سری نگر: جموں و کشمیر اسمبلی میں بدھ کے روز اس وقت ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی جب کشتواڑ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن اسمبلی شگن پریہار نے الزام لگایا کہ ان کے حلقے میں رہنے والے ’ہندو قوم پرست‘ علاقوں کو ترقیاتی کاموں میں نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
پریہار کے اس بیان نے ایوان میں موجود نیشنل کانفرنس، کانگریس اور دیگر جماعتوں کے اراکین کو برہم کر دیا، جنہوں نے سخت اعتراض کرتے ہوئے ان کے ریمارکس کو اسمبلی کے ریکارڈ سے حذف کرنے کا مطالبہ کیا۔یو این آئی نامہ نگار کے مطابق، شگن پریہار نے ایوان میں کہا،’ کشتواڑ میں ہم راشٹروادی ہندو لوگ ہیں، مگر ہمیں نظرانداز کیا جا رہا ہے، کوئی کام نہیں ہو رہا۔‘
ان کے اس بیان کے فوراً بعد حزبِ اختلاف کے ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور شور شرابہ شروع ہو گیا۔
ایوان میں بڑھتے ہوئے تنازعہ کے پیش نظر اسپیکر نے مداخلت کرتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی کو متنازعہ بیانات سے گریز کرنے کی ہدایت دی۔
اسپیکر نے کہا، ’آپ پہلی مرتبہ رکن اسمبلی بنی ہیں، آپ کے سامنے بڑے مقاصد ہیں۔ بہتر ہے کہ آپ محنت، مثبت بحث اور عوامی مسائل پر توجہ مرکوز کریں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ عوامی نمائندوں کو اپنے الفاظ کا محتاط استعمال کرنا چاہیے تاکہ ایوان کا وقار متاثر نہ ہو۔
نائب وزیراعلیٰ نے صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا،’جموں و کشمیر میں مذہب سے بالاتر ہو کر ہر شہری قوم پرست ہے۔ ہم سب ترنگے اور اپنے ملک کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
ایوان میں بعد ازاں ماحول معمول پر آیا، تاہم اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ ایسے ریمارکس ایوان کے ریکارڈ سے حذف کیے جائیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے بیانات کی حوصلہ شکنی ہو۔





