سری نگر: جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ ہمیشہ سے ہندوستان کے آئین اور اس کے جمہوری اداروں بشمول عدالت عظمیٰ میں پورا یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ خطے کے عام لوگوں بالخصوص دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کے تحفظات اور توقعات کو مدنظر رکھے گی۔نائب وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘ جموں و کشمیر کے باشندے ہمیشہ ہندوستان کے جمہوری نظام پر یقین رکھتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ خطے کے عام لوگوں بالخصوص دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کے تحفظات اور توقعات کو مدنظر رکھے گی’۔
کسانوں، مزدوروں اور دکانداروں کو درپیش چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ‘ملک کی اعلیٰ عدالت کو ان لوگوں کے روز مرہ کے مشکلات کو ملحوظ نظر رکھنا چاہیے اورجموں وکشمیر میں سب سے زیادہ پریشان کن معاملہ یہ ہے کہ نوجوانوں میں بے روزگاری ہے’۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً ہر گھر میں کم از کم ایک بے روزگار نوجوان ہے، اور ان کی آوازوں کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان والوں کو بھی سنا جانا چاہیے۔مسٹر چودھری ان امیدوں کے بارے میں بھی بات کی جو جموں و کشمیر میں والدین اپنے بچوں کے لیے رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘ چاہے وہ ڈرائیور، کسان، یا معاش کے دیگر ذرائع اختیار کرنے والے لوگ ہوں، ہر کوئی باپ اپنے بچوں کی پرورش اس امید کے ساتھ کرتا ہے کہ وہ ایک دن روزگار تلاش کریں گے اور باوقار زندگی گزاریں گے’۔
سیاسی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خطے میں اب ایک سال سے منتخب حکومت ہے جس کی قیادت عمر عبداللہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘ موجودہ منظر نامے سے ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا جموں و کشمیر پر عوام کے منتخب کردہ لیڈروں کے
ذریعے حکومت کی جانی چاہیے یا ایسے افراد کے ذریعے جو کئی سالوں سے انتخابی مینڈیٹ کے بغیر اقتدار میں ہیں’۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ نہ صرف قانونی ہوگا بلکہ اس سے خطے کے عوام کے لیے بھی گہرا پیغام جائے گا جنہوں نے جمہوری عمل میں حصہ لیا اور منتخب نمائندوں پر اعتماد کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عام لوگوں کسانوں، ڈرائیوروں، مزدوروں اور والدین کی خواہشات کو جموں و کشمیر کی حکمرانی سے متعلق تمام فیصلہ سازی کے عمل میں ترجیح دی جانی چاہیے۔