ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ شنگھائی تعاون تنطیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں وہ ایک دوسرے سے اور دیگر رہنماؤں سے بات چیت کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کے درمیان باضابطہ ملاقات طے نہیں‘۔
بھارت میں انتخابات کے نتائج کے اعلان سے قبل 21 اور 22 مئی کو کرغزستان کے دارالحکومت بشکی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد ہوگا۔
اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کریں گے جبکہ سشما سوراج بھارتی وفد کی قیادت کریں گی۔
خیال رہے کہ پاک-بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان گزشتہ 3 برس سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور ستمبر 2018 میں نیویارک میں طے شدہ ملاقات منسوخ ہوگئی تھی۔
پلوامہ میں خودکش بم دھماکے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
8 مئی کو سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور بھارتی ہائی کمیشن اجے بساریہ کے درمیان ملاقات کے بعد وزارئے خارجہ کی ممکنہ ملاقات سے متعلق قیاس آرائیاں جاری تھیں۔
سہیل محمود اور اجے بساریہ کی ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’ایسی ملاقاتیں مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے معمول کے تحت ہوتی ہیں، میں تفصیلی ایجنڈا بیان نہیں کرسکتا‘۔
بھارت کی جانب سے گزشتہ برس دفاع کی مد میں 66 ارب 50 کروڑ ڈالر خرچ کیے جانے سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت خطے کو اسلحے کی دوڑ میں لے جانے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’دفاعی بجٹ میں اضافہ قوم کی فیصلہ کن طاقت نہیں،27 فروری کو بھارتی مداخلت اور ہماری فورسز کی جانب سے بھرپور جواب آپ نے دیکھا ہے‘۔





