بدھ, نومبر ۵, ۲۰۲۵
16 C
Srinagar

کشمیر میں فلمی صنعت کی واپسی: جنوبی ہند کی فلم ٹیم نے شوٹنگ شروع کی

سری نگر: وادی کشمیر میں پہلگام دہشت گردانہ حملے کے 7 ماہ بعد فلموں کی شوٹنگ کا ایک بار پھر آغاز ہوا ہے جس سے نہ صرف فلم انڈسٹری بلکہ سیاحتی اور مقامی کاروباری طبقے میں بھی ایک نئی اُمید جاگ اٹھی ہے جنوبی ہند کی ایک فلم ٹیم نے حال ہی میں سری نگر اور جنوبی کشمیر کے مختلف مقامات پر شوٹنگ کا آغاز کیا ہے یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اپریل 2025 کے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد کئی فلم پروڈکشن ہاؤسز نے اپنی شوٹنگز منسوخ کر دی تھیں۔ اس حملے نے وادی کے فلمی اور سیاحتی ماحول پر گہرا اثر ڈالا تھا۔ تاہم، موجودہ شوٹنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیر ایک بار پھر فلم سازوں کے لیے محفوظ، پرامن اور پُرخلوص ماحول فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

گذشتہ چند ماہ کے دوران حکومتِ جموں و کشمیر، محکمہ سیاحت، اور مقامی سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے فلم یونٹس کے لیے سازگار ماحول بحال کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں حالات ایک بار پھر سازگار نظر آنے لگے ہیں۔جنوبی ہند کی اس فلم ٹیم نے، جس کے پروجیکٹ کا نام ابھی ظاہر نہیں کیا گیا، شوٹنگ کا آغاز ڈل جھیل، چرار شریف، پلوامہ کے کچھ حصوں اور پہلگام کے مضافات میں کیا ہے۔

فلم کے ڈائریکٹر اور مرکزی اداکاروں نے اپنے تاثرات میں وادی کے امن و سکون کی تعریف کی۔
ان کا کہنا ہے: ‘اگرچہ شروع میں اُنہیں کچھ خدشات تھے، لیکن کشمیر پہنچنے کے بعد ان کے تمام خدشات دور ہوگئے۔’ہمیں میڈیا رپورٹس سے خدشہ تھا کہ وادی میں حالات سازگار نہیں ہوں گے، مگر یہاں آ کر پتہ چلا کہ یہ جگہ نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بے حد خوبصورت بھی ہے۔ مقامی لوگ تعاون کرتے ہیں، اور شوٹنگ کے دوران کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہیں آئی’۔
ماہرینِ سیاحت اور فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد اس فلم ٹیم کی واپسی کو کشمیر کے فلمی سیاحتی مستقبل کے لیے ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں۔

وادی کی فلمی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو راج کپور سے لے کر یش چوپڑا تک کئی بڑے فلم سازوں نے یہاں کے مناظر کو اپنی فلموں کا حصہ بنایا۔تاہم، 1990 کی دہائی میں شورش کے دوران فلم سازی تقریباً بند ہوگئی تھی، جو اب رفتہ رفتہ بحال ہو رہی ہے۔

محکمہ سیاحت کے ایک سینئر افسر نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر کہا: ‘یہ بہت مثبت اشارہ ہے کہ بیرونی فلم ساز دوبارہ کشمیر واپس آ رہے ہیں۔ حکومت نے ’فلم پالیسی 2021‘ کے تحت متعدد سہولیات فراہم کی ہیں، جن میں سنگل ونڈو منظوری، سیکورٹی کوآرڈی نیشن، اور مالی مراعات شامل ہیں۔ اب جب کہ جنوبی ہند کی ٹیم نے اعتماد کا اظہار کیا ہے، تو ہمیں یقین ہے کہ بالی وُڈ اور دیگر علاقائی صنعتیں بھی واپس آئیں گی’۔اس شوٹنگ سے مقامی فنکاروں، تکنیکی ماہرین، لائٹ مین، ٹرانسپورٹرز، ہوٹل مالکان، اور دیگر چھوٹے کاروباریوں کو براہِ راست فائدہ پہنچا ہے۔

سری نگر کے ایک لوکیشن منیجر نے بتایا کہ پہلگام حملے کے بعد تقریباً دو ماہ تک کام بند تھا۔ اب جب یہ ٹیم واپس آئی ہے تو کئی نوجوانوں کو کام ملا ہے۔ اس سے ہم سب کا حوصلہ بڑھا ہے۔ذرائع کے مطابق، نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں بالی ووڈ، تمل، اور ملیالم فلم انڈسٹری کی متعدد ٹیمیں کشمیر میں شوٹنگ کے لیے آنے والی ہیں۔ ان میں کچھ بڑے بینرز شامل ہیں جنہوں نے پہلگام اور گل مرگ کے علاوہ بانڈی پورہ اور گریز وادی کو بھی اپنی فلم لوکیشنز میں شامل کیا ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے فلم انڈسٹری کو دوبارہ متحرک کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ میں کئی اقدامات کیے ہیں۔ پولیس اور ٹورازم ڈپارٹمنٹ کے درمیان ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو فلم یونٹس کو سیکورٹی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتی ہے۔
ایک سرکاری ترجمان کے مطابق فلم انڈسٹری کے لیے ’سیف شوٹنگ زونز‘ متعین کیے گئے ہیں تاکہ پروڈکشن ٹیموں کو کسی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ ساتھ ہی مقامی آبادی کو بھی اس عمل میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ معاشی فوائد براہِ راست لوگوں تک پہنچ سکیں۔‘سیاحتی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری کی بحالی کا مطلب صرف تفریحی سرگرمیوں کا آغاز نہیں بلکہ یہ کشمیر کی معیشت، ثقافت اور عالمی امیج کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔

ماہرین کے مطابق جب فلمیں کشمیر میں بنتی ہیں تو نہ صرف سیاح آتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں وادی کی خوبصورتی کا پیغام جاتا ہے۔ جنوبی ہند کی فلم ٹیم کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ یہ کشمیر کی معیشت کے لیے نیک شگون ہے۔
محکمہ سیاحت کے ایک افسر کے مطابق یہ صرف ایک فلم کی شوٹنگ نہیں بلکہ ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ کشمیر ہمیشہ سے فلم سازوں کا خواب رہا ہے، اور اب جب کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ وادی دوبارہ اپنی پرانی فلمی شان کو حاصل کرے گی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img