جمعہ, اکتوبر ۱۷, ۲۰۲۵
23.5 C
Srinagar

ہمارے پاس آج بھی وہی اختیارات ہیں جو ایک سال پہلے تھے،ریزرویشن پالیسی میں ترمیم منظور:عمر عبداللہ

سری نگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کے پاس آج بھی وہی اختیارات ہیں جو ایک سال پہلے ان کے پاس تھے انہوں نے کہ وہ مرکز کی طرف سے کئے گئے وعدے کے مطابق ریاستی درجہ بحال کرانے کے لئے پر عزم ہیں وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ‘مجھے نہیں معلوم کہ آپ کن اختیارات کی بات کرتے ہیں، ہمارے پاس وہی اختیارات ہیں، جو ایک سال پہلے تھے اور ہم مزید اختیارات حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں، اسی لئے ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لئے کوشاں ہیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘جموں وکشمیر سے وعدہ کیا گیا تھا کہ منتخب حکومت کے پہلے سال کے اندر ہی ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا لیکن تاخیر کی مکمل ذمہ داری بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت پر ہے’۔

دربار مو کے بارے میں عمر عبداللہ نے کہا: ‘روایتی دربار مو کو بحال کرنے کا فیصلہ تین ہفتے قبل کابینی میٹنگ کے دوران لیا گیا تھا جیسے ہی ہمیں لیفٹیننٹ گورنر کے دستخط موصول ہوئے تو ہم نے حکمنامہ جاری کیا’۔

انہوں نے کہا: ‘وزیر تعلیم سکینہ یتو کی سربراہی میں کابینہ کی سب کمیٹی نے ریزرویشن میں تبدیلیوں پر اپنا کام مکمل کیا ہے اور فائل حتمی منظوری کے لئے بھیج دی گئی ہے’۔

محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان کے متعلق ان کا کہنا تھا: ‘یہ حکومت نہیں بلکہ اسپیکر طے کرتا ہے کہ کون سا بل ایوان میں پیش ہوگا’۔

عمر عبداللہ نے کہا: ‘یہ اسپیکر کا اختیار ہے کہ کون سا بل اسمبلی میں آئے گا اور کون سا نہیں، لیکن اگر کوئی بل عوام کے مفاد میں ہو اور ایوان میں پیش کیا جائے تو میری حکومت اس کو نہیں روکے گی’۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی عوام کے حق میں بل ہوں گے، ہم ان کی حمایت کریں گے۔اس دوران جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے انتخابی وعدوں پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے اور دربار موو کی تاریخی روایت کو بحال کر کے عوامی اعتماد کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔

جمعے کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہتا آیا ہوں کہ جب تک جموں و کشمیر ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ ہے، ہم اپنی حدود میں رہتے ہوئے عوام سے کیے گئے تمام وعدے پورے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریزرویشن پالیسی میں ترمیم اسی عزم کی ایک بڑی مثال ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا:’کابینہ سب کمیٹی، جس کی سربراہی وزیر سکینہ ایتو نے کی، نے اپنا کام مکمل کر کے رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کی۔ کابینہ نے اس رپورٹ کو منظوری دے دی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اب محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے کابینہ کا میمو تیار کیا جا رہا ہے جسے جلد منظوری کے بعد لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجا جائے گا۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت نے عوام سے جو وعدہ کیا تھا کہ دربار موو کی روایت دوبارہ بحال کی جائے گی، اسے پورا کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ’2021 میں دربار موو کو ختم کر دیا گیا تھا، لیکن ہماری حکومت نے یہ روایت ایک بار پھر زندہ کر دی ہے تاکہ دونوں خطوں کے درمیان انتظامی توازن اور تاریخی تسلسل برقرار رہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں کون سا بل پیش کیا جائے گا، اس کا فیصلہ اسمبلی کے اسپیکر کے دائرۂ اختیار میں ہے، تاہم حکومت ایسے بلوں میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی جن سے جموں و کشمیر کے عوام کو فائدہ پہنچے۔
وزیر اعلیٰ نے وضاحت کی میری حکومت عوامی مفاد میں آنے والے بلوں کی حمایت کرے گی۔ تاہم بل لانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے ۔

پی ڈی پی کی جانب سے پیش کیے گئے بلوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کہ اسپیکر اس بل کو اٹھائیں گے یا نہیں، ہم نہیں کر سکتے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے اختیارات کے بارے میں پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکز نے حکومتِ جموں و کشمیر کو کوئی نئے اختیارات نہیں دیے ہیں۔

ان کے مطابق ہمارے پاس جو اختیارات ایک سال پہلے تھے، وہی آج بھی ہیں۔ اسی وجہ سے ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لیے مسلسل زور دے رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کی ترقی، عوامی شمولیت اور جمہوری عمل کی بحالی اسی وقت ممکن ہے جب ریاست کا درجہ بحال کیا جائے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img
گزشتہ مضمون
Regional Posted at: Oct 17 2025 3:07PM کرگل میں خاموش احتجاجی مارچ اور علامتی بلیک آؤٹ کا اعلان سری نگر، 17اکتوبر(یو این آئی)کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی نے جمعے کے روز کہا کہ حکومت کا رویہ عوامی خواہشات اور مطالبات کے حوالے سے انتہائی غیر مناسب اور غیر حساس رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے حقیقی مسائل کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے جس کے خلاف اب ’کے ڈی اے‘ نے ایک منظم اور پرامن احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے اعلان کیا ہے کہ ہفتہ، 18 اکتوبر 2025 کو ایک خاموش اور پرامن احتجاجی مارچ منعقد کیا جائے گا۔ یہ مارچ چنگرہ بازار سے شروع ہوکر مین مارکیٹ سے گزرتا ہوا زینبیہ چوک تک پہنچے گا اور بالآخر لال چوک، کرگل میں اختتام پذیر ہوگا۔ کربلائی کے مطابق، اسی طرح کے خاموش مارچ ضلع کے تمام سب ڈویژن اور بلاک ہیڈکوارٹرز پر بھی منعقد کیے جائیں گے تاکہ پورے خطے کی عوام اپنی ناراضگی اور یکجہتی کا اظہار کر سکیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شام کے وقت پورے لداخ خطے میں علامتی بلیک آؤٹ منایا جائے گا تاکہ لیہہ واقعہ کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جاسکے۔ کربلائی نے کہا کہ یہ علامتی اقدام اس پیغام کے طور پر بھی ہوگا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے دیے گئے یونین ٹیریٹری کے درجے کی وجہ سے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو پا رہے ہیں۔ ان کے مطابق، وقت آ گیا ہے کہ حکومت عوامی احساسات کا احترام کرے اور لداخ کے عوام کے ساتھ بامعنی سیاسی بات چیت کا آغاز کرے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور ناراضگی کا ازالہ کیا جا سکے۔ یو این آئی، ارشید بٹ۔ایف اے