حاجی غلام محی الدین: جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والا لیچ تھراپی کا ماہر

حاجی غلام محی الدین: جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والا لیچ تھراپی کا ماہر

سری نگر،16 مارچ: وادی کشمیر میں مختلف امراض کا روایتی طریقہ علاج صدیوں سے رائج ہے اور موجودہ سائنسی دور میں بھی لوگ اپنی بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے ان طریقوں کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔

ان روایتی طریقہ ہائے علاج میں سے ایک لیچ تھراپی ہے اس طریقہ علاج سے جونک کیڑے سے مریض کے بدن کے کسی حصے سے فاسد خون باہر نکالا جاتا ہے۔

جونک پانی میں تیرنے والے ایک کیڑے کا نام ہے جس کو جب کسی آدمی کے جسم پر لگا دیا جاتا ہے تو وہ اس کا فاسد خون چوس لیتا ہے۔

تاہم یہ طریقہ علاج سال بھر نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اس علاج کا ایک مخصوص وقت ہے اور یہ علاج خاص طور پر نوروز کے موقع پر کیا جاتا ہے۔

جنوبی کشمیر کے شاہ آباد ڈورو سے تعلق رکھنے والے لیچ تھراپی کے ماہر حاجی غلام محی الدین کا ماننا ہے کہ اس نے لیچ تھراپی سے مختلف بیماریوں میں مبتلا سینکڑوں مریضوں کو ٹھیک کیا ہے۔

انہوں نے کہا: ’لیچ تھراپی 14 مارچ سے 21 مارچ تک کی جاتی ہے جس دوران ایران کا نیا سال شروع ہوجاتا ہے‘۔

ان کا کہنا ہے: ’یہ ایام ہائی بلڈ پریشر، یورک اسڈ وغیرہ جیسی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لئے زیادہ موزوں ہیں‘۔

عمر رسیدہ حاجی غلام محی الدین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج زمانہ قدیم سے رائج ہے اور جلد، دانتوں کے مسائل، اعصابی نظام کی خرابیوں، انفیکشن وغیرہ میں مبتلا مریض اس طریقہ علاج سے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں لوگ پھر اس طریقہ علاج کو ترجیح دینے لگے ہیں کیونکہ یہ طریقہ علاج نہ صرف سستا ہے بلکہ آسان بھی ہے۔
انیسویں صدی میں لیچ تھراپی یورپ، امریکہ اور ایشیا میں رائج تھی اور لوگ جسم سے فاسد خون نکالنے کے لئے اسی علاج کی طرف رجوع کرتے تھے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.