ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
19.1 C
Srinagar

جینے کی راہ۔۔۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی انسان ایک دوسرے کے بغیر بہتر ڈھنگ سے نہ جی سکتا ہے اور نہ ہی وہ اکیلا کوئی مقام طے کر سکتا ہے ۔یہاں بات ایک انسا ن کی نہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں لوگوں کی ہے جو بھارت ،پاکستان اور چین میں رہائش پذیر ہیں ۔تینوں ممالک کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں اور تینوں ممالک نیو کلیئر پاﺅر ہیں ۔ان ممالک کے درمیان جنگیں بھی ہوئیں ،امن معاہدے بھی ہوئے اور مختلف شعبوں میں آپسی اشتراک بھی ہوا ۔برصغیر کے یہ تین ملک اگر چاہیں تو پوری دنیا پر راج کر سکتے ہیں کیونکہ موجودہ زمانے میں سب سے بڑی طاقت اقتصادی طاقت مانی جاتی ہے جس ملک یا حکومت کے پاس زیادہ دولت ہو، وہی ملک تیزی کےساتھ سے آگے بڑھ سکتا ہے اور وہ اپنے لوگوں کی زندگی بھی بہتر بنا سکتا ہے ۔بشر طیکہ حکمرانوں میں بغض ،عداوت ،تعصب نام کی چیزیں موجود نہ ہوں بلکہ اُن میں ہمت ،حوصلہ ،وطن پرستی اور دور اندیشی کا جذبہ موجود ہو۔جہاں تک پاکستان اور چین کا تعلق ہے یہ دو ہمسایہ ممالک زور زبردستی اور غلط طریقہ کا ر استعمال کر کے اپنے ممالک کو آگے لے جانے کی کوشش کرتے ہیں جو ہرگز ممکن نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ آج تک بے حد کوششوں کے باوجود بھی وہ اپنے لوگوں کو بہتر ڈھنگ سے بنیادی ضروریات کی چیزیں یا کھلی آزادی فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں ۔اگر واقعی ان میں آگے بڑھنے کی صلاحیت موجود ہے، تو انہیں پیار ،محبت اور دوستانہ ماحول قائم کر کے اپنے لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئے بھارت کےساتھ کام کرنا چاہیے ،مختلف شعبوں میں اشتراک کرنا چاہیے جیسا کہ بھارت نے بھی آپسی تجارت ، کھیل کود اور دیگر شعبوں میں مل کر کام کرنے کی پیش رفت کی تھی۔ یہ واجپائی جی کا نظریہ تھا کہ وہ برصغیر میں امن ،ترقی اور لوگوں کی خوشحالی چاہتے تھے ،مگر بدقسمتی سے اس مثبت نظریہ کو بھی ہمسائیوں نے منفی انداز میں غلط فائدہ اُٹھایا ،نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے ۔پاکستان اور چین اگر چاہےں تو بھارت اُن کیلئے ایک بہت بڑی منڈی دستیاب ہے ۔وہ روزانہ یہاں سے کروڑوں روپے حاصل کر کے اپنے لوگوں کی خوشحالی کیلئے ،تعمیر وترقی کیلئے صرف کر سکتے ہیں ۔بھارت بھی چین جیسے تجارتی مرکز سے ہرممکن فائدہ حاصل کر سکتا ہے، یہ سب کچھ تب ممکن ہے جب تینوں ممالک کے سیاستدان اور حکمران تعصب کی عینک اُتارکر کھلے دل سے ایک دوسرے پر اعتماد اور بھروسہ کریں تواُمید کی جا سکتی ہے بدلتی ہوئی عالمی صورتحال میں یہ تینوں ممالک حقیقت پر مبنی ایک دوررس پالیسی ترتیب دے سکتے ہیں اور عملی طور اس پالیسی پر کار بند رہیں، اسی میں برصغیر کی ترقی اور خوشحالی مضمرہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img