اتوار, جولائی ۱۳, ۲۰۲۵
25.2 C
Srinagar

"کتابیں دلہنوں کا فیصلہ نہیں کرتیں”: وزیر نے شادی امداد کیلئے تعلیمی شرط کو مسترد کر دیا

سرینگر، : جموں و کشمیر کی سماجی بہبود کی وزیر سکینہ ایتو نے منگل کو لڑکیوں کی شادی کیلئے سرکاری مالی امداد کو تعلیمی قابلیت سے مشروط کرنے کے اصول کی شدید مخالفت کی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آٹھویں جماعت پاس کرنے کو امداد کے لیے لازمی قرار دینے والے حکم کا حکومت جلد جائزہ لے گی۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر نے زور دیا کہ شادی ایک نجی اور مقدس معاملہ ہے، جسے کسی کی تعلیمی کامیابی سے جوڑنا درست نہیں۔

سکینہ ایتو:”ایسا اصول غریب لڑکیوں کے لیے غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے۔ جب یہ اصول لایا گیا، تب بھی ہم نے اس کی مخالفت کی تھی، اور آج بھی اسے فلاحی روح کے منافی سمجھتے ہیں۔”

یہ متنازعہ اصول دو سال قبل ایل جی انتظامیہ کے تحت متعارف کیا گیا تھا، جس کے تحت شادی امداد اسکیم کے لیے لڑکی کا آٹھویں جماعت پاس ہونا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

سکینہ ایتو نے کہا کہ اس طرح کی پابندیوں کا سب سے زیادہ اثر ان خاندانوں پر پڑتا ہے جو پہلے ہی غربت سے لڑ رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا:”ہماری فلاحی اسکیموں کا مقصد عزت دینا ہے، تفریق نہیں۔ تعلیم کو شادی امداد سے جوڑنا کمزور طبقے کے ساتھ ناانصافی ہے۔” انہوں نے کہا اور مزید کہا کہ یہ پالیسی سماجی انصاف کے حکومتی وعدے سے ہم آہنگ نہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ یہ اسکیم ابتدا میں پچاس ہزار روپے کی امداد دیتی تھی، جسے بعد میں عمر عبداللہ کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد بڑھا کر پچھتر ہزار روپے کر دیا گیا۔ اس کا مقصد کمزور طبقوں کے معاشی بوجھ کو کم کرنا تھا۔

وزیر نے کہا۔:”ہم جانتے ہیں کہ غریب خاندان شادیوں کے موسم میں کن مشکلات سے گزرتے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں، نہ کہ ان کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کریں،”

سکینہ ایتو نے یقین دلایا کہ سماجی بہبود محکمہ جلد اس حکم کا ازسرنو جائزہ لے گا۔ انہوں نے کہا:”ہم ناحق شرائط ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہماری توجہ اس بات پر ہے کہ ہر مستحق لڑکی، چاہے وہ اسکول گئی ہو یا نہیں، عزت کے ساتھ شادی کر سکے، اور کوئی خاندان خود کو تنہا محسوس نہ کرے،”۔ [کے این ٹی]

Popular Categories

spot_imgspot_img