جموں وکشمیر انتظامیہ نے گورنر کی موجودگی میں نیوزی لینڈ کےساتھ بھیڑ پالن اور اسکے لئے درکار جدید ٹیکنالوجی پر ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت جموں وکشمیر کے کسانوں کو نہ صرف بہت زیادہ فائدہ اور آسانی ملے گی بلکہ اس اقدام سے جموں وکشمیر خاصکر وادی میں گوشت کی قلت بھی دور ہو جائے گی ۔
اس سے قبل وادی کے سب سے بڑے شہری ترقی ادارے سرینگر میونسپل کارپوریشن نے بھی ملک کی دوبڑی غیر سرکاری اداروں کےساتھ اشتراک کرنے کا منصوبہ عمل میں لانے کیلئے معاہدہ کیا ۔
اس بات سے کسی کو بھی شک نہیں ہونا چاہیے کہ باہر کی کمپنیوں کی بدولت یہاں اقتصادی ترقی ہو جائے گی اور روزگار کے مواقعے لوگوں کو فراہم ہوں گے ۔
جہاں تک شیپ فارمنگ کا تعلق ہے جموں وکشمیر میں اسکے لئے بہت زیادہ دائرہ دستیاب ہے کیونکہ یہاں بہت سارے جنگلات ہیں ۔
اچھی خاصی زمین دستیاب ہے، جہاں پڑھے لکھے بے روزگار اپنے یونیٹ سرکار کی مدد سے کھول سکتے ہیں۔
ویسے بھی سرکار ہمیشہ سے اس طرح کی فارمنگ کیلئے کوشاں ہے لیکن آج تک کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔یہی وجہ ہے کہ وادی میں سالانہ ہزاروں کوئنٹل گوشت باہر سے منگوا نا پڑتا ہے، وہ گوشت بھی غیر میعاری اور کم قیمت کا ہوتا ہے جبکہ یہاں کے کوٹھدار اور قصاب حضرات عام صارفین سے دوگنی قیمت وصول کرتے ہیں ۔
اگر سرکار واقعی اس صنعت کو نیوزی لینڈ کی مدد سے فروغ دینے میں کامیاب ہوگی تو یہ ایک بہت بڑا قدم تصور کیا جائے گا۔ اس سے نہ صرف یہاں کے لوگوں کو وافر مقدار میں کم قیمت پر گوشت بہ آسانی دستیاب ہو گا بلکہ یہاں پڑھے لکھے اُن نوجوانوں کو روزگارمل سکتا ہے ،جو اس صنعت کےساتھ خود کو وابستہ کرنا چاہتے ہیں ۔
سرکار کو چاہیے کہ وہ دیگر شعبوں میں بھی باہر کی کمپنیوں کےساتھ اشتراک کرنے کیلئے عملی اقدامات اُٹھائے تاکہ یہاں کی اقتصادی حالت بہترین بن سکے اور لوگوں کی غربت وافلاس بھی دور ہو گی کیونکہ گزشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات کے دوران یہاں کے عوام نہ صرف ذہنی تناﺅ کاشکار ہو چکے ہیں بلکہ غربت وافلاس نے بھی اُنہیں بے حد متاثر کیا ہے ۔
جس کا واحد علاج یہی ہے کہ باہر کی بڑی کمپنیوں کےساتھ اشتراک کر کے یہاں کے تعمیراتی منصوبوں کو عملایاجائے یہی واحد راستہ اور اسی سے عوام کی خوشحالی اور ترقی ممکن ہے ۔