پیر, اکتوبر ۲۷, ۲۰۲۵
17.9 C
Srinagar

اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی معراج ملک کی پی ایس اے کے تحت گرفتاری پر ہنگامہ

سری نگر: جموں و کشمیر اسمبلی میں پیر کے روز اُس وقت شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی جب نیشنل کانفرنس (این سی) کے رکن اسمبلی سجاد شاہین نے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم ایل اے معراج ملک کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست کا معاملہ اٹھایا۔

شاہین نے ایوان میں کھڑے ہوکر سوال اٹھایا کہ ایک منتخب عوامی نمائندے کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کرنا جمہوری اقدار پر سیدھا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’یہ قدم نہ صرف قانون کی روح کے خلاف ہے بلکہ عوام کے مینڈیٹ کی توہین بھی ہے۔ ایک رکن اسمبلی کو اس طرح قید کرنا جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہے۔‘
ان کے بیان کی کئی اپوزیشن اراکین نے تائید کی اور حکومت سے وضاحت طلب کی کہ آخر ایک عوامی نمائندے کے خلاف پی ایس اے جیسا سخت قانون کیوں نافذ کیا گیا۔

تاہم بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے شاہین کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو قانون کے مطابق کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ بی جے پی کے ایک رکن نے کہا، ’ڈپٹی کمشنر کو قانونی طور پر یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایسے افراد پر پی ایس اے نافذ کرے جو امن و امان کے لیے خطرہ ہوں۔ یہ معاملہ حکومت کے دائرۂ اختیار میں نہیں آتا، لہٰذا اسے ایوان میں زیر بحث لانا مناسب نہیں۔‘

بی جے پی ارکان کی اس وضاحت پر نیشنل کانفرنس کے اراکین مزید مشتعل ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ’ڈی سی کوئی حتمی اختیار نہیں رکھتا، اور اگر کسی عوامی نمائندے کے خلاف پی ایس اے نافذ کیا گیا ہے تو اس پر ایوان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔‘

این سی کے کئی ارکان نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ ایک تحریری قرار داد کے ذریعے حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسمبلی اپنے اراکین کے حقوق کا دفاع نہیں کرے گی تو عوام کے اعتماد کا کیا ہوگا۔


بحث کے دوران دونوں جانب سے شور شرابہ بڑھ گیا، اور نعرے بازی کے باعث ایوان کا نظم درہم برہم ہو گیا۔ اسپیکر کو مداخلت کرتے ہوئے اراکین سے تحمل اختیار کرنے کی اپیل کرنی پڑی۔ایوان میں شور کے باوجود اسپیکر نے کہا کہ معاملے کی تفصیلات حکومت سے طلب کی جائیں گی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img