زیادہ اورسب سے زیادہ متاثرہ علاقے رہیں گے حالات بہترہونے تک سیل
اسکول ،کالج اورسرکاری دفاتر بھی رہیں مسلسل بند،نقل وحمل پررہے گی پابندی
سرینگر//6 اپریل//جے کے این ایس دنیابھرمیں محض تین ماہ کے دوران لگ بھگ70ہزارانسانوں کی موت کی نیندسلادینے والے خطرناک اورجان لیواوائرس (کووڈ19) کی روکتھام کیلئے کئی ممالک میں ایمرجنسی طرزکی پابندیاں عائدہیں جبکہ بھارت میں سوموارکی صبح تک 109افرادکی موت کاباعث بننے والے کوروناوائرس کوپھیلنے سے روکنے کی غرض سے21روزہ ملک گیرلاک ڈاﺅن جاری ہے ،جو14اپریل تک جاری رہے گا۔لاک ڈاﺅن ،احتیاطی تدابیر اوردوسرے ضروری اقدامات کے باوجودچونکہ اس وائرس میں مبتلاءہونے والے افرادکی تعداداوراموات میں تیزی کیساتھ اضافہ ہوتاجارہاہے توایسے میں مرکزی سرکارنے اس وبائی صورتحال پرقابو پانے کیلئے ایک جامع اوردُوررس منصوبہ ترتیب دیاہے ۔مرکزی وزارت صحت وخاندانی بہبودی کی جانب سے اپنی آفیشل ویب سائٹ پرمرکزی کابینہ کے منظورکردہ20صفحات پرمشتمل منصوبے بصورت دستاویز کے شیئرکیاہے۔اس منصوبے میں اُن باتوں اوراقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے ،جن کوروبہ عمل لانے سے کوروناوائرس کومزیدپھیلنے سے روکنے میں مددمل سکتی ہے ۔ملک کے طبی ماہرین اورسائنس داں اسبات کولیکرسخت فکرمندہیں کہ 22مارچ سے شروع ہونے والے 21روزہ ملک گیرلاک ڈاﺅن کے ابتدائی 12دنوں کے دوران کووڈ19سے ہونے والی اموات میں تین گنااضافہ ہواہے جبکہ ایسے مریضوں کی تعدادسینکڑوں سے بڑھ کرہزاروں میں ہوگئی ہے ،اورآئے دنوں اموات اورمبتلاءہونے والے مریضوں کے اعدادوشمار سامنے آرہے ہیں ۔مرکزی سرکارنے کووڈ19سے پیداشدہ صورتحال پرقابوپانے اوراس جان لیواوائرس کومزیدپھیلنے سے روکنے کیلئے 20صفحات پرمشتمل جومنصوبہ ،حکمت عملی یادستاویز ترتیب دی ہے ،اُس کی اہم ترین باتوں میں درج ہے کہ ”1:سب سے زیادہ متاثرہ علاقے کو بفر زون بنا کر مکمل طور پر سیل کردیا جائے گا۔ اس طرح کا علاقہ تقریبا ایک ماہ تک مکمل طور پر بند رکھا جائے گا۔ یہاں کسی کے بھی آنے جانے پر پابندی ہوگی۔۔2: جن علاقوں میں کورونا کے مریض ہوں گے وہاں اسکولوں ، کالجوں اور دفاتر کو بند رکھا جائے گا۔ نیز ، نجی اور عوامی نقل و حمل کو بھی یہاں چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ صرف ضروری خدمات کو ہی بحال رکھا جائے گا۔۔3: ان علاقوں سے تبھی پابندیاں ختم کی جائیں گی جب یہاں سے کوئی نیا کورونا مریض نہیں ملتا ہے۔ اس کے لئے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ آخری پازیٹیو مریض ملنے کے چار ہفتوں کے بعد تمام پابندیاں ختم کردی جائیں گی۔۔4: کورونا کے تمام مریضوں کو اسپتال کے الگ تھلگ وارڈ میں رکھا جائے گا۔ یہ وہ اسپتال ہوں گے جو خصوصی طور پر کورونا کے لئے تیار کئے گئے ہوں گے۔۔5: کورونا کے مریض کو اسپتال سے فارغ کرنے کےلئے رہنما خطوط بھی تیار کرلیے گئے ہیں۔ اس کے تحت کسی بھی مریض کو اس وقت ہی اسپتال سے فارغ کیا جائے گا جب دو مسلسل نمونے منفی آ جائیں۔ اس کے علاوہ کم علامات والے مریضوں کو اسٹیڈیم میں رکھا جائے گا۔ قدرے زیادہ علامات کے مریضوں کو اسپتال میں رکھا جائے گا۔ جبکہ مزید سنگین مریضوں کو بڑے اور خصوصی اسپتال میں بھیجا جائے گا۔۔6: صحت مراکز میں انفلوئنزا جیسی بیماریوں کے معاملات کی جانچ کی جائے گی۔ کسی بھی طرح کی بڑھت پر نظر رکھی جائے گی اور مزید جانچ کےلئے اسے سرویلانس یانگرانی آفیسر یا سی ایم اﺅ کے علم میں لایا جائے گا“۔




