لہیہ،:لیہہ کی نمائندہ تنظیم ایپکس باڈی لیہہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مرکزی وزارتِ داخلہ کے ساتھ 6 اکتوبر کو طے شدہ مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے۔ یہ فیصلہ اس پس منظر میں سامنے آیا ہے جب تنظیم کے رکن اور معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔
ایپکس باڈی کے عہدیداروں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب تک گرفتار اراکین پر کارروائی واپس نہیں لی جاتی اور غیرملکی یا ملک دشمن جیسے الزامات ختم نہیں کیے جاتے، وہ مرکز کے ساتھ کسی بھی طرح کی بات چیت کا حصہ نہیں بنیں گے۔
تنظیم نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ 30 ستمبر کو مرکز کے ساتھ ہونے والی غیر رسمی بات چیت میں بھی شامل نہیں ہوگی۔
لیہہ میں حالیہ ہفتوں کے دوران ماحول اس وقت کشیدہ ہو گیا جب سونم وانگچک کی قیادت میں جاری بھوک ہڑتال کے دوران نوجوان مشتعل ہو گئے اور مختلف سرکاری دفاتر پر حملے کیے گئے۔ اس دوران بی جے پی دفتر کو بھی آگ کے حوالے کیا گیا۔ پولیس نے صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار نوجوان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
ایپکس باڈی کے سینئر عہدیدار سیرنگ دورجے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ یہ تشدد کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں بلکہ لیہہ کے نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی مایوسی اور بے روزگاری کا شاخسانہ ہے۔ ان کے مطابق مرکز نے خطے کو چھٹے شیڈول کے تحت خصوصی آئینی تحفظ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اسے پورا نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی اور عدم اعتماد بڑھ گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران مجسٹریٹ کی موجودگی کے بغیر ہی پیرا ملٹری فورسز نے نہتے نوجوانوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق ہوئے۔
ان کے مطابق ہمارے نوجوانوں پر ایسے الزامات عائد کئے جارہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے اور ہم کسی بھی صورت میں اب بات چیت میں شامل نہیں ہو سکتے۔
سونم وانگچک کی گرفتاری کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں دورجے نے کہا کہ حکومت نے سونم وانگچک پر بے بنیاد الزامات عائد کرکے جودھپور منتقل کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لداخ کے لوگوں نے ملک کے خلاف قربانیاں دی ہیں اور آج گودی میڈیا ہمیں پاکستانی ایجنٹ اور ملک دشمن قرار دے رہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے اور اس پر ہم چپ نہیں رہیں گے۔
واضح رہے کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں طے شدہ مذاکرات طویل عرصے بعد ہونے جا رہے تھے اور امید کی جا رہی تھی کہ اس میں لیہہ کی ریاستی درجہ یا چھٹے شیڈول کے تحفظات کے مطالبے پر کوئی پیش رفت ہوگی۔ تاہم اے بی ایل کی دستبرداری سے مرکز اور مقامی قیادت کے درمیان جاری تعطل مزید گہرا ہو گیا ہے۔
