رشتوں کا ہجوم لیکن۔۔۔۔

رشتوں کا ہجوم لیکن۔۔۔۔

دور ِ جدید کا انسان سائنسی اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے ترقی کی منازل طے تو کررہا ہے لیکن اخلاقی اور سماجی اقدار سے ایک طویل فاصلے پر کھڑا ہوتا جارہا ہے۔ سرمائے کی ہوس نے انسانی ،سماجی نظام کے تانے بانے کو ہی بکھر کرکے رکھ دیا ہے۔ رشتوں کے ہجوم میں بھی انسان اپنے آپ کو تنہا محسوس کر رہا ہے،کیوں کہ رشتوں کی جگہ موبائل فون نے لی ۔آج کل موبائل فون ہماری زندگی میں اس قدر اہمیت اختیار کر گیا ہے اور اس نے انسان کو اپنے شکنجے میں یوں جکڑ رکھا ہے کہ اس کے بغیر ہمیں اپنی زندگیاں ادھوری معلوم ہوتی ہیں۔ سمارٹ فون کے غلط استعمال کی وجہ سے جو اخلاقی برائیاں جنم لے رہی ہیں۔ بلاشبہ اس کی وجہ سے ہم نہ صرف اسلامی اخلاق و اقدار سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔بلکہ اس سے ہمارا ذاتی ، قومی کردار اور تشخص بھی تباہ ہورہا ہے۔ ہم اپنے ہی گھر میں بیٹھے اپنے گھرسے دور بعض ایسے لوگوں سے روابط بحال کئے ہوئے ہیں جن سے نہ تو ہمارا کوئی خونی رشتہ ہے اور نہ ہی کوئی قریبی تعلق ہے۔ اس کے برعکس وہ لوگ جو ہماری محبت ، شفقت ، توجہ اور پیار کے حقیقی طلبگار اورمستحق ہیں ،وہ ہمارے قریب ہونے کے باوجود نہ صرف ہم سے کوسوں دور ہیں بلکہ ہماری توجہ اور پیار سے بھی محروم ہیں جن کے حقوق خدا تعالیٰ نے خود مقرر فرمائے ہیں جن کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا، ہم ان سے غافل ہوچکے ہیں اور بعض گھروں کی تو یہ صورت حال ہے کہ انہیں اپنے گھر میں ہونے والے معاملات سے بالکل آگاہی نہیں ہوتی۔ مگر اپنے گھر سے باہر کی ہر خبر کو جاننااور آگے فارورڈ کرناان کے لئے از حد ضروری ہوتا ہے۔ گھر میں والدین ، بیوی ، بچے ،خاوند سب اس موبائل فون کے غلط استعمال کی وجہ سے ایک دوسرے کی توجہ سے محروم ہیں۔ رشتہ داروں کے یہاں خبر پرسی کے لئے بھی جانا ہوتو سلام ودعا کی بجائے سر موبائیل کے سامنے جھکا رہتا ہے ۔موبائل فون کیساتھ اتنا لگاﺅ کہ ہم اپنے بزرگوں کا احترام کرنے کی روایت وجذبہ سے ہی محروم ہوگئے ۔یہاں تک کہ ہم سے عبادتوں کے حق بھی ادا نہیں ہو رہے۔ جو کہ خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا موجب ہیں۔ شکوک و شبہات ، بد ظنی ، فحاشی اور بے راہ روی نے گھروں کا سکون تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ باوجود یہ کہ دنیا اس وقت نہایت مشکل اور خوفناک حالات سے دو چار ہے اور دیکھا جائے تو ہر انسان کسی نہ کسی طور پر اس سے متاثر ہے۔ مگر نہ تو غور وفکر کے لئے وقت ہے اور نہ ہی استغفار اور دعاو¿ں کے لئے وقت ہے۔ خدا تعالیٰ نے ان ایجادات کا انتظام ہماری بہتری اور ترقی کے لئے کیا ہے۔دانشوروں کی ایک مثال ہے کہ کیا ہم بجلی کے ننگے تار ہاتھ میں لے سکتے ہیں؟! ہر گز نہیں ! چند سیکنڈ میں ہی یہ ہمیں جلا کر خاکستر کر دے گی مگر اسی بجلی کا استعمال جب بہترین اور محتاط صورت میں کیا جاتا ہے،تو ملک روشن ہوتا ہے ۔اسی طرح اگر ہم موبائل فون کا صحیح استعمال کریں ،تو نہ صرف ہمارے علم میں اضافہ ہوگا بلکہ ہم اخلاقی برائیوں سے دور رہنے کیساتھ ساتھ رشتوں کی عظمت سے بھی با خبر ہوجائیں گے ۔ٹیکنالوجی کے اس دور میں اپنے مثبت سوچ کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔کیوںکہ دنیا بدل رہی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published.