سری نگر: کرائم برانچ کشمیر کی اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) نے سب جج، چاڈورہ کی عدالت میں جعلی تقرری اور غیر قانونی طور پر تنخواہیں نکالنے سے متعلق ایک کیس میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔
ونگ کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ کرائم برانچ کشمیر نے رنبیر پینل کوڈ کے متعلقہ دفعات کے تحت درج ایف آئی آر زیر نمبر 95/2022 کے مقدمے کا چالان عدالت سب جج چاڈورہ کے سامنے پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ غلام محی الدین غازی (ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر) ولد غلام محمد غازی ساکن زینہ در محلہ حبہ کدل سری نگر، مبینہ کوثر اور افرہ نثار کے خلاف دائر کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ مقدمہ محکمہ تعلیم کشمیر کی جانب سے موصولہ ایک مراسلے سے شروع ہوا جس میں ایس آر او 43 کے تحت تقرریوں میں بے ضابطگیوں اور سروس ریکارڈز میں جعلسازی کی نشاندہی کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس اطلاع کی بنیاد پر پولیس اسٹیشن اقتصادی جرائم ونگ (کرائم برانچ کشمیر) میں باضابطہ ایک مقدمہ درج کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آگئی کہ اصل ملازمہ افرہ نثار نے سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم اس وقت کے ڈرائنگ اینڈ ڈسبرسنگ آفیسر (ڈی ڈی او) نے دانستہ طور پر استعفے کو چھپایا اور دوسری خاتون کو جعلسازی کے ذریعے اس کی جگہ پر متعارف کروا دیا اور اسی عہدے کے تحت تنخواہ کی ادائیگی جاری رکھی۔
ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران دستاویزی اور زبانی شواہد نے الزامات کو درست ثابت کیا جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ایک مجرمانہ سازش رچی گئی اور سرکاری فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا لہذا متعلقہ دفعات کے تحت جرم ثابت ہونے پر مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کر دیا گیا تاکہ عدالتی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ کرائم برانچ نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ عوامی اداروں میں شفافیت، جوابدہی اور دیانت داری کو یقینی بنانے کے لئے پر عزم ہے۔





