ایشین میل نیوز ڈیسک
اننت ناگ :سرینگر جموں شاہراہ پر سنگم کے قریب ٹول ٹیکس وصول کرنے کے معاملہ کےخلاف جنوبی کشمیر میںتجارتی اورٹرانسپوٹررانجمنوں نے ہائی وے اتھارٹی آف انڈیاکے خلاف زور داراحتجاج کر کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر دھرنا دیکر انہیں میمورنڈم پیش کیا۔اس دوران احتجاجی لوگوںکا کہنا تھاکہ 20کلومیٹر کے فیصلے کے تحت رعایت فضول ہے۔ انہوںنے پورے کشمیر کوٹول ٹیکس سے مستثنیٰ رکھنے کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے ۔
انتظامیہ کی جانب سے کشمیر ہائی وے پر سنگم کے نزدیک چھوٹی بڑی گاڑیوں سے ٹول ٹیکس وصولنے کیخلاف بدھ کے روز جنوبی کشمیرکے ضلع اننت ناگ میںتجارتی اورٹرانسپورٹ انجموں کے نمائندوں نے فیصلے کیخلاف زور دار احتجاج ڈپٹی کمشنر اننت ناگ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔احتجاج میں آل ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس ایسو سی ایشن، اننت ناگ سے وابستہ تاجروں، سومو سٹینڈ یونین جنگلات منڈی ، بس اسٹینڈ اینڈ میٹا ڈار ایسو سی ایشن سے وابستہ ٹرانسپورٹروں نے ضلع کمشنر کو ٹول ٹیکس وصولنے کیخلاف یادداشت بھی پیش کی جس دوران انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڑ اٹھائے تھے جن پر” رول بیک ٹول پلازا“ کے نعرے درج تھے ۔
احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ سرکار کی جانب سے لیا گیا فیصلہ یہاں کے ہر ایک شہری کے خلاف اور عوام دشمن ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے ٹیکس پوائنٹ سے 20کلو میٹر دور رہنے والوں کو رعایت دینا فضول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پورے کشمیر کورعایت کے ذمرے میںلایا جائے ۔خیال رہے جنوبی کشمیر میں سنگم کے نزدیک سرینگر،جموں شاہراہ پر گذشتہ روز سے ٹیکس وصولنے کا آغاز کردیا گیا جس میںجبکہ چھوٹی گاڑیوں سے85اور120روپے جبکہ فی الوقت فی مال بردار گاڑی سے 250روپے ٹول ٹیکس لیا جارہا ہے۔
ٹول ٹیکس وصول کرنے کے ساتھ ہی تنازع کھڑا ہو گیا ہے اور مقامی لوگوں،ٹرانسپوٹروں نے اور تاجروں پہلے ہی روز سے احتجاج شروع کرتے ہوئے انہیں ٹیکس سے مستثنی رکھنے کا مطالبہ کیا جس کے بعدصوبائی کمشنر بصیر احمد خان نے متعلقہ حکام سے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے مطابق 20کلو میٹر کے دائرے میں رہنے والے لوگوں کو ایک شناختی کارڈ اجرا کیا جائے گااور انہیں مہینے میں صرف 250روپے کی فیس ہی ادا کرنی ہو گی۔تاہم وادی کشمیر کے لوگ 20کلو میٹر کی جگہ پورے کشمیر سے تعلق رکھنے والوں کی خصوصی رعایت کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ادھر فیصلے پر اب کئی سیاسی جماعتوں نے فیصلے کو عوام دشمن قرار دیا ہے ۔
شاہراہ پر ٹیکس کا اطلاق معیشت کو غرق کرنے کا منصوبہ :تجارتی اتحاد
سرینگر جموں شاہراہ پر سنگم کے نزدیک تمام طرح کی گاڑیوں پر ٹیکس کے اطلاق کو ٹرانسپوٹروں اور تاجروںاورسیاحتی صنعت پر ایک اور سنگین وار قرار دیتے ہوئے کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے کہا کہ اصل میں نت نئے بہانوں سے وادی کی معیشت کو غرق کرنے کا منصوبہ ہے۔
کشمیر ٹریدرس ایند مینو فیکچرس فیڈریشن کا اہم اہنگامی اجلاس حاجی محمد صادق بقال کی صدارت میں منعقد ہوا،جس کے دوران شاہراہ پر ٹیکس کے نئے اطلاق کو زیر غور لاتے ہوئے وادی میں مصنوعی مالی بحران پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔ میٹنگ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ نت نئے بہانوں سے کشمیری تاجروں کو ستایا جا رہا ہے۔ حاجی محمد صادق بقال نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت وادی کے تاجروں،ٹرانسپوٹروں اور کاروبار کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،اور اس کیلئے اضطرابی و بحرانی ماحول تیار کیا جا رہا ہے۔ا
تاریخٰی تجارتی انجمن بیوپار منڈل مہاراج گنج سرینگر نے فیصلے کو تاناشاہی کے مترادف قرار دیا ۔ترجمان نے ایک بیان میں اس طرح کا کوئی بھی فیصلہ تاجروں کےلئے قابل قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ پابندیوں سے پہلے ہی اقتصادیات پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور ٹول ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کشمیریوں کو تنگ طلب کرنا ہے ۔
ٹول ٹیکس رجعت پسندی اورعوام دشمن فیصلہ: شاہ فیصل
جموں وکشمیر پیپلز مومنٹ کے سربراہ شاہ فیصل نے حکومت کی طرف سے شاہراہ پر ٹول ٹیکس عائد کئے جانے کی کارروائی کو رجعت پسندی اور عوام دشمن فیصلہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے فیصلہ پر فوری طور پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نہ کشمیرمیں ہنگامہ خیز صورتحال کو خاتمہ ہوتا ہے تب تک ایسے احکامات کو التوا میں رکھا جانا چاہیے۔
جموں وکشمیر پیپلز مومنٹ کے سربراہ شاہ فیصل نے حکومت کی طرف سے شاہراہ پر ٹول ٹیکس عائد کئے جانے کی کارروائی کو رجعت پسندی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ عوام دشمن فیصلے کو تب تک عملانے سے گریز کیا جانا چاہیے جب تک نہ ریاست میں حالات معمول پر آتے ہیں۔شاہ فیصل نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرینگر جموں شاہراہ پر سفر کرنے والی گاڑیوں پر تازہ عائد کردہ ٹول ٹیکس کو فوری طور پر مو¿خر کریں۔
شاہ فیصل نے بدھوار کو ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے پہلے بارہمولہ سے اُدھم پور شاہراہ کو سیولین ٹریفک کی نقل و حمل کےلئے بند کردینا اور بعد ازاں مقامی معیشت کو خاطر میں نہ لاکر شاہراہ پر سفر کرنے والی گاڑیوں پر نیا ٹول ٹیکس عائد کرنا سراسر بے رحمانہ فیصلہ ہے ۔انہوں نے ریاستی حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوامی دربار میں اس بات کی وضاحت کریں کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کی صورت میں ریاست کو ملنے والی مراعات کے بعد نئے ٹول ٹیکس کی جوازیت کہاں سے پیدا ہوتی ہے؟انہوں نے سرکار سے درخواست کی ہے کہ وہ ریاستی عوام کی معاشی صورتحال اور کشمیر کی ہنگامہ خیز صورتحال کو مدنظر رکھ کرایسے فیصلے نہ لیں جن سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ ر
یاستی حکومت کشمیریوں کو ہر سطح پر ہراساں کررہی ہے۔خیال رہے ریاستی حکومت نے حال ہی میں جنوبی کشمیر کے سنگم علاقے میں ٹول پوسٹ کو قائم کرکے یہاں سے آنے اور جانے والی گاڑیوں پر بھاری ٹیکس عائد کیا ہے جس کے نتیجے میں عوامی و سیاسی حلقوں میں اس حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ٹول پوسٹ پر عائد ریٹ لسٹ کے مطابق ہر چھوٹی گاڑی کو یک طرفہ سفر کےلئے 85روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔
شاہراہ مکمل تعمیر ہونے سے قبل ہی ٹول ٹیکس کی وصولی ناانصافی: نیشنل کانفرنس
شاہراہ پر چھوٹی بڑی گاڑیوں پر بھاری ٹول ٹیکس کو ناانصافی اور عوام پر بوجھ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے گورنر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ اس فیصلے پر فوری طور پر نظرثانی کی جانی چاہئے۔نیشنل کانفرنس ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہراہ پوری طرح مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹول ٹیکس کا نفاذ کہاں کا انصاف ہے؟ اس کے علاوہ ٹول کی فیس بھی بہت زیادہ رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے اور ساتھ ہی اُس وقت تک ٹول ٹیکس نہیں لیا جانا چاہئے جب تک نہ شاہراہ پوری طرح مکمل ہوجائے اور ساتھ ہی ٹول فیس کو بھی کم کیاجانا چاہئے۔ ایک گاڑی کیلئے 85روپے یکطرفہ فیس بہت زیادہ ہے، اس کو کم کیا جانا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ ٹیکس سے مستثنیٰ رکھے گئے 20کلومیٹر کے فاصلے کو مزید بڑھایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل نامساعد حالات اور دیگر وجوہات کی وجہ سے کشمیری پہلے ہی اقتصادی بدحالی کے شکار ہیں اور ایسے حالات میں ٹول ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ لوگوں پر اضافی بوجھ بڑھانے کے مترادف ہے۔
ٹول ٹیکس کو منسوخ کیا جائے: پی ڈی پی
پی ڈی پی نے ریاستی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ شاہراہ پر عائد نئے ٹول ٹیکس کو فوری طور پر منسوخ کریں۔ پارٹی نے مذکورہ فیصلے کو ریاست کی پہلے سے ہی مجروح معیشت پر کاری ضرب کے مترادف قرار دیا ہے۔ پی ڈی پی نے ریاستی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ سرینگر جموں شاہراہ پر سنگم کے مقام پر قائم ٹول پوسٹ سے ٹیکس کی وصولیابی کو فوری طور پر روکتے ہوئے فیصلے کو منسوخ کریں۔ پارٹی کے نائب صدر عبدالرحمٰن ویری کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلہ ریاست کی پہلے سے ہی مجروح معیشت پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پہلے ہی معاشی طور پر پست اور خستہ حال ہیں لہٰذا تازہ فیصلے اُن کی بچی کچی معیشت پر ایک اور حملہ ہے۔نائب صدر کا کہنا تھا کہ جنوبی کشمیر کے لوگوں کو بالعموم اور کولگام اور اننت ناگ کے عوام کو بالخصوص چرسو ٹول پوسٹ پر روزانہ بھاری رقم ادا کرنی پڑتی ہے کیوں کہ یہاں کی آبادی کا بڑا حصہ سرکار ملازمت سے جڑا ہوا ہے جنہیں ہر روز شاہراہ پر سفر کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے حکومت سے مانگ کی کہ وہ ٹول پوسٹ سے روزانہ سفر کرنے والے جنوبی کشمیر کے لوگوں اور ملازمین کو ٹیکس سے مستثنیٰ رکھیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کی طرف سے تازہ فیصلہ عوامی نقل و حمل پر ٹیکس عائد کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کریں۔
ٹول ٹیکس کا نفاذ سخت گیر فیصلہ: سی پی آئی(ایم)
سی پی آئی (ایم) نے حکومت کی جانب سے سنگم کے مقام پر ٹول پوسٹ قائم کرنے کے نتیجے میں گاڑیوں سے بھاری ٹیکس وصول کئے جانے کے فیصلے کو سخت گیر فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سی پی آئی (ایم) نے حکومت کی جانب سے شاہراہ پر ٹول ٹیکس عائد کئے جانے کے فیصلے کو سخت گیر قرار دے کر حکومت سے فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے ریاستی سیکرٹری غلام نبی ملک کا کہنا ہے کہ سنگم ٹول پوسٹ پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے مقامی گاڑیوں سے ٹیکس وصول کرنا سخت گیر فیصلہ ہے جس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹول ٹیکس کی وصولیابی صرف بیرون ریاست گاڑیوں سے ہونی چاہیے نہ کہ مقامی گاڑیوں کو اس زمرے میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس قسم کے فیصلے سے یہاں کی تجارت پر زبردست اثرات مرتب ہوں گے لہٰذا ایسے فیصلوں کو فی الفور منسوخ کیا جانا چاہیے۔کشمیری عوام پہلے سے ہی ہفتے میں دو روز شاہراہ پر قدغن کی وجہ سے مصیبت میں مبتلا ہیں اور اب نئے ٹیکس کے نفاذ سے ریاستی کی معیشت مزید ابتری کی صورتحال سے دوچار ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ یہاں کے ٹرانسپورٹروں نے مختلف مالیاتی اداروں سے قرضے پر گاڑیاں حاصل کی ہوئی ہیں جس کے عوض انہیں بھاری سود کی رقم ادا کرنی پڑتی ہے، پہلے ہی ریاست کی ناگفتہ بہ صورتحال کے نتیجے میں کافی نقصان سے دوچار ہیں، لہٰذا ان پر نئے سرے سے ٹول ٹیکس کو عائد کرنا اُن پر بھاری بوجھ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔
سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سیکرٹری کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فیصلے پر نظر ثانی کرکے اسے منسوخ نہیں کیا، تو ٹرانسپورٹ صاحبان کرایوں میںاضافہ کریں گے جو چار و ناچار یہاں کے غریب عوام کو ہی بھگتنا پڑے گا۔