سری نگر: جموں و کشمیر اسمبلی میں پیر کے روز راجیہ سبھا انتخابات کے دوران ہوئی مبینہ کراس ووٹنگ کا مسئلہ زبردست سیاسی گرما گرمی کا سبب بنا۔ سوال و جواب کے وقفے کے دوران حکمراں جماعت نیشنل کانفرنس (این سی)، بی جے پی اور پیپلز کانفرنس (پی سی) کے ارکان کے درمیان شدید لفظی جھڑپ دیکھنے کو ملی، جس کے باعث ایوان میں شور شرابہ اور نعرے بازی کا ماحول پیدا ہوگیا۔
یو این آئی نامہ نگار کے مطابق، نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بھاجپا نے حالیہ راجیہ سبھا انتخابات میں چار ووٹ چرا لیے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’کل آپ نے چار ووٹ چرا لیے، اگر میں بولنا شروع کروں تو کوئی اپنی نشست پر نہیں بیٹھ پائے گا، بہتر ہے کچھ راز راز ہی رہنے دیں۔‘
چودھری کے اس بیان نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ بی جے پی اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کر دی، جس پر نیشنل کانفرنس کے ارکان بھی مشتعل ہوگئے اور بی جے پی ارکان کو ’ووٹ چور، ووٹ چور‘کے نعروں سے نشانہ بنایا۔ کچھ لمحوں کے لیے ایوان میں ایسا منظر پیدا ہوا کہ اسپیکر کو بار بار مداخلت کرنی پڑی تاکہ کارروائی کو بحال کیا جا سکے۔
اسی دوران پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایک سنسنی خیز بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا انتخابات میں جو کچھ ہوا وہ محض کراس ووٹنگ نہیں بلکہ ’میچ فکسنگ‘ تھی۔ لون نے کہا، ’یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ این سی اور بی جے پی دونوں اس کھیل میں شریک تھیں۔ عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے اور پردے کے پیچھے سب ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔‘
لون کے بیان نے ماحول کو مزید گرما دیا۔ نیشنل کانفرنس کے کئی اراکین نے ان کے الزام کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے سخت ردِ عمل ظاہر کیا۔ پارٹی کے ایک سینئر رکن نے کہا کہ این سی ہمیشہ فرقہ پرست قوتوں کے خلاف لڑتی آئی ہے اور ایسے الزامات صرف سیاسی مفاد کے لیے گھڑے جا رہے ہیں۔
ادھر بی جے پی بنچوں سے بھی جوابی آوازیں اٹھیں۔ بی جے پی اراکین نے این سی پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا۔ ایک رکن اسمبلی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اپنے اندرونی اختلافات کو چھپانے کے لیے بی جے پی پر الزام تراشی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’اگر این سی کو یقین ہے کہ ووٹ چرا لیے گئے تو وہ شواہد کیوں نہیں پیش کر رہی؟ یہ صرف ڈرامہ ہے۔‘
اس دوران اسمبلی اسپیکر نے دونوں جانب سے تحمل اختیار کرنے کی اپیل کی اور اراکین سے کہا کہ ایوان کا تقدس برقرار رکھا جائے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ راجیہ سبھا انتخابات کے دوران ہوئی مبینہ کراس ووٹنگ نے نہ صرف اتحادی جماعتوں کے درمیان اعتماد کے بحران کو بڑھایا ہے بلکہ جموں و کشمیر کی سیاسی فضا میں نئی دراڑیں بھی پیدا کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ راجیہ سبھا انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار عمران نبی ڈار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد انہوں نے بعض ’نام نہاد سیکولر اراکین‘ پر بی جے پی کی حمایت کرنے اور پارٹی کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اسمبلی میں پیر کو ہونے والی گرما گرم بحث نے اس تنازع کو ایک نئی سمت دے دی ہے، اور ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں یہ معاملہ جموں و کشمیر کی سیاست میں ایک بڑا موضوع بن سکتا ہے۔




