نئی دہلی:سپریم کورٹ نے منگل کو مرکز اور تمام ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرکےاُن سے اس بارے میں اپنا موقف ظاہر کرنے کے لیے کہاہے کہ کیا عدالتیں ریاستی ودھان سبھاؤں کے منظور کردہ بلوں پر غور کرتے وقت صدرجمہوریہ اور گورنروں کے لیے وقت کی حد اور طریقۂ کار طے کرسکتی ہیں؟ اس معاملے پر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے 13 مئی کو عدالت عظمیٰ سے مشاورتی رائے طلب کی تھی اور اس سے 14 سوالات پوچھے۔
چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت، جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس اتل ایس چندورکر پر مشتمل ایک آئینی بنچ نےصدر جمہوریہ کی جانب سےسپریم کورٹ سے مشاورتی رائے طلب کیے جانے کے معاملے پر سماعت کی اور اس پر غور کرنےکے بارے میں اتفاق ظاہر کیا۔
اس پارنچ رکنی بنچ نے اس معاملے میں مرکز اور سبھی ریاستی سرکاروں کو نوٹس جاری کرنے کےعلاوہ اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی سے بھی اس معاملے میں کورٹ کی مدد کرنے کو کہا۔
آئینی بنچ اس معاملے کی اگلی سماعت 29جولائی کو کرے گی۔