ہفتہ, نومبر ۱۵, ۲۰۲۵
11.9 C
Srinagar

نوگام پولیس اسٹیشن میں دھماکہ 9 افراد ہلاک، 30 زخمی، متعدد گاڑیاں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل

سری نگر،: کشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر جمعہ کی رات اچانک لرز اٹھی جب نوگام پولیس اسٹیشن کے اندر ایک انتہائی خوفناک اور غیر متوقع دھماکہ ہوا، جس میں 9 افراد موقع پر ہی دم توڑ بیٹھے جبکہ 30دیگر — جن میں زیادہ تر پولیس اہلکار شامل ہیں، زخمی ہو گئے۔ یہ تباہ کن دھماکہ اس دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا جو دہلی لال قلعہ دھماکہ کیس سے منسلک بین ریاستی دہشت گرد ماڈیول سے ضبط کیا گیا تھا اور گزشتہ چند روز سے تھانے میں فرانزک جانچ کے لیے محفوظ رکھا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ہریانہ کے فرید آباد سے برآمد شدہ متعدد بیگز میں رکھے گئے امونیم نائٹریٹ کی بڑی مقدار کو ثبوت کے طور پر نوگام پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا تھا۔ سرکاری حکام کے مطابق جمعہ کی رات تقریباً 11:20 بجے فرانزک سائنس لیبارٹری کی ٹیم اور مقامی نائب تحصیلدار مواد کا معائنہ کر رہے تھے جب اچانک خوفناک دھماکے نے تھانے کو لرزا دیا۔

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مواد کی نوعیت انتہائی حساس تھی، جس میں معمولی رگڑ یا دباؤ بھی تباہی خیز ردِعمل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا تھا۔ اس بات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا اس مواد کو رہائشی علاقے میں موجود پولیس اسٹیشن میں محفوظ رکھنا حفاظتی ضابطوں کی خلاف ورزی تھی یا نہیں۔

دھماکے کے فوراً بعد زخمیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے سرینگر کے صدر ہسپتال، صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ ،بون اینڈ جوائنٹ اور بادامی باغ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافہ خارج از امکان نہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ جائے حادثہ سے ملنے والی چھ لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ تمام لاشوں کو پولیس کنٹرول روم منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ڈی این اے نمونے بھی لیے جا رہے ہیں۔دھماکے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر طرح طرح کی افواہیں گردش کرنے لگیں تاہم پولیس نے واضح کیا کہ واقعہ کسی دہشت گردانہ منصوبے کا نتیجہ نہیں۔ ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا:’یہ ایک حادثاتی دھماکہ ہے جو تفتیشی مواد کی جانچ کے دوران رونما ہوا۔ اس کے پیچھے کوئی دہشت گردانہ کارروائی یا بیرونی مداخلت نہیں۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک مگر تکنیکی نوعیت کا حادثہ ہے۔‘

پولیس نے مزید کہا کہ واقعے کی آزادانہ تفتیش کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ دھماکہ کن حالات میں ہوا اور کیا حفاظتی پروٹوکول پر مکمل عمل ہوا تھا یا نہیں۔

دھماکے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نوگام پولیس اسٹیشن کا بڑا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا، جبکہ اردگرد کے گھروں کی دیواریں اور کھڑکیاں زمین بوس ہو گئیں۔ متعدد گھروں کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ دھماکے کے جھٹکے سے ان کے گھروں کی چھتوں اور دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔

ایک مقامی رہائشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:’ہم نے کبھی ایسا دھماکہ نہیں سنا۔ سب کچھ لرز گیا، بچوں اور خواتین کی چیخیں سن کر ہم باہر نکل آئے۔‘دھماکے کے فوراً بعد علاقے میں آگ بھڑک اٹھی جس نے تھانے کے ریکارڈ روم اور تفتیشی سیکشن کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ فائر اینڈ ایمرجنسی ٹیموں نے دیر رات تک آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری رکھیں۔

پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مکمل ناکہ بندی کر دی تاکہ کسی عام شہری کو مزید خطرہ لاحق نہ ہو۔ سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کے قریب رہائش پذیر لوگوں کو وقتی طور پر گھروں سے باہر نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جموں و کشمیر پولیس نے ایک بین ریاستی دہشت گرد ماڈیول کا پردہ فاش کیا تھا جس میں چار ڈاکٹر سمیت سات افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔جن افراد کے نام سامنے آئے تھے، ان کی شناخت ڈاکٹر مزمل احمد گنائی، ڈاکٹر عدیل راتھر، ڈاکٹر شاہد شاہین اور دہلی دھماکے میں ہلاک ہونے والے ڈاکٹر عمر نبی کے بطور ہوئی ہے۔

پولیس نے اس گروہ سے اب تک تقریباً 2,900 کلو گرام آئی ای ڈی بنانے والا مواد برآمد کیا تھا، جسے ’وائٹ کالر دہشت گردی‘ کا نام دیا گیا تھا۔ یہی مواد مدرسہ، کلینک اور مختلف خفیہ ٹھکانوں سے بھی برآمد ہوا تھا۔ اسی مواد کا بڑا حصہ نوگام تھانے میں جانچ کے لیے رکھا گیا تھا۔

یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img