طالبان کا پنج شیر کو فتح کرنے کا دعویٰ

طالبان کا پنج شیر کو فتح کرنے کا دعویٰ

ویب ڈیسک ۔۔۔۔

کابل /طالبان مخالف مزاحمتی محاذ کے سربراہ احمد مسعود نے گزشتہ کئی روز سے پنجشیر میں جاری لڑائی ختم کرنے کی مشروط پیش کش کر دی ہے۔ تاہم طالبان نے وادی پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کیا ہے۔افغانستان کا صوبہ پنجشیر واحد علاقہ ہے جہاں طالبان اور احمد مسعود کی ملیشیا کے درمیان گزشتہ کئی روز سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پنجشیر وادی کو فتح کر لیا گیا ہے۔انہوں نے ٹوئٹر پر جاری ایک مختصر بیان میں مزید کہا ہے کہ پنجشیر میں رہنے والے ان کے بھائی ہیں اور کسی کو بھی انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

اس سے قبل اتوار کو احمد مسعود نے فیس بک پر جاری بیان میں کہا تھا کہ طالبان مخالف محاذ اس شرط پر لڑائی روکنے کے لیے تیار ہے کہ اگر طالبان اپنے حملے روک دیں اور پنجشیر سے واپس چلے جائیں۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ طالبان مخالف محاذ مسائل کے حل کے لیے اپنے اصول پر قائم ہے۔ اس سلسلے میں فوری جنگ کے خاتمے کے بعد بات چیت ہو سکتی ہے۔

احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود طالبان کے خلاف مزاحمت کی قیادت کر رہے ہیں جنہیں اپنی ملیشیا کے علاوہ افغان فوج کے اہلکاروں اور اسپیشل فورس کے کمانڈوز کی خدمات حاصل ہیں۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق مزاحمتی محاذ نے اتوار کو ہی تصدیق کی تھی کہ طالبان سے جھڑپ کے دوران ان کے ترجمان فہیم دشتی ہلاک ہو گئے ہیں۔سابق جنگجو کمانڈر احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود طالبان کے خلاف پنجشیر میں ایک مسلح گروپ کو منظم کر رہے ہیں۔

طالبان کے خلاف مزاحمت کا گڑھ وادی¿ پنجشیر کیا واقعی ناقابلِ تسخیر ہے؟

یاد رہے کہ فہیم دشتی احمد شاہ مسعود کے وفادار ساتھیوں میں سے ایک تھے جو نو ستمبر 2001 کو خود کش حملے میں محفوظ رہے تھے۔ البتہ اس حملے میں احمد شاہ مسعود مارے گئے تھے۔طالبان اور احمد مسعود کی ملیشیا کے درمیان کئی روز سے جاری جھڑپوں کے دوران لڑائی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے بھی کئی دور ہوئے جو بے نتیجہ رہے۔

افغانستان کے بعض ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا تھا کہ مذہبی رہنماﺅں نے طالبان کو کہا ہے کہ وہ تصفیے کے لیے مذاکرات کی دعوت کو قبول کریں تاکہ پنجشیر میں لڑائی کا خاتمہ ممکن ہو۔افغان طالبان کے خلاف پنجشیر میں مزاحمت کیوں ہو رہی ہے؟

نوٹ :یہ خبر عالمی میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر شائع کی جارہی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.