منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
29.9 C
Srinagar

مضبوط رابطے لازمی

تحریر:شوکت ساحل

معاشرے میں باہمی رابطوں کو ممکن بنانے والے اداروں، روایتوں اور رشتوں کو سماجی سرمایہ (سوشل کیپٹل) کہتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ،معاشی خوشحالی اور پائیدار ترقی کے لئے عوام کے درمیان مضبوط رشتوں کا ہونا ضروری ہے۔

سماجی سرمائے کو سمجھنے کے لئے اس عنصر کو پہچاننے اور مضبوط بنانے کی کوشش کی جاتی ہے جو معاشرے میں باہمی تعلقات کو نہ صرف ممکن بنائے بلکہ انہیں فروغ بھی دے۔

جس معاشرے میں لوگ ایک دوسرے سے قریب ہوں۔ ان کے درمیان میل جول اور تبادلہ خیال کی زیادہ گنجائش ہو وہاں سماجی سرمائے کی مقدار اور معیار بلند ہوتے ہیں۔

کیونکہ وہاں ایسے ادارے، روایتیں اور رشتے موجود ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کی بات سننے، سمجھنے اور اچھی باتوں پر عمل کرنے کی آزادی دیتے ہیں۔سماجی سرمائے میں وہ عوامی تنظیمیں شامل ہیں جو کمیونٹی کی بھلائی اور مضبوطی کے لئے کام کرتی ہیں۔

ان تنظیموں کے اصول اور نظریات سماجی سرمائے کو مزید مضبوط بناتے ہیں ان کے ذریعے باہمی رابطے مستحکم، سماجی تبدیلی آسان، پیداوار زیادہ اور لاگت کم ہوتی ہے۔

چند مفکرین کے خیال میں زیرزمین کام کرنے والی تنظیمیں، جرائم پیشہ گروہ اور سماج کے منافی کام کرنے والے گروپ بھی سماجی سرمائے کا حصہ ہیں، تاہم ان کی سرگرمیاں عوام کو کمزور اور پس ماندہ بناتی ہیں۔

چند ماہرین کے خیال میں تنظیموں کی وہ اقسام جو مختلف نوعیت کی گروہ بندیوں (مثلاً مذہبی، لسانی، معاشی مرتبے وغیرہ) پر مبنی ہوتی ہیں، اجتماعی کوششوں کو محض محدود مفادات کے حصول تک محدود کر سکتی ہیں (مثلاً ملازمتوں کے مواقع یا قرضے تک رسائی صرف ایک کمیونٹی تک محدود رہیں اور سماج کے دیگر طبقات کو ان سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملے) چنانچہ وہ ادارے جو ان حدبندیوں سے ماورائ ہو کر کام کریں، ان کی موجودگی ضروری ہے۔

لہٰذا کاروباری ادارے وغیرہ جہاں لوگ بلاتفریق کام اور معاوضہ حاصل کر سکیں، سماجی سرمائے کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔سماجی سرمائے کا سب سے اہم حصہ ایسا سازگار سیاسی اور سماجی ماحول ہے جو سماجی ڈھانچے کو، ترتیب اور روایات کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرے۔

حکومت، سیاسی جماعتیں، عدالتی نظام اور سیاسی و شخصی آزادیوں کے لئے کام کرنے والے اداروں اور تعلقات کے وسیع تر وجود کو سماجی سرمائے کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

اس نقطہ نظر کے تحت سماجی سرمائے کی نہ صرف خوبیاں اور خامیاں تسلیم کی جاتی ہیں بلکہ مختلف سماجی گروپوں کے درمیان تعلقات کی اہمیت کو بھی مانا جاتا ہے۔

نیز اس حقیقت کو بھی پرکھا جاتا ہے کہ سماجی گروپوں کو اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے سرکاری اور نجی شعبے کی معاونت بھی ضروری ہے۔

مختصر الفاظ میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ معاشی اور سماجی ترقی کے لئے سرکاری کاروباری اور عوامی شعبے کے نمائندوں کے درمیان مضبوط رابطے ہونے ضروری ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ روز لینڈ پورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے دسویں یوم تاسیس کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی کے بعد زمینی راستوں پر مناسب توجہ نہیں دی گئی لیکن اب حکومت ان کا استعمال ثقافتی تبادلے، عوام سے عوام کے روابط اور پڑوسیوں کے ساتھ تجارت اور تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کرے گی۔

انہوںنے کہا کہ آزادی کے بعد حکومتوں نے زمینی راستوں پر مناسب توجہ نہیں دی لیکن اس کے قیام کے بعد اتھارٹی نے دس برسوں کے قلیل عرصے میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے طویل سفر طے کیا ہے جو کہ قابل تعریف ہے۔ یہ سیکیورٹی پہلووں پر سمجھوتہ کیے بغیر ملکی معیشت کو فروغ دینے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کا اہم کام کرتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ ہمسایہ ممالک سے ملتے جلتے پس منظر کے لوگوں کے درمیان مکالمے، ثقافتی تبادلے اور رابطوں کے ذریعے سیاست اور سفارت کاری سے بالاتر تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کام کرتا ہے۔امید تو یہی کی جاسکتی ہے ،جن پڑوسیوں کے ساتھ اس وقت کشیدگی اورتناﺅ کا ماحول ہے ،وہ ختم ہو گا اور نئی صبح کی مانند مکالمے، ثقافتی تبادلے اور رابطوں کے ذریعے سیاست اور سفارت کاری سے بالاتر تعلقات کو مضبوط ہوں گے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img
گزشتہ مضمون
اگلا مضمون