منگل, جولائی ۸, ۲۰۲۵
23.2 C
Srinagar

ملک میں ملی ٹینسی اب کشمیر تک ہی محدود ہو کر رہ گئی:راجناتھ سنگھ

سرینگر:مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہا جموں وکشمیر میں مذاکرات کا راگ الاپنے والے علیحدگی پسندوںنے مودی حکومت میں مذاکرات کی بحالی کا نادر موقعہ خود ہی کھو دیا لہذا اب وہ پھر مذاکرات کی دہائی نہیں دے سکتے ہیں ۔ انہوںنے مزید کہاکہ مودی حکومت نے ملک میں دہشت گردی کو محض کشمیر تک ہی محدود کرکے رکھ دیا اور ملک میں کسی بھی جگہ کوئی دہشت گردی یا ملی ٹینسی نہیں ہے ۔

انہوںنے مزید کہا کہ بالاکوٹ فضائی حملوں کے بعد عالمی برداری نے بھارت کو سپر پاور تسلیم کر لیا ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مودی کے چار سالہ دور اقتدار میں ایسے جراتمندانہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس کی وجہ سے اب کشمیر تک ہی دہشت گردی سمٹ کر رہ گئی ہے اور باقی ملک میں کسی بھی جگہ کوئی ملی ٹینسی نہیں ہے اور نہ ہی دہشت گردانہ کاروائیاں ہورہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے پڑوسی ممالک کو دکھا دیا ہے کہ بھارت زیادہ دیر تک دہشت گردی کو سہہ نہیں سکے گا اور وہ کسی بھی وقت اس کےخلاف گھر میں گھس کر کاروائی کرےگا ۔انہوںنے کہا کہ کشمیر کے اندر ملی ٹینسی کی واردتیں محدود ہیں اور باقی ملک بھر میں لوگ امن وچین سے زندگی گذار رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ سابقہ حکومتوںمیں ملک کے اندر دھماکے ہوتے ہیں جس میں بے گناہوںکو مارا جاتا تھا اور اس سلسلے میں ممبئی حملہ ہوا ، اوڑی حملہ ہوا اورپٹھان کوٹ کے واقعات بھی رونما ہوئے لیکن پلوامہ مین چالیس جوانوں کی شہادت کے فورا بعد جس طرح سے مودی سرکار نے جراتمندی کا مظاہرہ کردیا اس کی وجہ سے پاکستان کے اندر ددہشت گردوں کے حوصلے پست ہورہے ہیں وہیں جس طرح سے دہشت گردی کےخلا ف ہماری سفارتی کوششیں کامیاب ہورہی ہیں اس سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کو کھاتے میں لے رہی ہے اور اس کی بات کو ٹالا یا نظر انداز نہیں کیا جارہا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ مودی حکومت کی سفارتی کامیابی ہے کہ دہشت گردی کے جڑ اظہر مسعود پر کےخلاف بھی عالمی برادری نے کاروائی کی اور اسے عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ یہ بھارت کی سفارتی جیت ہے کہ چین نے پاکستان کے سر سے ہاتھ اٹھا لیا اور جیش محمد کمانڈر کےخلاف فیصلے میں پاکستان کے بجائے بھارت کا ساتھ دیا اور بھارت کو موقف تسلیم کر لیا گیا ۔اہونے کہاکہ ہم کسی بھی طور پر دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی اس کا ساتھ دینے والوں کو کھلا چھوڑ دیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر سطح پر کوششیں کیں کہ ملک کے اندر فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوں اور اس کوشش میں ہم کامیاب رہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے کشمیر کے اندر بھی بات چیت کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن بد قسمتی سے اس وقت علیحدگی پسندوںنے وہ موقعہ گنوا دیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ اب علیحدگی پسند او دیگر انتہا پسند قوتوں کےخلاف پوری قوت سے کاروائی کی جائےگی ۔انہوںنے مزید کہاکہ ہم کشمیر کے اندر امن وامان کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے اور آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے نقش وقدم پر ہی چلیں گے کیونکہ وزیراعظم مودی خود بھی اس راستے کو کشمیر میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ مان چکے ہیں۔ان کا مزید کہناتھا کہ امن کےساتھ خوشحالی ہے اور خوشحالی کےساتھ جمہوریت ہے اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کےلئے پورے ملک میں کام کیا جائیگا ۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ حالات بہتر ہوں اور لوگ امن چین کےساتھ رہیں ،تاہم انہوںنے کہاکہ جس طرح سے کشمیر کے اندر حملہ ہوا اس سے ملک کے اندر لوگوں کے دل مجروح ہوگئے جس کے بعد فضائی کاروائی کرنا لازمی پڑا ۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ بالاکوٹ میں فضائی حملے کے بعد عالمی برادری نے بھارت کو سپر پاور کی حیثیت سے تسلیم کرلیا ہے اور یہ کہہ دیا ہے کہ بھارت ایک بڑا جمہوری ملک ہے اور وہ کسی بھی طور پر کسی بھی وقت اپنے دفاع میں کوئی بھی حملہ کرسکتا ہے ۔

انہوںنے مزید کہا کہ وزیراعظم مودی دوبارہ اقتدار میں آئیں گے تو ملک کے وکاس کےساتھ ساتھ اس کی سالمیت کےلئے بھی کام ہوگا جس میںدفاع کا خاص خیال رکھا جائیگا ۔انہوںنے مزید کہاکہ ہم چاہتے ہین کہ حالات ہمارے بس میں رہیں اور لوگ خوشحالی کےساتھ اپنی زندگیاں گذار دیں ۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر معاملے پر مذاکرات کےلئے تیار ہے اور ایسے میں مودی حکومت نے خود یہ کوشش کی تھی کہ کشمیر کے اندر ان لوگوں کےساتھ بات چیت کی جائے جو کہ آئین کے باہر بھی ہیں ،لہذا ہم نے ایک سنجیدہ کوشش کی تھی لیکن انہوںنے مذاکرات کا دروازہ خود ہی بند کر دیا اب ان کے مذاکرات کا راگ الاپنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ، جو لوگ مذاکرات کےلئے خود ہی دروازہ بند رکھیں گے تو بھلا ان کےساتھ کس طرح کے مذاکرات ہونگے اور کون شروعات کر سکتا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ کشمیر کے اندر انتہا پسندی ،ملک مخالف سرگرمیوں اور بغاوت کرنے والوں کےخلاف قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں نمٹ رہی ہیں اور مستقبل میں بھی وہ ان سے نمٹنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img