سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب جس کار میں دھماکہ ہوا تھا اسے ڈاکٹر عمر نبی چلا رہا تھا، کیونکہ اس کے اسٹیئرنگ وہیل میں پائے گئے پیر کے حصے اور نبی کی ماں کے ڈی این اے کے نمونے نبی کی والدہ سے ملتے ہیں۔
دہلی پولیس کے مطابق نبی کی والدہ کے ڈی این اے کے نمونے اور نبی کے پاؤں کے ڈی این اے میچ ہورہے ہیں۔ تفتیش کاروں نے یہ کامیابی اس وقت ملی جب ڈاکٹر نبی کا پیرکار کی اسٹیئرنگ وہیل اور ایکسلریٹر کے درمیان پھنسا ہوا پایا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دھماکے کے وقت کار چلا رہا تھا۔
ایک پولیس افسر نے کہا، "کل 21 حیاتیاتی نمونے فارنزک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کو جانچ کے لیے بھیجے گئے تھے۔ لال قلعہ دھماکے میں مرکزی ملزم سمیت کل 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بقیہ نمونے دیگر متاثرین کی حیاتیاتی باقیات اور قریبی تباہ شدہ گاڑیوں، دھماکے سے متاثر ہونے والی گاڑیوں اور ایک ای-رکشہ سے حاصل کیے گئے تھے۔”
ایف ایس ایل نے ڈاکٹر نبی کی شناخت کی تصدیق کے لیے اس کی والدہ سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے۔ وہ 10 نومبر کی شام لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے میں شامل کار چلا رہا تھا، جس میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
دہلی پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکٹر نبی کو دہلی کی طرف جانے سے پہلے ممبئی ایکسپریس وے اور کنڈلی-مانیسر-پلول (کے ایم پی) ایکسپریس وے پر بھی گاڑی کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ تفتیشی ایجنسیاں گاڑی کی نقل و حرکت کی تفصیل سے تفتیش کر رہی ہیں۔
دریں اثنا، دھماکے کی جگہ سے 500 میٹر کے اندر ایک مارکیٹ کے گیٹ کی چھت پر ایک کٹا ہوا ہاتھ ملا، جس سے تحقیقات مزید تیزہوگئی ہے۔ دہلی پولیس حکام نے یہ بھی بتایا کہ ایک اور متاثرہ شخص کی آج صبح اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی۔
متعلقہ پیش رفت میں، حکام نے الفلاح یونیورسٹی کے کمروں سے ڈاکٹر نبی اور ڈاکٹر مزمل کی ڈائریاں برآمد کیں۔ پولیس کے ایک ذریعے نے بتایا، "یہ ڈائریاں منگل اور بدھ کو الفلاح یونیورسٹی کیمپس کے اندر سے ملی تھیں۔ ایک ڈاکٹر نبی کے کمرے نمبر 4 سے اور دوسری ڈاکٹر مزمل کے کمرے نمبر 13 سے برآمد ہوئی تھی۔”
اس کے علاوہ پولیس نے ڈاکٹر مزمل کے زیر استعمال کمرے سے ایک اور ڈائری بھی قبضے میں لے لی۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں سے پہلے 360 کلو گرام دھماکہ خیز مواد پکڑا گیا تھا۔ یہ کمرہ الفلاح یونیورسٹی سے تقریباً 300 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا، "برآمد شدہ ڈائریوں اور نوٹ بکس میں کوڈ ورڈز ہیں، جن میں 8 نومبر سے 12 نومبر تک کی تاریخیں درج ہیں۔ ڈائریوں میں ‘آپریشن’ کا لفظ کئی بار لکھا گیا ہے۔”
اس برآمدگی کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔ ایل این جے پی اسپتال میں داخل ایک اور زخمی کی موت ہوگئی۔ متوفی کی شناخت بلال ولد غلام حسن کے طور پر ہوئی ہے جو دہلی سے باہر کا رہنے والا تھا۔ بلال کا پوسٹ مارٹم آج بعد میں کیا جائے گا۔
یواین آئی





