سری نگر: جموں و کشمیر حکومت نے اسمبلی ایوان میں واضح کیا کہ ایسا کوئی بھی اقدام نہیں کیا گیا ہے جس کے تحت سول سکریٹریٹ کی عمارتوں اور دفاتر کے دروازوں سے اردو کے سائن بورڈ ہٹائے گئے ہوں۔ایوان میں سائن بٹانے سے متعلق سوال رکن اسمبلی شیخ خورشید احمد نے سوال اٹھایا۔
انہوں نے اپنے تحریری سوال میں دریافت کیا کہ کیا واقعی سول سکریٹریٹ کی عمارتوں اور دفاتر کے دروازوں پر پہلے نمایاں طور پر اردو میں نام آویزاں ہوتے تھے، اور اگر انہیں ہٹا دیا گیا ہے تو اس کی وجوہات کیا ہیں؟ مزید برآں، کیا حکومت یہ ارادہ رکھتی ہے کہ وہ اردو کو سرکاری زبان کے احترام میں دوبارہ ایسے بورڈ نصب کرے؟
حکومت کی جانب سے اس سوال کے جواب میں سے واضح طور پر کہا گیا کہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا جس کے تحت اردو کے سائن بورڈز ہٹائے گئے ہوں۔
جواب میں کہا گیا: ‘یہ حقیقت نہیں کہ اردو کے سائن بورڈز ہٹا دیے گئے ہیں۔ موجودہ ہدایات کے مطابق سول سیکرٹریٹ جموں اور سری نگر میں نصب تمام بورڈز تین زبانوں — اردو، انگریزی اور ہندی میں آویزاں ہیں تاکہ تمام سرکاری زبانوں کی نمائندگی اور یکسانیت برقرار رکھی جا سکے’۔
حکومت نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ اردو اب بھی موجودہ سہ لسانی بورڈز کا حصہ ہے، اس لیے نئے بورڈز لگانے یا پرانے بحال کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔یہ سوال ایسے وقت میں اٹھایا گیا جب وادی میں بعض سیاسی اور سماجی حلقوں نے شکایت کی تھی کہ اردو زبان کو سرکاری اداروں میں ثانوی حیثیت دی جا رہی ہے۔
تاہم حکومت کے اس باضابطہ بیان نے یہ واضح کر دیا ہے کہ سکریٹریٹ سمیت تمام سرکاری دفاتر میں اردو اب بھی بطور سرکاری زبان موجود ہے اور اس کے ساتھ انگریزی و ہندی کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ زبانوں کے توازن اور انتظامی ہم آہنگی کو برقرار رکھا جا سکے۔





