منگل, دسمبر ۳۰, ۲۰۲۵
8.6 C
Srinagar

سال 2025 : کشمیر میں شعبہ سیاحت کے لئے انتہائی کٹھن ثابت ہوا

سری نگر: دنیا بھر کے سیاحوں کی پہلی پسند اور دنیا کے گوشہ و کنار میں اپنے بے مثال قدرتی حسن و جمال کے لئے مشہور وادی کشمیر میں سال 2025 کے دوران شعبہ سیاحت کو انتہائی کٹھن صورتحال سے دوچار ہونا پڑا۔ گرچہ سال شروع ہونے کے ساتھ ہی وادی کے سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی بے تحاشا آمد ایک ریکارڈ سیاحتی سیزن کا عندیہ دے رہی تھی لیکن ماہ اپریل کے آخری ہفتے میں پہلگام کی بیسرن وادی میں پیش آنے والے بہیمانہ واقعے سے اس شعبے کے افق پر ایسی تاریکی سایہ فگن ہوئی جس اس شعبے وابستہ لوگ مایوسی کے صحرا میں گم ہوگئے۔

جنوبی کشمیر میں واقع مشہور سیاحتی مقام پہلگام کی بیسرن وادی میں 22 اپریل کی دوپہر کو ایک دہشت گردانہ حملے میں 25 سیاحوں اور ایک مقامی باشندے کی موت واقع ہوئی جس سے جہاں ایک طرف کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے ملک پر ماتم کا ماحول چھا گیا وہیں یہ انسانیت سوز واقعہ شعبہ سیاحت کے لئے ایک ایسا کاری ضرب تھا جس سے یہ شعبہ ابھی بھی پوری طرح سے سنبھل نہیں پا رہا ہے۔

تاہم حکومت اور اس شعبہ سے وابستہ اداروں اور افراد کی مربوط اور متواتر کاوشوں کے نتیجے میں اس شعبہ کے پژ مردہ گلستان میں بہار نو کی ہوا دوبارہ چلنے لگی ہے جس کے پیش نظر موسم سرما میں اچھے سیزن کی امیدیں جاگزیں ہوئی ہیں۔

حکام کے مطابق وادی کے سیاحتی مقامات بالخصوص گلمرگ میں سال نو کی آمد اور متوقع برف باری کے پیش نظر بڑی تعداد میں سیاح آرہے ہیں جو اس شعبے کے لئے ایک امید افزا علامت ہے۔
سرکاری اعدا و شمار کے مطابق سال 2025 میں کل 10 لاکھ 68 ہزار سیاحوں نے کشمیر کے مختلف مقامات کی سیر کی جن میں 10.47 لاکھ ملکی جبکہ 21,361 غیر ملکی سیاح شامل ہیں۔.
سال 2024 کے دوران قریب 35 لاکھ سیاح کشمیر آئے تھے جن میں 5.12 لاکھ شری امرناتھ جی یاتری شامل تھے۔

کشمیر میں سال 2025 میں ماہ بہ ماہ آنے والے سیاحوں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سال کے ابتدائی مہینوں میں سیاحوں کے آمد کی رفتار تیز گام تھی جو پہلگام حملے کے بعد مدھم ہونے لگی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ماہ جنوری میں 1.48 لاکھ ملکی اور 3,385 غیر ملکی سیاح کشمیر آئے جبکہ ماہ فروری میں 1.43 لاکھ ملکی اور 4,116 غیر ملکی سیاحوں کی آمد ریکارڈ کی گئی۔

ماہ مارچ میں 1.74 لاکھ ملکی اور 2,006 غیر ملکی سیاح جبکہ ماہ اپریل میں تقریباً 1.75 لاکھ ملکی اور 4,145 غیر ملکی سیاحوں کا اندراج ہوا۔

تاہم پہلگام کے بائسرن علاقے میں 22 اپریل کو پیش آنے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد وادی میں سیاحتی نقل و حرکت میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

مئی وہ مہینہ تھا جس میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ ہوئی، اور صرف 18 ہزار سے زائد ملکی اور 607 غیر ملکی سیاح ہی وادی پہنچ سکے۔ جون اور جولائی میں صورتحال قدرے بہتر ہوئی، مگر بحالی کی رفتار سست رہی۔ اگست اور ستمبر میں سیاحتی آمد میں مزید اتار چڑھاؤ نظر آیا، جبکہ اکتوبر اور نومبر میں حالات نسبتاً بہتر رہے۔

اعداد و شمار کے مطابق دسمبر کے وسط تک وادی میں 22,829 ملکی اور 519 غیر ملکی سیاحوں کی آمد ریکارڈ کی گئی۔

اس دوران جموں خطے میں مذہبی سیاحت کا تسلسل سال بھر جاری رہا۔ ماتا ویشنو دیوی کی مقدس مندر تک اس سال 63 لاکھ سے زائد یاتریوں نے درشن کیے۔ شیو کھوری سمیت دیگر مذہبی مقامات نے بھی لاکھوں زائرین کو اپنی طرف متوجہ کیا، جس کے باعث جموں کا مجموعی سیاحتی تاثر نہ صرف برقرار رہا بلکہ کئی لحاظ سے مضبوط بھی ہوا۔ دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، دسمبر 26 تک جموں خطے میں کل 1,47,32,552 سیاحوں نے سفر کیا، جن میں 12,889 غیر ملکی بھی شامل تھے۔

جموں و کشمیرنے سال 2025 کے دوران مجموعی طور پر 1 کروڑ 58 لاکھ سے زائد سیاحوں اور یاتریوں کی میزبانی کی، تاہم یہ تعداد گزشتہ برس کے ریکارڈ 2.36 کروڑ کے مقابلے میں کچھ کم رہی۔

سیاحوں اور اس شعبہ سے وابستہ دیگر افراد کے تحفظ کے پیش نظر حکومت نے پہلگام واقعے کے فوراً بعد 29 اپریل کو وادی کے 87 میں سے 48 سیاحتی مقامات کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کر دیاان میں کئی مقامات جیسے درنگ، دودھ پتھری، آرہ وادی، گلمرگ کے بالائی علاقے، یانر ریفٹنگ پوائنٹ، اکڑ پارک اور پادشاہی پارک شامل تھے، جنہیں اگلے کئی ماہ تک سیاحوں کے لیے بند رکھا گیا۔ تاہم، بڑے مراکز جیسے ڈل جھیل، گلمرگ، سونمرگ اور پہلگام ٹاؤن کو کھلا رکھا گیا۔
تاہم بعد ازاں حفاظتی جائزوں کے بعد جون سے مختلف مقامات کو مرحلہ وار کھولا گیا اور ستمبر تک 7 سے 12 مقامات کو مکمل طور پر دوبارہ سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا، تاہم بائسران جیسے مقامات ہنوز بند ہیں۔

سال 2025 کے آخری مہینے میں سیاحت کے لیے ایک بڑا موقع 17ویں ایڈونچر ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا کنونشن کی میزبانی تھی، جو 17 سے 20 دسمبر تک سری نگر میں منعقد ہوا۔ اس کنونشن میں ہندوستان بھر سے ایڈونچر ٹور آپریٹرز نے شرکت کی اور کشمیر کے ایڈونچر ٹورازم کو ’انڈیا کا ایڈونچر کیپیٹل‘ قرار دیتے ہوئے نئی حکمت عملی وضع کی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img