سری نگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کے پاس آج بھی وہی اختیارات ہیں جو ایک سال پہلے ان کے پاس تھے انہوں نے کہ وہ مرکز کی طرف سے کئے گئے وعدے کے مطابق ریاستی درجہ بحال کرانے کے لئے پر عزم ہیں وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘مجھے نہیں معلوم کہ آپ کن اختیارات کی بات کرتے ہیں، ہمارے پاس وہی اختیارات ہیں، جو ایک سال پہلے تھے اور ہم مزید اختیارات حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں، اسی لئے ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لئے کوشاں ہیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘جموں وکشمیر سے وعدہ کیا گیا تھا کہ منتخب حکومت کے پہلے سال کے اندر ہی ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا لیکن تاخیر کی مکمل ذمہ داری بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت پر ہے’۔
دربار مو کے بارے میں عمر عبداللہ نے کہا: ‘روایتی دربار مو کو بحال کرنے کا فیصلہ تین ہفتے قبل کابینی میٹنگ کے دوران لیا گیا تھا جیسے ہی ہمیں لیفٹیننٹ گورنر کے دستخط موصول ہوئے تو ہم نے حکمنامہ جاری کیا’۔
انہوں نے کہا: ‘وزیر تعلیم سکینہ یتو کی سربراہی میں کابینہ کی سب کمیٹی نے ریزرویشن میں تبدیلیوں پر اپنا کام مکمل کیا ہے اور فائل حتمی منظوری کے لئے بھیج دی گئی ہے’۔
محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان کے متعلق ان کا کہنا تھا: ‘یہ حکومت نہیں بلکہ اسپیکر طے کرتا ہے کہ کون سا بل ایوان میں پیش ہوگا’۔
عمر عبداللہ نے کہا: ‘یہ اسپیکر کا اختیار ہے کہ کون سا بل اسمبلی میں آئے گا اور کون سا نہیں، لیکن اگر کوئی بل عوام کے مفاد میں ہو اور ایوان میں پیش کیا جائے تو میری حکومت اس کو نہیں روکے گی’۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی عوام کے حق میں بل ہوں گے، ہم ان کی حمایت کریں گے۔اس دوران جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے انتخابی وعدوں پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے اور دربار موو کی تاریخی روایت کو بحال کر کے عوامی اعتماد کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔
جمعے کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہتا آیا ہوں کہ جب تک جموں و کشمیر ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ ہے، ہم اپنی حدود میں رہتے ہوئے عوام سے کیے گئے تمام وعدے پورے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریزرویشن پالیسی میں ترمیم اسی عزم کی ایک بڑی مثال ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا:’کابینہ سب کمیٹی، جس کی سربراہی وزیر سکینہ ایتو نے کی، نے اپنا کام مکمل کر کے رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کی۔ کابینہ نے اس رپورٹ کو منظوری دے دی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اب محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے کابینہ کا میمو تیار کیا جا رہا ہے جسے جلد منظوری کے بعد لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجا جائے گا۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت نے عوام سے جو وعدہ کیا تھا کہ دربار موو کی روایت دوبارہ بحال کی جائے گی، اسے پورا کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’2021 میں دربار موو کو ختم کر دیا گیا تھا، لیکن ہماری حکومت نے یہ روایت ایک بار پھر زندہ کر دی ہے تاکہ دونوں خطوں کے درمیان انتظامی توازن اور تاریخی تسلسل برقرار رہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں کون سا بل پیش کیا جائے گا، اس کا فیصلہ اسمبلی کے اسپیکر کے دائرۂ اختیار میں ہے، تاہم حکومت ایسے بلوں میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی جن سے جموں و کشمیر کے عوام کو فائدہ پہنچے۔
وزیر اعلیٰ نے وضاحت کی میری حکومت عوامی مفاد میں آنے والے بلوں کی حمایت کرے گی۔ تاہم بل لانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے ۔
پی ڈی پی کی جانب سے پیش کیے گئے بلوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کہ اسپیکر اس بل کو اٹھائیں گے یا نہیں، ہم نہیں کر سکتے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے اختیارات کے بارے میں پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکز نے حکومتِ جموں و کشمیر کو کوئی نئے اختیارات نہیں دیے ہیں۔
ان کے مطابق ہمارے پاس جو اختیارات ایک سال پہلے تھے، وہی آج بھی ہیں۔ اسی وجہ سے ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لیے مسلسل زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کی ترقی، عوامی شمولیت اور جمہوری عمل کی بحالی اسی وقت ممکن ہے جب ریاست کا درجہ بحال کیا جائے۔