ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
11.9 C
Srinagar

کتب خانے اور کتب بینی ۔۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

اس حقیقت سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ آج کے تیز رفتار دور نے کتب بینی کے رجحان کو نہ صرف شدید دھچکہ دیا بلکہ اب یہ رجحان ختم ہونے کی کگار پر پہنچ گیا ہے ۔

انٹر نیٹ نے پوری دنیا میں ایک انقلاب بپا کرکے پوری دنیا کو ہی گلوبل ولیج میں تبدیل کیا ۔

معلومات کی فراہمی سے متعلق رفتار تو ضرور تیز ہوگئی ہے لیکن علم حاصل کرنے کی یہ رفتار مدہم ہوگئی ۔ڈگریاں حاصل کی جاتی ہے ،لیکن انسان میں شعور پیدا نہیں ہوتا ۔

پڑھا لکھا انسان بھی بعض اوقات جہالوں جیسی حرکتیں کرتا ہے ۔

بہر حال ہمارا آج کا موضوع کتب بینی ہے ۔

کتابوں کی اہمیت اور ضرورت کسی بھی دور میں ختم نہیں ہو سکتی کیوں کہ کتابیں ہماری بہترین دوست ہوتی ہیں اور ہمیں سیر کرواتی ہیں۔

معلومات کا بہترین ذریعہ ہے اور ہر شخص اس بات پر متفق ہے کہ مطالعہ کرنے سے علم و معلومات میں اضافہ ہوتا ہے لیکن ہر شخص مطالعہ نہیں کرتا البتہ جو لوگ مطالعہ کرتے ہیں ،وہ اس سے فائدے حاصل کرتے ہیں۔

موجودہ دور میں مطالعہ نہ کرنا بہت دیکھا جارہا ہے لوگوں میں کتب بینی کا شوق ختم ہوتا جا رہا ہے۔ لوگ زیادہ محنت کرنے کی بجائے انٹرنیٹ سے معلامات حاصل کرنا زیادہ آسان سمجھتے ہیں ۔

بعض لوگ اپنی ملازمت سے مطمئن ہوکر مطالعہ چھوڑ دیتے ہیں۔ تجارت پیشہ افراد اپنی کاروباری مصروفیات کا بہانہ بناتے ہیں اور جو لوگ مطالعہ کرتے ہیں ۔

ان میں سے بھی بیشتر افراد بے ترتیب مطالعہ کرتے ہیں، کبھی کوئی کتاب اٹھالی، کبھی کوئی کتاب دیکھ لی، اس لئے مطالعہ کے باوجود کچھ حاصل نہیں کر۔ہم کتابوں کا مطالعہ کیوں کرتے ہیں، اس کے لئے ہمیں سمجھنے کے لئے پہلے ہمیں کتابوں کو سمجھنا ضروری ہے۔

کتابیں پڑھنا آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو فائدہ پہنچاتا ہے اور وہ فوائد زندگی بھر قائم رہ سکتے ہیں۔

وہ ابتدائی بچپن میں شروع ہوتے ہیں اور سینئر سالوں تک جاری رہتے ہیں۔

یہاں ایک مختصر وضاحت دی گئی ہے کہ کتابیں پڑھنا آپ کے دماغ کو اور آپ کے جسم کو کیسے بہتر بنا سکتا ہے۔

پڑھنا آپ کے ذہن کو لفظی طور پر بدل دیتا ہے۔ مصروف رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔دنیا بھر کیساتھ ساتھ وادی کشمیر میں کتب بینی میں کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گرمائی دارالحکومت سرینگر سمیت وادی بھر میں بیشتر کتب خانے اور سرکاری کتب گاہیں بند ہوگئیں جبکہ کتب فروشوں نے اپنی تجارتی سرگرمیاں سرکاری اسکولوں کے نصاب سے متعلق کتابوں اور اسٹیشنری فروخت کرنے تک محدود رکھی ہیں ۔این سی ۔کانگریس دور اقتدار میں جموں وکشمیر کی اُس وقت کی حکومت نے کتب بینی کو فروغ دینے کے لئے کئی مقامات پر سرکاری کتب گاہیں قائم کیں ،لیکن چند برسوں میں ہی ان کا وجود ہی ختم ہوگیا ۔

اتنا ہی نہیں بلکہ نجی سطح پر قائم کتا بیں فروخت کرنے والی دکانیں بھی بند ہوگئیں ۔ہم نے معلومات کو گوگل سرچ انجن پر انحصار کیا ہے ۔

کسی بھی الفاظ کا معنیٰ تلاش کرنے کے لئے ’ڈکشنری ‘کا استعمال کیا جاتا تھا ،لیکن اب گوگل ترجمہ پر انحصار کیا جاتا ہے ۔حکومتی سطح پر کتب بینی کے فروغ کے لئے خاص مہم چلانے کی ضرورت ہے جبکہ اُن غیر سرکاری تنظیموں کو بھی آگے آنا چاہیے ،جو بلند بانگ دعوے کررہی ہیں ۔ نام نہاد تنظیمی فنڈس کا خرد برد کرنے کے لئے مخصوص مقامات پر دفاتر کھول کرکے ایک عدد بورڈ نصب کرنے تک اپنی سرگرمیاں محدود کر رکھی ہیں ۔

سماج کے پڑھے لکھے طبقے کو بھی آگے آکر آواز بلند کرنے کے لئے ورکشاپس ،سمینار وںاورسیمپوزیموں کا اہتمام کرنا چاہیے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img