بدھ, نومبر ۵, ۲۰۲۵
12.8 C
Srinagar

ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود زہران ممدانی نیو یارک کے پہلے مسلم میئر منتخب، غزالہ ہاشمی نے بھی تاریخ رقم کی

نیویارک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی شدید مخالفت کے باوجود 34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ امیدوار زہران ممدانی نے منگل کے روز نیویارک سٹی کا میئر کا انتخاب جیت لیا۔
یہ ایک نسبتاً گمنام ریاستی قانون ساز سے ملک کی نمایاں ڈیموکریٹک شخصیات میں سے ایک بننے تک کے ان کے تیز رفتار سیاسی عروج کا نقطۂ عروج ہے۔ ممدانی امریکہ کے سب سے بڑے شہر کے پہلے مسلم میئر بنیں گے۔ انہوں نے 67 سالہ سابق ڈیموکریٹک گورنر اینڈریو کومو کو شکست دی، جو پارٹی کی نامزدگی ممدانی سے ہارنے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے تھے، یہ مہم نظریاتی اور نسلی لحاظ سے ایک بڑی آزمائش ثابت ہوئی۔ جو ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے قومی سطح پر اثرات رکھ سکتی ہے۔ سی بی ایس کے مطابق، ممدانی نے 6 لاکھ 77 ہزار 615 ووٹ (49.6 فیصد) حاصل کیے، جب کہ سابق گورنر اینڈریو کومو نے 5 لاکھ 68 ہزار 488 (41.6 فیصد) اور کرٹس سلِوا نے ایک لاکھ 8 ہزار 377 (7.9 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔ ٹرمپ نے انتخابی دوڑ میں آخری وقت میں مداخلت کرتے ہوئے ممدانی کو ‘یہود مخالف’ قرار دیا تھا۔ ممدانی یوگنڈا میں ایک ہند نژاد خاندان میں پیدا ہوئے اور 7 سال کی عمر میں امریکہ منتقل ہو گئے، وہ 2018 میں قدرتی طور پر امریکی شہری بنے۔
اسی کے ساتھ ورجینیا میں ڈیموکریٹ ایبیگیل اسپینبرگر نے گورنر کا انتخاب آسانی سے جیت لیا، وہ ریاست کی پہلی خاتون گورنر بن گئیں، جب کہ ڈیموکریٹ غزالہ ہاشمی نے لیفٹیننٹ گورنر کا انتخاب جیت کر نہ صرف ریاست کی پہلی جنوبی ایشیائی بلکہ امریکہ کی پہلی مسلم خاتون بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ جو کسی ریاستی سطح کے عہدے پر منتخب ہوئی ہوں، نیو جرسی میں ڈیموکریٹ میکی شیریل نے بھی گورنر کا انتخاب جیت لیا۔ یہ انتخابات ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے ایک آزمائش تھے، جس سے 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے پہلے مختلف انتخابی حکمتِ عملیوں کا امتحان لیا گیا، جن میں کانگریس کے کنٹرول کا فیصلہ ہونا ہے۔ گزشتہ سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد، ڈیموکریٹس واشنگٹن میں اقتدار سے باہر ہو گئے تھے، اور اب وہ سیاسی بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد سے، ڈیموکریٹس خود کو واشنگٹن میں اقتدار سے باہر اور سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے موزوں راستہ تلاش کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔
ریپبلکن پارٹی کی انتخابی ناکامیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، ٹرمپ نے غیر معین پولز کا حوالہ دیا جنہوں نے اس ناکامی کی وجہ جاری سرکاری شٹ ڈاؤن اور ٹرمپ کا بیلٹ پر نہ ہونا قرار دیا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ پولسٹرز کے مطابق ‘ٹرمپ بیلٹ پر نہیں تھے اور شٹ ڈاؤن، یہی 2 وجوہات تھیں، جن کی وجہ سے ریپبلکنز آج رات انتخابات ہار گئے’۔
غزالہ ہاشمی نے ریپبلکن مصنف اور قدامت پسند ریڈیو میزبان جان ریڈ کو شکست دی، وہ پوری مہم کے دوران سبقت میں رہیں، اگرچہ انتخابات سے قبل کے آخری دنوں میں فرق کچھ کم ہو گیا تھا، غزالہ ہاشمی نے 7 لاکھ 47 ہزار 773 ووٹ (53.8 فیصد) حاصل کیے، جب کہ ان کے ریپبلکن حریف کو 6 لاکھ 59 ہزار 421 ووٹ (46.4 فیصد) ملے۔ جون میں غزالہ ہاشمی نے سخت مقابلے میں سابق رچمنڈ میئر لیور اسٹونی اور ریاستی سینیٹر ایرن راؤس کو شکست دے کر ڈیموکریٹک نامزدگی حاصل کی تھی۔ پارٹی کے ترقی پسند دھڑے سے تعلق رکھنے والی ہاشمی کو نمایاں ڈیموکریٹ رہنماؤں، مثلاً کیلیفورنیا کے رکنِ کانگریس رو خنہ، کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔
ہندوستان کے حیدرآباد میں پیدا ہونے والی غزالہ ہاشمی کم عمری میں امریکہ منتقل ہوگئ تھیں، انہوں نے ایموری یونیورسٹی سے انگریزی میں پی ایچ ڈی کی اور ورجینیا کی کمیونٹی کالجز میں 2 دہائیوں سے زیادہ عرصہ تدریس کے بعد سیاست میں قدم رکھا تھا۔ 2019 میں ان کا ریاستی سینیٹ میں انتخاب انہیں ورجینیا کی پہلی مسلم خاتون قانون ساز بنا گیا، اور اب وہ ریاستی سطح پر منتخب ہونے والی پہلی مسلم خاتون بن گئی ہیں۔ ڈیموکریٹ اسپینبرگر نے ریپبلکن ایئرل سیئرز کو شکست دے کر ورجینیا کی گورنر شپ حاصل کی، اس طرح ریاست پر ڈیموکریٹس کا کنٹرول بحال ہو گیا۔
سابق کانگریس وومن اور سی آئی اے افسر اسپینبرگر زیادہ تر مہم کے دوران سبقت میں رہیں، ان کی کامیابی مضبوط فنڈ ریزنگ اور مضافاتی علاقوں میں وسیع حمایت کے مرہون منت تھی، ان کی فتح نے ڈیموکریٹس کو نئی سیاسی توانائی فراہم کی ہے، جو 2024 کے قومی انتخابات میں ناکامی کے بعد اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 47 سالہ اسپینبرگر نے اپنی مہم کو معیشت، عوامی تحفظ، اور اسقاطِ حمل کے حق پر مرکوز رکھا، ان کی مہم نے ریپبلکن حریف سیئرز پر سماجی مسائل پر ان کے قدامت پسند مؤقف اور ٹرمپ سے وفاداری کو ہدفِ تنقید بنایا۔ اپنی فتح کے خطاب میں اسپینبرگر نے کہا کہ ہم نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ 2025 میں ورجینیا نے تعصب پر نہیں بلکہ عملیت پسندی پر اعتماد کیا، ہم نے انتشار کے بجائے دولت مشترکہ کو ترجیح دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ سب نے ایسی قیادت کا انتخاب کیا جو لاگت کم کرنے، اپنی کمیونٹیز کو محفوظ رکھنے اور ہر ورجینین کے لیے معیشت کو مضبوط بنانے پر توجہ دے گی۔ دوسری جانب نیو جرسی میں ڈیموکریٹ میکی شیریل نے گورنر کا انتخاب جیت لیا، شیریل، جو امریکی کانگریس کی رکن اور سابق نیوی پائلٹ ہیں، انہوں نے ریپبلکن جیک سیٹاریلی کو شکست دی اور موجودہ ڈیموکریٹک گورنر فل مرفی کی جانشین بنی ہیں۔ یہ 1960 کی دہائی کے بعد پہلا موقع ہے کہ نیو جرسی کے ووٹروں نے ایک ہی پارٹی کے 3 مسلسل گورنرز منتخب کیے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ دھمکی دے چکے ہیں کہ زہران ممدانی نے میئر بن کر ‘درست اقدامات’ نہ کیے تو نیو یارک کی فنڈنگ روک دی جائے گی۔
یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img