سری نگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کانگریس کے ان الزامات کہ ان کی پارٹی نے ریاست کی بحالی پر ان کے احتجاج کی حمایت نہیں کی، کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر ان کی پارٹی کے ساتھ کوئی پیشگی بات چیت یا تال میل نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس کو ہماری مدد چاہئے تو ہم سے بات کریں ہمارے ساتھی اس احتجاج میں شامل ہوں گے۔وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
کانگریس کے ریاستی درجے کی بحالی کے لئے مدد نہ کرنے کے الزام کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘پہلے وہ ہم سے بات کریں، ہمارے ساتھ کسی نے بات نہیں کی، ہم نے اس کے متعلق اخباروں میں پڑھا، پچھلے دنوں انڈیا بلاک کی میٹنگ ہوئی اس میں بھی اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ریاستی درجے کی بحالی کا بیڑا سب سے پہلے ہم نے اٹھایا، ہم نے کابینہ اور اسمبلی میں اس کے متعلق قرار دادیں لائیں’۔
عمر عبداللہ نے کہا: ‘اب کانگریس کو اس کے متعلق احتجاج کرنا یاد آیا ہے اچھی بات ہے، وہ اگر ہماری مدد چاہتے ہیں ہمارے ساتھ بات کریں ہمارے ساتھی اس میں شامل ہوں گے’۔
عمر عبداللہ نے صفا پورہ کے اپنے دورے کے دوران قتل ہونے والی خاتون کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے کہا: اس ضمن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور انشاء اللہ انصاف ہوگا، یہ کیس انصاف کے ہمارے وسیع وعدے کی نمائندگی کرتا ہے اور ہم اس کی تکمیل کو یقینی بنائیں گے’۔
نائب صدر جمہوریہ کے استعفیٰ کے بارے میں انہوں نے کہا: ‘میں ان کی اچھی صحت کے لئے دعا کرتا ہوں، امید کرتے ہیں کہ جو بھی یہ عہدہ سنبھالے گا وہ اس عہدے کے وقار کو برقرار رکھے گا اور انصاف کے ساتھ خدمت کرے گا’۔