اس بات پر ہر ایک ذی حس انسان آسانی سے غور کر سکتا ہے کہ آخر کیوں جموں وکشمیر خاص کر وادی کے پڑھے لکھے اُن نوجوانوں کے پیچھے بندوق برادر لگے ہیں جو سیاسی میدان میں آکر لوگوں کی تعمیر وترقی اور بھلائی کیلئے آگے آتے ہیں ۔مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ جب سے وادی میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات عمل میں لائے گئے، تب سے ہی بندوق بردار ان لوگوں کے پیچھے پڑگئے اور کئی ایک کو مارا بھی گیا ،کلگام ،کھنمو اور ترا ل میں سرپنچ ،پنچ اور میونسپل کمیٹی ترال کے چیئرمین کو مار ڈالا گیا ۔
کہا جا رہا ہے اب کی بار پہلی مرتبہ پڑھے لکھے نوجوان بلدیاتی اداروں میں براہ راست آئے ۔
انہوں نے سرکاری ملازمتوں کے بجائے عوامی خدمت کرنے کو ترجیح دی جو شاید دشمن کو ہرگز پسند نہیں آرہا ہے ۔
اسی لئے ان ہی کو نشانہ بنایا جارہا ہے یہ بھی ممکن نہیں کہ سیکورٹی ایجنسیاں ہر ایک سیاسی ورکر کو سیکورٹی فراہم کر سکے ۔
لہٰذا اس پر علاقائی سطح پر محلہ کمیٹیوں کے ذمہ داروں کو غور کرنا چاہیے اور ایسے افراد کی حفاظت کیلئے عوامی سپورٹ دینا چاہیے اور کھل کر کہنا چاہیے کہ یہ لوگ عوام کی خدمت کیلئے ہیں نہ کہ ذاتی مفادات کیلئے ورنہ آنے والے وقت میں کوئی بھی جوان سیاست میں حصہ لینے کیلئے تیار نہیں ہو گا ۔