نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منی لانڈرنگ کیس میں ریلائنس انل امبانی گروپ کی 40 سے زیادہ جائیدادوں کو عارضی طور پرقرق کر لیا ہے۔ اس میں ممبئی کے پالی ہل علاقے میں صنعتکار کی مشہور رہائش گاہ بھی شامل ہے۔ ضبط کی گئی جائیدادوں کی کل مالیت 3000 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
ای ڈی نے پیر کو یہ اطلاع دی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ دہلی، نوئیڈا، غازی آباد، ممبئی، پونے، تھانے، حیدرآباد، چنئی، کانچی پورم اور مشرقی گوداوری میں واقع جائیدادوں کو قرق کیا گیا ہے۔ ضبط کی گئی ان جائیدادوں میں دفتر کی جگہ، رہائشی یونٹ اور زمین شامل ہے۔ ان کی کل قیمت تقریباً 3,084 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔
یہ معاملہ گروپ کی دو کمپنیوں، ریلائنس ہوم فائنانس لمیٹڈ (آرایچ ایف ایل) اور ریلائنس کمرشل فائنانس لمیٹڈ (آرسی ایف ایل) کے ذریعے عوامی فنڈز کے مبینہ طور پر غلط استعمال اور لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ ای ڈی کی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ 2017 اور 2019 کے درمیان، یس بینک نے ان کمپنیوں میں تقریباً 5,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی۔ یہ سرمایہ کاری بعد میں نان پرفارمنگ ہو گئی، جس سے 3,300 کروڑ سے زیادہ بقایا رہ گئے۔
ای ڈی نے اپنی جانچ میں پایا کہ ضابطوں کو نظرانداز کرتے ہوئے رقم کا لین دین کیا گیا۔ سابقہ ریلائنس نپان میوچل فنڈ میں سرمایہ کاری کی گئی رقم کو بالواسطہ طور پر انل امبانی گروپ کی کمپنیوں میں یس بینک کے ذریعے لگایا گیا تھا۔ ایسا کرنے میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کے ضوابط کو نظر انداز کیا گیا۔
ای ڈی کی تحقیقات میں قرض دینے کے عمل میں "مسلسل اور جان بوجھ کر ناکامیاں” پائی گئیں۔ ایجنسی نے کہا کہ گروپ سے منسلک اداروں کو دیے گئے قرضوں کی صحیح طریقے سے جانچ نہیں کی گئی اور اس عمل کو "تیزی سے مکمل” کیا گیا۔
ای ڈی نے کہا، "بہت سے قرضوں کا عمل درخواست، منظوری اور معاہدے کے دن ہی مکمل ہوگیا اور کچھ معاملات میں تقسیم کا کام، منظوری سے پہلے ہی ہوگیا ہے۔ ای ڈی نے کہا کہ ان کاموں کی جانچ نہیں ہوئی اور کئی دستاویز ‘خالی، اوور رائٹ اور غیر تاریخ شدہ” پائے گئے۔
اس سلسلے میں، ای ڈی نے ریلائنس کمیونیکیشنز لمیٹڈ (آر کام) لون فراڈ کیس میں بھی اپنی جانچ تیز کردی ہے۔ ای ڈی نے اس میں 13600 کروڑ روپے سے زیادہ کی ہیرا پھیری کا پتہ لگایا ہے۔ای ڈی نے کہا کہ وہ "جرم کی آمدنی” کا سراغ لگانا جاری رکھے ہوئے ہے اور اس طرح کے ضبطی سے وصولی بالآخر عام لوگوں کو فائدہ دے گی۔
یو این آئی۔





