ایگزٹ پولز مودی کی مسلسل دوسری جیت ، حزب اختلاف اپنی جیت کے حوالے سے پر امید
ایشین میل نیوز ڈیسک
سرینگر:سترہویں لوک سبھا کی 542 سیٹوں اور آندھرا پردیش، اڑیسہ، اروناچل پردیش اور سکم اسمبلیوں کی تمام نشستوں کے لئے ووٹوں کی گنتی سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان جمعرات کی صبح آٹھ بجے شروع ہو گئی۔
وادی کشمیر کی تین نشستوں کےلئے ووٹنگ کی گنتی سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کے بیچ شیر کشمیر انٹر نیشنل کنو کیشن سینٹر (ایس کے آئی سی سی )میں شروع ہوئی جبکہ ابتدائی رجحانات بھی سامنے آنے لگے ۔
دوپہر میں رجحان واضح ہو جانے کی امید ہے اور نتائج دوپہر تک آنے شروع ہوجائیں گے ۔ پہلے ڈاک بھیجے گئے ووٹ شمار کیے جائیں گے۔ اس کے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) کے ووٹوں کی گنتی ہو گی۔
ای وی ایم کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ہر اسمبلی حلقہ کے پانچ بوتھوں کی وي وي پیٹ پرچيوں کا ملان ای وی ایم کے ووٹوں سے کیا جائے گا۔ اس صورتحال میں اس بار نتیجے آنے میں کچھ اور وقت لگ سکتا ہے۔
وی ایم میں بند مینڈیٹ سامنے آنے کے بعد یہ طے ہوجائے گا کہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) ایک بار پھر اقتدار میں آئے گا یا ملک کی کمان کسی دوسرے اتحاد کے ہاتھ میں جائے گی۔
ووٹنگ کے بعد زیادہ تر سروے میں (اگزٹ پول) میں این ڈی اے کو پھر سے اکثریت ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
مودی یا راہول گاندھی: فیصلہ آج ہو گا
بھارت کے مرحلہ وار عام انتخابات کے نتائج آج سامنے آنا شروع ہو رہے ہیں۔
ایگزٹ پولز وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل دوسری جیت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، لیکن حزب اختلاف اپنی جیت کے حوالے سے پر امید ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے اور مہنگے انتخابات 11 اپریل سے 19 مئی تک جاری رہے اور سات مرحلوں میں تقریباً 60 کروڑ بھارتیوں نے ووٹ ڈالے جن کی گنتی ایک دن میں مکمل ہونے کے بعد نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔
اگر نتائج میں کوئی واضح ٹرینڈ ہوا تو وہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے تک نظر آجائے گا لیکن اگر نتائج میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس قریب قریب رہے تو پھر 1.3 ارب بھارتیوں کو حتمی نتائج کے لیے زیادہ دیر تک انتظار کرنا پڑے گا۔
مودی اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی 2014 میں پارلیمنٹ کی 545 میں سے 282 نشستیں جیت کراقتدار میں آئی تھی۔ یہ 30 سال میں پہلی مرتبہ تھا کہ کسی ایک پارٹی کو اتنی اکثریت ملی ہو۔
کانگریس پارٹی کے 48 سالہ امیدوار راہول گاندھی نے بدھ کو ایگزٹ پولز کے اندازوں کو رد کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں اپنے حامیوں سے کہا: ’جعلی ایگزٹ پولز کے پروپیگنڈا سے ناامید نہ ہوں۔‘
بھارتی ایگزٹ پولز اکثر نا قابلِ اعتبار ہوتے ہیں۔ 2004 میں ایگزٹ پولز بی جے پی کی جیت کی طرف اشارہ کر رہے تھے، مگر نتائج اس کے برعکس نکلے اور کانگریس اقتدار میں آئی۔
ان انتخابات میں کچھ ریاستوں کے نتائج بہت اہمیت رکھتے ہیں جیسے مغربی بنگال اور اتر پردیش، جو بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے اور 2014 میں نریندر مودی کی بڑی بیس تھی۔





