ملک کی لگ بھگ 6ریاستوں کے مختلف شہروں میں رام نومی کے جلوس پر پتھراﺅ اور اُسکے بعد تناﺅ پیدا ہونے سے ملک بھر میں مایوسی پھیل گئی ہے کیونکہ ان تمام شہروں میں حالات قابو میں کرنے اور امن بحال کرنے کیلئے کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا ۔مختلف ٹیلی ویژن چینلو ں میں یہ کہا گیا ہے کہ اس خطرناک منصوبے کے پیچھے پاکستانی خفیہ اداروں کا ہاتھ ہے کیونکہ پولیس اور خفیہ اداروں سے ملی اطلاعات اور تحقیقات سے یہ صاف ہو رہا ہے کہ ایک ساتھ تمام چھے شہروں میں ہوئے ہندومسلم تنازعے کے تار سرحد کے اُس پار جڑے ہوئے ہیں اور ہر جگہ پتھر بازی ،پیٹرول بم اور ہتھیارو ں کا جو استعمال کیا گیا ہے ۔
اُسے پتہ چل رہا ہے کہ یکسا ن طریقے سے معاملہ انجام دئیے گئے ۔بہرحال یہ آج کا واقع نہیں ہے جب ملک میں ہندومسلم بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی بے حد کوشش کی گئی ،چاہے اُسکی سازش سرحد پار تیار کی گئی ہو یا پھر سات سمندر پار۔
اپنے ہی ملک کے اندر یہ ایک الگ سوال ہے ۔سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ ملک کی جمہوریت کی سب سے بڑی خوبصورتی اور خوبی یہی ہے کہ اس ملک میں ایک ساتھ کروڑو ں ہندومسلم، سکھ، عیسائی اور بودھ ایک ساتھ رہتے ہیں ۔
ایک ساتھ تمام مذاہب کے لوگ اپنے مذہبی تہوار عید ،ہولی ،دیوالی ،گروپروب ،کرسمس اور بدھ پُر نما ایک ساتھ ملکر نہایت ہی جوش وجذبے کے ساتھ مناتے ہیں اور کبھی بھی اس طرح کے حالات رونما نہیں ہوئے ہیں ۔یہ واقعہ ایک خطرناک سازش ہے ۔
لہٰذا ملک کے تمام لوگوں کے ان واقعات کی تہہ تک جانا چاہیے اور کوئی ایسا قدم نہیں اُٹھانا چاہیے جس سے ملک کے بھائی چارے ،آپسی اتحاد یا تہذیب وتمدن کو نقصان پہنچے اور جو بھی لوگ اس طرح کی سازشوں میں حقیقی معنوں میں ذمہ دار ہونگے اُن کو قرار واقعی سزا دینی چاہیے وہ کسی بھی مذہب ،ذات یا سیاسی جماعت سے وابستہ ہوں ۔
یہی انصاف کا تقاضہ ہے اور اسی سے ملک کی سالمیت اور برادری برقرار رہے گی ۔