منظم زندگی: چند عادات۔۔۔۔۔محمد بشیر

منظم زندگی: چند عادات۔۔۔۔۔محمد بشیر

وقت بچانا اور اس سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھانا ہی کامیاب اور منظم زندگی کی طرف پہلاقدم ہے۔ یہی تنظیمِ وقت ہے۔یا د رکھیے، وقت کو بچایا نہیں جاسکتا بلکہ اسے بہتر طریقے سے استعمال کرنے کو ہی وقت بچانا سمجھا جاتا ہے۔ وقت کی بچت کے سلسلے میں سب سے زیادہ ممدومعاون وہ شعور ہوتا ہے جو انسان وقت کی نسبت سے اپنے اندر پیدا کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر پہلو ایسے ہیں جن پر ہماری نظر رہنی چاہیے۔ ان میں سے بعض کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے۔

یہاں وقت بچانے کے حوالے سے مختلف ماہرین کی آرا اور مشوروں کو جمع کیا گیا ہے۔ چند دن ان مشوروں پر عمل کریں۔ آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ نتائج غیر متوقع طور پر کتنے حوصلہ افزا ہیں۔ ہم نے ان مشوروں اور اشارات کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ ان اشارات میں اکثر کو پہلے گروپ میں ڈال کر آسانی پید ا کرنے کی کوشش کی ہے۔کہیں کہیں ان کی نوعیت کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے: ذاتی یا انفرادی زندگی ،تعلیمی زندگی ،معاشی زندگی (دفتر اور کاروبار) ،خاندانی یا گھریلو زندگی ،معاشرتی یا قومی زندگی۔

ذاتی تربیت اور تنظیمِ وقت:

وقت کو کنٹرول کرنا یا اس کا نظم و نسق قائم کرنا بہتر زندگی کی طرف پہلا قدم ہے۔ سب کو روزانہ وقت کی مساوی مقدار ملتی ہے۔ یہ سب انسان کے اختیار اور کنٹرول کی بات ہے کہ وہ کس طرح وقت کے کوٹے کو استعمال کرتا ہے اور کس طرح اس کی مدد سے اپنی زندگی میں بہتری لاتا ہے۔

وقت کو قابو میں کرنا دراصل اپنے آپ کو قابو میں کرنا ہے۔

جو لوگ وقت کو قابو میں کرنا چاہتے ہیں، وہ یہ بات یا د رکھیں کہ وقت کو کسی بھی حالت میں کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ انسان اپنے آپ کو کنٹرول کر کے ہی وہ نتائج حاصل کر سکتا ہے جو وقت کو کنٹرول کرنے کے تصور سے وابستہ ہیں۔ کہنے کو ہم وقت گزار رہے ہوتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وقت ہمیں گزار رہا ہوتا ہے۔

اپنی مصروفیات کے لیے ہفتہ وار اور ماہانہ بنیاد پر منصوبہ بندی کیجیے۔

ممکن ہو تو اپنے کاموں کے لیے مناسب کیلنڈر، ڈائیری یا سوفٹ ویئر استعمال کیجیے اور اس کے ذریعے اپنے اوقات کی منصوبہ بندی کیجیے۔ اپنے کاموں کا معمول بنایئے۔

اپنے آپ کو منظم کرنے اور اپنی استعداد کار بڑھانے کے لیے کچھ خرچ کرکے کتابیں، کیلنڈر، ڈائری ، نوٹ بک،اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ خریدنے کی کوشش کیجیے۔ یہ پلاٹ کی مانند ہے ، کچھ عرصے کے بعد آپ کواس سے فائدہ حاصل ہوگا۔

اپنے کیلنڈر کو مربوط رکھیے۔ ایک سے زائد کیلنڈر آپ کو اُلجھا دیں گے۔

اپنے شب و روز کا جائزہ لیجیے اور ٹی وی، یا انٹر نیٹ یا ٹیلی فون کو دیا جانے والا وقت کم کیجیے تاکہ مستقبل کی تیاری کے لیے وقت میسر ہو۔

وقت کو بہتر طور پر اسی وقت گزارا جا سکتا ہے جب اس کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی گئی ہو۔ صرف کام دھندے کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ گھر والوں کے ساتھ گزارے جانے والے وقت، خریداری، تفریح، ورزش، کھانے پینے، روز مرہ کے کاموں اور دیگر امور کے حوالے سے بھی منصوبہ بندی کیجیے۔ فون اور ای میل کا جواب دینے کے لیے آپ کو وقت مختص کرنا چاہیے، تاکہ اس سلسلے میں وقت نہ ضائع ہو اور نہ بہت کم مختص کیا ہوا محسوس ہو۔

منصوبہ بندی کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ اس پر پوری طرح عمل کیا جائے۔ آپ نے جو وقت جس کام کے لیے مختص کیا ہے اس وقت وہی کام ہونا چاہیے اور کسی دوسرے کام کے بارے میں سوچنا بھی فضول ہے۔اپنی ساری توانائی اس کام پر خرچ کردیں تاکہ وہ کام اسی وقت کے اندر ہوجائے۔ یہ منصوبہ بندی کا حاصل ہے۔

جب آپ کام کرنے لگتے ہیں تو بہت ساری چیزیں خود آپ کو یاد آتی ہیں، جو کہ آپ کی توجہ کو منتشر کرتی ہیں اور انہماک میں خلل ڈال کر آپ کو دوسرے راستے پر لے جاتی ہیں۔ جب آپ منصوبہ بندی کے تحت کوئی کام کرنے بیٹھیں تو انہماک میں خلل ڈالنے والی ہر چیز کو آنے سے روکنے کی صلاحیت بیدار کرلیں۔ کمرے کا دروازہ بند رکھیں، ٹیلی فون کی گھنٹی کو خاموش کر دیں اور اہلِ خانہ سے کہیں کہ انتہائی ضرورت کے سوا آپ کو زحمت نہ دیں۔

کام کے دوران ہر۰ ۴منٹ کے بعد تین منٹ کا وقفہ ضرور کریں۔ چند لمحات فراغت کے نکال کر سیر کیجیے یا اپنی تھکن دور کرنے کی کوشش کیجیے،تاکہ آپ کا ذہنی بوجھ کم ہوجائے۔

ہر روز صبح اپنا دن بھر کا منصوبہ بنالیں اور جو کام کرنے ہیں انھیں کسی ڈائری یا کاغذ پر لکھ لیجیے۔ جو کام مکمل ہو جائیں انھیں کاٹ دیں یا ’کرنے کے کام‘ فہرست پر نشان لگادیں۔

خیال بھی ایک نعمت ہے۔ کاغذ یا چھوٹی نوٹ بک ہمیشہ اپنی جیب میں رکھیں، تاکہ فارغ اوقات میں جب کوئی منصوبہ یا نیا خیال آپ کے ذہن میں آئے تو اسے فوراً لکھ لیں۔

آرام کے اوقات مقرر کر کے انھیں نماز کے اوقات سے ہم آہنگ کر لیں۔

فارغ اوقات کو لکھنے پڑھنے ، کوئی چیز یاد کرنے، یا کوئی تعمیری کام کرنے میں استعمال کریں۔

اگر آپ کا گزر اپنے پسندیدہ فلنگ اسٹیشن (پٹرول پمپپ یا گیس اسٹیشن) کے پاس سے ہو تو اپنی کار کی پوری ٹنکی بھروالیں، تاکہ صرف ایندھن لینے کے لیے آپ کو وہاں کا سفر نہ کرنا پڑے۔ تاہم یہ خیال رکھیں کہ ایندھن راستے ہی میں نہ ختم ہو جائے۔

کار پارکنگ یا پبلک ٹیلی فون کی اجرت ادا کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کھلے پیسے اپنی جیب میں ضرور رکھیں، بصورت دیگر آپ کو مشکل صورت حال پیش آ سکتی ہے۔

تمام کاموں کے لیے ترجیحات کا تعین ضروری ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ کام کرنے والوں کو معلوم ہو جائے گا کہ کس کام کے لیے کتنی محنت کرنی اور کتنا وقت دینا ہے۔

ہر کام کے لیے صحیح اورمناسب طریقہ کار اختیار کرکے وقت بچایا جاسکتا ہے۔

ہر کام کے لیے وقت کا تعین کرکے وقت کو بچایا جاسکتاہے۔

کا م کا آغاز صبح سویرے کیا جائے۔اس میں برکت ہے۔ جس طرح اور چیزوں میں برکت ہوتی ہے اسی طرح وقت میں بھی برکت ہو سکتی ہے لیکن اس کے لیے تقویٰ کی روش ضروری ہے۔ صبح اٹھنا اور اللہ سے برکت کی دعا کرنا ضروری ہے۔ رزق حلال اور صلہ رحمی ضروری ہے۔

بعض معاملات میں انکار کردینا یا منفی جواب دینا، مثلاً یہ کہہ دینا کہ یہ نہیں ہو سکتا، معذرت خواہ ہوں، ممکن نہیں، اصول کے خلاف ہے، میرے پاس وقت نہیں، کسی اور وقت رجوع کریں وغیرہ ضروری ہوتا ہے۔کچھ لوگ اس رویے کو رواداری کے خلاف سمجھتے ہیں۔

دو یا دو سے زیادہ کام بیک وقت کرنا، مثلاً ناشتہ کرنا اور خبریں سننا، دفتر جاتے ہوئے سواری میں اخبار پڑھنا، چہل قدمی کرنا اور معمول کے وظائف کی تکمیل، جہاز کے سفر میں لکھنا پڑھنا وغیرہ۔یہ عادتیں ایک دوسرے سے ٹکراتی نہیں ہیں بلکہ وقت کا بہتر استعمال ہیں۔ البتہ گاڑی چلاتے ہوئے ایس ایم ایس کرنا یا فون سننا وغیرہ آپ کے لیے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ باہم متصادم چیزوں کو ایک ساتھ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

آپ کے سفر کی تیاری کی بھی ایک فہرست ہونی چاہیے۔

چھوٹے چھوٹے کاموں کو ایک ہی وقت میں نمٹانے کی کوشش کیجیے۔

غوروفکراور تدبر و تفکر کے لیے بھی روزانہ کچھ نہ کچھ وقت ضرور مختص کیجیے۔

ان مسائل کے بارے میں جو کہ آپ کے اوقات کو کھا جاتے ہیں، انھیں حل کرنے کے لیے ماہرین کی مدد لیں۔جو کام چند پیسے لے کر ایک کاریگر کرسکتا ہے، اس کام کو آپ خو د کرکے اپنے وقت کو مت ضائع کریں۔

اپنے سفری اوقات یا سیر کے اوقات کے دوران ٹیپ ریکارڈر یا سمارٹ فون جیب میں رکھیں اور ائیرفون کان میں رکھ کر اپنی تربیت اور عبادت کی کوشش کیجیے۔

انتظار کے لمحات کو بہتر طور پر استعمال کرنے کے لیے اپنے پاس کتاب یا ممکن ہو تو ریکارڈنگ سننے کے لیے چھوٹا ٹیپ ریکارڈر یا موبائل کی سہولت سے فائدہ اُٹھائیں۔

یومیہ شیڈول بک استعمال کیجیے اور اپنے اوقات کے مصارف تحریر کیجیے اور ہفتہ وار جائزہ لیجیے۔

یومیہ کاموں کی ترجیحات ان کی اہمیت کے مطابق ترتیب دیجیے۔

ہر کام اور منصوبے کے لیے ایک لائحہ عمل بنانے کی کوشش کیجیے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کیجیے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ ایک ماہر فن تعمیر کی طرح پہلے نقشہ بنائیں گے اور پھر اس کے بعد تعمیر شروع کریں گے۔

اہم ترین کاموں کو اوّل وقت میں کرنے کی کوشش کیجیے۔

اپنے لیے قابل عمل مقاصد متعین کیجیے۔ان مقاصد کی منازل بھی متعین کیجیے۔

اہم اور مطلوبہ کاموں کو پہلے کریں۔ان کے لیے بہترین وقت آپ کا پرائم ٹائم ہے۔

اپنے ٹیلی فون اور موبائل فون کے وقت کو کنٹرول کریں۔ خیر خیریت اور حال احوال کی دریافت میں زیادہ وقت نہ لگائیں۔ صر ف سلام میں ہی بہت بڑی سلامتی ہے۔

اگر آپ پری پیڈ فون استعمال کرتے ہیں تو ہمیشہ اضافی کارڈ اپنی جیب میں رکھا کریں۔

اپنی صحت ، توانائی اور قوت کار کا خاص خیال رکھیں۔

اس بات کی کوشش کریں کہ آپ کے اوقات کی ۵۰فی صد مقدار اہم کاموں میں لگنی چاہیے۔

ہرنماز کی ادایگی کے بعد اپنا محاسبہ اور وقت کے استعمال کا جائزہ لیں اور اسے معمول بنایئے۔

توازن اور اعتدال کی حدود میں رہیں۔اس سے باہر نکلے تو افراط و تفریط کا شکار ہو جائیں گے۔

تعلقات میں احتیاط کریں۔ فیس بک کی دوستیاں صرف وقت گزاری ہیں۔ ان میں دوست بہت کم ہوتے ہیں۔ ضرورت کے وقت محض فائدہ اٹھانے والے لوگوں کو دوست نہیں کہا جاتا۔

اپنی چیزوں کو احتیاط سے مقررہ جگہ پر رکھیں، اور اس جگہ کو اچانک تبدیل بھی نہ کریں۔

اپنے معاملات کو تحریر کریں۔ اپنے خیالات کو تحریر کریں۔ اپنے کرنے کے کاموں کو تحریر کریں۔ اپنی وصیت تحریر کریں۔ جو چیزیں اور کاروباری معاملات اور اثاثہ جات گھر والوں کے علم میں نہ ہوں، انھیں لکھ لیں یا گھر والوں کو بتا دیں کہ کہا ں رکھے ہیں۔ موت بتا کر نہیں آتی۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کے ورثا کو آپ کی دولت اور اثاثے کا علم ہو۔

ہفتہ وار اور دیگر چھٹیوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ان میں گھر والوں کے ساتھ بطور تفریح وقت گزارنے کی شکل نکالیں۔

اپنے اور اپنے خاندان کے ذاتی ریکارڈ کو ترتیب اورمنظم طریقے سے رکھیں۔

ہر فرد کے لیے ایک فولڈر بنائیں اور اس میں اہم کاغذات، جیسے برتھ سرٹیفکیٹ، بلڈ گروپ، میڈیکل ریکارڈ، تعلیمی ریکارڈ، شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دوسرے اہم کاغذات رکھے ہوں۔

ٹیلی فون، بجلی، گیس، موبائل، انٹرنیٹ اور دیگر بلوں اور واجبات کے لیے ایک جگہ ضرور بنالیں۔

اپنے آپ میں لچک پیدا کریں اور ضد اور ہٹ دھرمی سے بچیں۔

افسوس کرنے، پچھتانے اور غم کرنے میں وقت نہ ضائع کریں۔

ٹیلی ویژن پر خبروں اور اہم ٹا ک شوز تک اپنے آپ کو محدود رکھیں تاکہ آپ کو اخبار کم سے کم پڑھنا پڑے۔ منتخب پروگرام دیکھیں۔ لغویات اور بے مقصد کاموں سے بچیں۔ بار بار چینل مت گھمایئے۔ ٹیلی ویژن یا انٹرنیٹ بغیر لگام کا گھوڑا ہے۔ اسے اپنے اوپر حاوی مت ہونے دیں۔اسے کنٹرول میں رکھیں تاکہ وقت کے گھوڑے سے آپ گر نہ جائیں۔

تعلیم اور مطالعے کے لیے ٹائم ٹیبل بنائیں اور اس پر سختی سے عمل کریں۔

امتحان کے دنوں میں پریشان ہونے کے بجائے باقاعدگی سے مطالعہ کریں، اور نماز اور دُعا کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کیجیے۔

مناسب آرام، اچھی صحت، متوازن غذا، باقاعدگی سے ورزش، منصوبہ بندی اور محنت کے ساتھ فرائض کی ادایگی، تفکرات کی اللہ کو سپردگی، اللہ کی نعمتوں کا شکر اور محنت کے ساتھ توکّل اور دعا…. یہ عناصر آپ کو ترقی دینے اور کامیاب بنانے میں اہم ہیں۔

٭٭٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published.