سرینگر//6 اپریل/خواتین کے مرکز کمیشن نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ لاک داﺅن کے دوران صنف نازک پر گھریلوں تشدد کے گراف میں اضافہ ہوا ہے جبکہ خواتین بندشوں کے نتیجے میں پولیس تھانوں میں بھی شکایات درج کرنے سے قاصر ہے۔جے کے این ایس مانیٹرئنگ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر مرکزی حکومت کی جانب سے 21 دنوں کا لاک ڈاون کیا گیا ہے۔ اس لاک ڈاون کے سبب گھریلو تشدد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ قومی کمیشن برائے خواتین کی جانب سے لاک ڈاون کے دوران کچھ اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں جن سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لاک ڈاون کے ان 10 دنوں میں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔قومی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 23 مارچ سے یکم اپریل تک مختلف ریاستوں کی خواتین آن لائن گھریلو تشدد کی شکایات درج کراچکی ہیں۔ریکھا شرما نے کہا کہ ان دنوں میں گھریلو تشدد کے واقعات سب سے زیادہ ہیں۔ جن کی تعداد 69 ہے، جس میں جہیز کے لئے ہراساں کرنے، مار پیٹ کے کیسز بھی ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ خواتین نے ہمیں کال کرکے شکایت درج کرائی ہے۔ کہ ان کا شوہر اور سسرال والے اسے ہراساں کررہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں وہ نہ تو پولیس کے پاس جاسکتی ہے اور نہ ہی وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکتی ہے۔ اس سے قبل 2 مارچ سے 8 مارچ تک، گھریلو تشدد کے30 واقعات ہوئے، جبکہ اگلے10 دنوں میں یعنی 23 مارچ سے یکم اپریل تک، ان کی تعداد 69 ہوگئی۔قومی کمیشن برائے خواتین کی صدر نے کہا کہ ہم ان خواتین کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں اور انہیں اس صورتحال سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری ٹیم ان کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔



