واشنگٹن،: امریکہ میں کانگریس (پارلیمنٹ) کے ایوانِ زیریں، ایوانِ نمائندگان کے تین ارکان نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان سے درآمد کی جانے والی اشیا پر عائد کیے گئے 50 فیصد تک کے ٹیرف کو ختم کرنے کے لیے ایک قرارداد پیش کی ہے۔
امریکی ارکانِ پارلیمنٹ نے جمعہ کو پیش کی گئی اس قرارداد میں ان ٹیرف کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس سے امریکی مزدوروں اور صارفین کو نقصان پہنچے گا، نیز امریکہ-ہندوستان تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہوگی۔ یہ قرارداد ری پریزینٹیٹیو ڈیبورا راس، مارک ویسی اور راجا کرشن مورتی نے پیش کی ہے۔
اس سے قبل سینیٹ میں برازیل پر عائد اسی نوعیت کے ٹیرف کو واپس لینے اور ہنگامی اختیارات کے تحت تجارتی محصولات عائد کرنے کے صدر کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے دونوں جماعتوں نے مل کر کوشش کی تھی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق، اس قدم کا مقصد 27 اگست کو ہندوستانی اشیا پر لگائے گئے اضافی 25 فیصد ٹیرف کو منسوخ کرانا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے بین الاقوامی ہنگامی اقتصادی اختیارات ایکٹ (آئی ای ای پی اے) کے تحت متعدد ہندوستانی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 50 فیصد کر دیا ہے۔ محترمہ راس نے کہا کہ ’’شمالی کیرولینا کی معیشت تجارت، سرمایہ کاری اور ایک متحرک ہند نژاد امریکی برادری کے ذریعے ہندوستان سے گہرائی سے جڑی ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ہندوستانی کمپنیوں نے ریاست میں 100 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے، جس سے لائف سائنسز اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں ہزاروں نوکریاں پیدا ہوئی ہیں، جبکہ شمالی کیرولینا کے کاروباری ادارے ہر سال ہندوستان کو ہزاروں ڈالر مالیت کا سامان فراہم کرتے ہیں۔
مسٹر ویسی نے کہا کہ ’’ہندوستان ایک اہم ثقافتی، اقتصادی اور اسٹریٹجک شراکت دار ہے اور یہ غیر قانونی ٹیرف شمالی ٹیکساس کے عوام پر ایک روزمرہ کا ٹیکس ہیں، جو پہلے ہی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا کررہے ہیں۔‘‘
ہند نژاد امریکی کانگریس رکن راجا کرشن مورتی نے ٹیرف کو ’’نقصان دہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سپلائی چین میں خلل ڈالتے ہیں، امریکی مزدوروں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور صارفین کے لیے لاگت بڑھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف کے خاتمے سے امریکہ-ہندوستان اقتصادی اور سلامتی تعاون مضبوط ہوگا۔
مسٹر کرشن مورتی نے کہا کہ ’’امریکی مفادات یا سلامتی کو آگے بڑھانے کے بجائے یہ ٹیرف انہیں کمزور کرتے ہیں۔ ان نقصان دہ اقدام کو ختم کرنے سے امریکہ کو ہندوستان کے ساتھ تعمیری طور پر جڑنے اور ہماری مشترکہ اقتصادی اور سلامتی ترجیحات کو آگے بڑھانے کا موقع ملے گا۔‘‘
یہ قرارداد کانگریسی ڈیموکریٹس کی جانب سے مسٹر ٹرمپ کے یکطرفہ تجارتی اقدامات کو چیلنج کرنے اور ہندوستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو دوبارہ بہتر بنانے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ اکتوبر کے آغاز میں محترمہ راس، مسٹر ویسی اور مسٹر کرشن مورتی نے کانگریس رکن رو کھنہ اور 19 دیگر ارکان کے ساتھ مل کر صدر سے ٹیرف پالیسی واپس لینے اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کی اپیل کی تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’مسٹر ٹرمپ کے ہندوستان پر عائد ٹیرف کو ختم کرنا تجارت پر کانگریس کے آئینی اختیار کو بحال کرنے اور غلط تجارتی پالیسیوں کے نفاذ کے لیے ہنگامی اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کی وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔‘‘





